ٹیپ ریکارڈ کی اذان کے شرعی حکم کی وضاحت
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1، صفحہ 180-184

سوال

کیا اذان کو ٹیپ ریکارڈ پر ریکارڈ کر کے نماز کے اوقات میں استعمال کرنا جائز ہے؟

الجواب

ٹیپ ریکارڈ پر اذان ریکارڈ کر کے نماز کے اوقات میں استعمال کرنا شرعاً ناجائز اور بدعت ہے۔ اس عمل کے ناجائز اور بدعت ہونے کی متعدد وجوہات درج ذیل ہیں:

وجوہات

  1. اذان کی مسنون ہیئت کے خلاف: اذان ایک مخصوص ہیئت اور طریقے پر مشتمل ہے، جس میں درج ذیل امور شامل ہیں:
    • مؤذن کا قیام: مؤذن کے لیے کھڑے ہو کر اذان دینا واجب ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے:
      "قم مع بلال”
      "بلال کے ساتھ کھڑے ہو جاؤ۔”
      (عون المعبود، جلد 1، صفحہ 188)
    • قبلہ رخ ہونا: اذان دیتے وقت مؤذن کا قبلہ رخ ہونا سنت ہے، جیسا کہ حدیث میں بیان ہوا:
      "فاستقبل القبلة وقال اللہ اکبر”
      "پھر قبلہ رخ ہوئے اور کہا: اللہ اکبر (اللہ سب سے بڑا ہے)۔”
      (ہدایہ، جلد 1، صفحہ 88)
    • کانوں میں انگلیاں ڈالنا: یہ بھی اذان کی سنت ہے، جیسا کہ حدیث میں آتا ہے:
      "کان بلال یؤذن ویدور ویدبع فاہ الی ھھنا وھھنا واصبعاہ فی اذنیہ”
      "بلالؓ اذان دیتے اور گھومتے، اپنا منہ اِدھر اور اُدھر کرتے، اور اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں رکھتے۔”
      (تحفۃ الاحوذی، جلد 1، صفحہ 176)
    • دائیں بائیں منہ پھیرنا: "حی علی الصلوٰۃ” اور "حی علی الفلاح” کے وقت دائیں اور بائیں منہ پھیرنا سنت ہے۔
      (بخاری شریف، جلد 1، صفحہ 88)

    ٹیپ ریکارڈ کی اذان میں یہ تمام مسنون امور موجود نہیں ہوتے، اس لیے یہ شرعی اذان نہیں ہو سکتی۔

  2. اذان اسلام کا شعار ہے: اذان دینِ اسلام کے شعائر میں سے ہے، جیسا کہ حدیث میں بیان ہوا:
    "کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یغیر اذا طلع الفجر، فان سمع اذان امسک والا اغار”
    "رسول اللہ ﷺ فجر طلوع ہونے پر حملہ کرتے تھے، لیکن اگر اذان سنتے تو رک جاتے اور اگر اذان نہ سنتے تو حملہ کر دیتے۔”
    (صحیح مسلم، جلد 1، صفحہ 144)
    اسلامی شعائر کو ان کی اصل شکل میں باقی رکھنا واجب ہے، اور ان میں کسی قسم کی تبدیلی جائز نہیں۔
  3. اذان ایک عبادت ہے: اذان بذاتِ خود ایک عبادت ہے، اور عبادت کی قبولیت کے لیے اخلاص اور سنت کی پیروی ضروری ہے۔ ٹیپ ریکارڈ ایک بے جان چیز ہے، جو اخلاص کے وصف سے محروم ہے، اور اس میں سنت کے طریقے کی پیروی ممکن نہیں۔
  4. احادیث کے انکار کا موجب: اگر ٹیپ ریکارڈ کی اذان کو جائز تسلیم کیا جائے تو مؤذن کے فضائل پر مشتمل تمام احادیث بے معنی ہو جائیں گی، کیونکہ ٹیپ مؤذن کے حکم میں نہیں آتی۔
  5. دین کے شعائر کو کمزور کرنے کی سازش: ٹیپ ریکارڈ کی اذان اسلامی شعائر کو کمزور کرنے اور علمائے حق سے عوام کو دور کرنے کی سازش کا حصہ ہو سکتی ہے۔ یہ عمل اسلام کی روحانیت کو ختم کرنے کی کوشش ہے۔

خلاصہ

ٹیپ ریکارڈ کی اذان کو نماز کے اوقات میں استعمال کرنا قطعی ناجائز، خلاف سنت اور بدعت سیئہ ہے۔ یہ عمل نہ صرف شرعی اصولوں کے خلاف ہے بلکہ اسلامی شعائر کو کمزور کرنے کی ایک کوشش بھی ہے۔ علماء اور عوام کو اس عمل سے اجتناب کرنا چاہیے اور اس کے نقصانات سے باخبر رہنا چاہیے۔

واللہ اعلم

حوالہ

اہل حدیث لاہور، شمارہ نمبر 18، جلد نمبر 1
عون المعبود، جلد 1، صفحہ 188
تحفۃ الاحوذی، جلد 1، صفحہ 176
صحیح مسلم، جلد 1، صفحہ 144
ہدایہ، جلد 1، صفحہ 88

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے