بدعنوانی اور ناانصافی کی مذمت
وکلاء اور قاضی جو عوام سے پیسے لے کر بھی انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتے اور اپنے فرائض میں غفلت برتتے ہیں، وہ ظلم اور بدعنوانی کے مرتکب ہوتے ہیں۔ اسلام میں ناانصافی اور بددیانتی کی سخت مذمت کی گئی ہے، اور یہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ قرآن و حدیث میں اس معاملے پر واضح دلائل موجود ہیں جو انصاف کے قیام کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔
➊ قرآن مجید سے دلائل
انصاف کے قیام کا حکم:
اللہ تعالیٰ نے انصاف کے ساتھ فیصلے کرنے کا حکم دیا ہے:
إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا وَإِذَا حَكَمْتُمْ بَيْنَ النَّاسِ أَنْ تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ
"یقیناً اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں ان کے حق داروں کو پہنچاؤ اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل کے ساتھ فیصلہ کرو” (سورۃ النساء 4:58)۔
یہ آیت اس بات کو واضح کرتی ہے کہ انصاف کرنا اور امانتوں کو ان کے اصل حقداروں تک پہنچانا اسلامی تعلیمات کا بنیادی جزو ہے۔
رشوت کی مذمت:
قرآن میں رشوت لینے اور دینے کی سخت مذمت کی گئی ہے:
وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ وَتُدْلُوا بِهَا إِلَى الْحُكَّامِ لِتَأْكُلُوا فَرِيقًا مِّنْ أَمْوَالِ النَّاسِ بِالْإِثْمِ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ
"اور نہ تم لوگ آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق کھاؤ اور نہ اُسے (رشوت کے طور پر) حاکموں کے سامنے پیش کرو کہ لوگوں کے مال کا کچھ حصہ گناہ کے ساتھ کھا جاؤ، حالانکہ تم جانتے ہو” (سورۃ البقرہ 2:188)۔
یہ آیت اس بات پر روشنی ڈالتی ہے کہ رشوت لینا اور اس کے ذریعے لوگوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنا اللہ کی نافرمانی ہے اور گناہ کبیرہ ہے۔
➋ احادیث سے دلائل
رشوت دینے اور لینے پر لعنت:
رسول اللہ ﷺ نے رشوت دینے اور لینے کی سخت مذمت فرمائی:
لَعَنَ اللَّهُ الرَّاشِيَ وَالْمُرْتَشِيَ
"اللہ تعالیٰ نے رشوت دینے والے اور رشوت لینے والے دونوں پر لعنت فرمائی ہے” (ترمذی: 1337)۔
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رشوت کا لین دین اللہ کی لعنت اور ناراضگی کا سبب بنتا ہے۔
نااہل افراد کا فیصلے کرنا:
قیامت کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ اہم ذمہ داریاں نااہل افراد کے سپرد کر دی جائیں گی:
إِذَا وُسِّدَ الأَمْرُ إِلَى غَيْرِ أَهْلِهِ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ
"جب معاملات نااہل لوگوں کے سپرد کر دیے جائیں تو قیامت کا انتظار کرو” (بخاری: 6496)۔
یہ حدیث آج کے عدالتی نظام میں موجود بدعنوانی اور نااہلی کی حقیقت کو واضح کرتی ہے اور قیامت کے قریب ہونے کی نشاندہی کرتی ہے۔
عدل کا خاتمہ اور ظلم کا رواج:
رسول اللہ ﷺ نے قیامت کی نشانیوں میں انصاف کے ختم ہونے کا ذکر کیا:
"قیامت کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ انصاف اٹھ جائے گا، اور لوگ ظلم کریں گے” (مسند احمد)۔
یہ حدیث قیامت کے قریب ناانصافی کے عام ہونے اور انصاف کے ختم ہونے کی گواہی دیتی ہے۔
خلاصہ
- انصاف اور عدل اسلام کی بنیادی تعلیمات کا حصہ ہیں۔
- رشوت لینا اور دینا سخت گناہ ہیں اور اللہ کی لعنت کا باعث ہیں۔
- نااہل افراد کا فیصلے کرنا اور بددیانتی قیامت کی نشانیوں میں شامل ہیں۔
- عدالتی نظام میں موجود بدعنوانی اور انصاف کا خاتمہ اسلامی تعلیمات کی صریح خلاف ورزی ہے۔
نتیجہ
وکلاء اور قاضیوں کا رشوت لے کر ناانصافی کرنا دنیا میں ظلم کو فروغ دیتا ہے اور قیامت کی نشانیوں میں سے ہے۔ ایسے افراد کو اپنے اعمال پر غور کرنا چاہیے اور انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے اسلامی تعلیمات کے مطابق فیصلے کرنے چاہییں۔