ولیمے کا وقت
تحریر : حافظ زبیر علی زئی

ولیمے کا وقت
سوال : کیا شادی کے بعد میاں بیوی کے اکٹھے ہونے (شبِ زفاف گزارنے) سے پہلے ولیمہ کرنا ثابت ہے ؟ [حافظ طارق مجاہد یزمانی]
الجواب : سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی) ایک زوجہ کے ساتھ شبِ زفاف گزاری پھر مجھے بھیجا تو میں نے لوگوں کو (ولیمے کے) کھانے پر بلایا ۔ [صحيح بخاري : ۵۱۷۰]
امام بیہقی نے اس حدیث پر باب وقت الوليمة کا باب باندھ کر یہ اشارہ کیا ہے کہ میاں بیوی کے اکٹھے ہونے اور شبِ زفاف گزارنے کے بعد ولیمہ کرنا چاہئیے ۔
ایک دوسری حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زوجہ مبارکہ صفیہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ شبِ زفاف کی تین راتیں گزاریں اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو ولیمے کے لئے بلایا ۔ دیکھئے : [صحيح بخاري : ۵۱۵۹]
لہٰذا مسنون یہی ہے کہ رخصتی اور شبِ زفاف گزارنے کے بعد (تین دنوں کے اندر اندر) ولیمہ کیا جائے ۔
(۲۷دسمبر ۲۰۰۶ء)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!