ولید بن جمیع کی روایت پر تفرد اور اس کا علمی حل
ماخوذ فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری جلد نمبر 1، صفحہ نمبر 145

سوال 

’’يتفرد من الثقات بمالا يشبه حديث الثقات‘‘ کی توجیہ اور اس کا حلزیر نظر علمی مکتوب میں اس سوال کا جواب دیا جا رہا ہے کہ "عون المعبود” جلد 4، صفحہ 209 میں مذکور عبارت کی توجیہ اور اس کا حل کیا ہے:
"وقال محمد بن حبان البستي : يتفرد من الثقات بمالا يشبه حديث الثقات، فلما تحقق ذلك منه، بطل الاحتجاج به…”یہ عبارت امام منذری کی **”مختصر سنن ابی داؤد” جلد 6، صفحہ 181** سے منقول ہے، اور یہ پوری عبارت **سنن ابی داؤد، کتاب الملاحم، باب فی خبر الجساسۃ، حدیث نمبر: 4328؍5:2** کی شرح و تعلیق کا حصہ ہے۔

عبارت کا اصل اقتباس

**”في إسناده الوليد بن عبدالله بن جميع الزهري الكوفي، احتج به مسلم في صحيحه، وقال الإمام أحمد ويحيى بن معين: ليس به بأس، وقال عمرو بن علي: كان يحيى بن سعيد لا يحدثنا عن الوليد بن جميع، فلما كان قبل وفاته بقليل حدثنا عنه، وقال محمد بن حبان البستي: تفرد عن الإثبات بما لم يشبه حديث الثقات، فلما فحش ذلك منه بطل الاحتجاج به – وذكره أبو جعفر العقيلي في كتاب الضعفاء، وقال ابن عدي الجرجاني: وللوليد بن جميع أحاديث، وروى عن أبي سلمة عن جابر، ومنهم من يقول: عنه عن أبي سلمة عن أبي سعيد الخدري حديث الجساسة بطوله، ولا يرويه غير الوليد بن جميع هذا،”**
*(مختصر سنن ابی داؤد للمنذری 6/181)*

 جواب

**الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!**

عون المعبود کی عبارت میں غلطیاں

– عون المعبود میں نقل کرتے وقت دو مقامات پر غلطی ہوئی ہے:
1. **”فلما فحش ذلك منه”** کی جگہ **”فلما تحقق ذلك منه”** لکھا گیا ہے۔
2. عبارت کے آخر میں **”خبر ابن صائد”** کا اضافہ غلط طور پر ہو گیا ہے، حالانکہ یہ اصل میں سنن ابی داؤد میں ایک نئے باب کا عنوان ہے، جس کا آغاز ’’ولا يرويه غير الوليد بن جميع هذا‘‘ کے بعد ہوتا ہے۔

عون المعبود میں عبارت کے آخر میں اضافہ کی غلطی

**”ولا يرويه غير الوليد بن جميع هذا”** کے بعد **”خبر ابن صائد”** کا اضافہ دراصل ایک نئے باب کا عنوان ہے۔
اس عنوان کو سابقہ عبارت کے ساتھ ملا دینا اور اسے امام منذری یا ابن عدی الجرجانی کا کلام بنانا درست نہیں ہے۔

 

امام ابوداؤد کی خاموشی اور اس کا مفہوم

– امام ابوداؤد نے حدیث پر کوئی جرح نہیں کی ہے۔
– ان کا سکوت اور ولید بن جمیع کے بارے میں **”ليس به بأس”** کہنا اس بات کی علامت ہے کہ وہ حضرت جابر کی یہ روایت حسن درجہ سے کم نہیں سمجھتے۔

حافظ منذری کا موقف

– حافظ منذری نے ابوداؤد کی طرح سکوت نہیں کیا، بلکہ ولید بن جمیع کے راوی ہونے کی وضاحت کے ساتھ اس حدیث کے ضعف کی طرف اشارہ کیا ہے۔

 

 ولید بن جمیع کی توثیق و تضعیف

– **توثیق کرنے والے علماء:**

– ابن معین، ابن سعد، عجلی
– امام احمد، ابوزرعہ، ابوداؤد (کہا: "ليس به بأس”)
ابوحاتم (کہا: "صالح الحدیث”)
امام مسلم نے صحیح مسلم میں ان سے احتجاج کیا
حافظ ابن حجر نے "تقریب” میں "صدوق” کہا
بزار نے "احتملوا حديثه” لکھا

– **تضعیف کرنے والے علماء:**

ابن حبان نے دونوں کتابوں (الثقات اور الضعفاء) میں ذکر کیا
– ان کے نزدیک وجہ یہ ہے کہ:
> **”تفرد عن الإثبات بما لا يشبه حديث الثقات”**

– **ابن حبان کی تضعیف:**
ابن حبان کی جرح بظاہر مفسر ہے لیکن غیر مؤثر ہے کیونکہ ان کا طرز افراط و تہور پر مبنی ہے۔

– **عقیلی کا موقف:**
– عقیلی نے "كتاب الضعفاء” میں ذکر کیا اور لکھا کہ:
> **”في حديثه اضطراب”**
– غالباً اس سے مراد یہ ہے کہ مختلف روایات میں اختلاف موجود ہے۔

اختلاف کا تجزیہ

– اختلاف یہ ہے کہ:
– فضیل بن غزوان کی روایت میں ابوسلمہ کا استاذ حضرت جابر ہیں۔
– ابو نعیم کی روایت میں ابوسلمہ کا استاذ حضرت ابوسعید خدری ہیں۔
– ممکن ہے کہ یہ حدیث دونوں صحابہ سے مروی ہو، لہٰذا اضطراب سے حدیث کو ضعیف قرار دینا محل نظر ہے۔

 منذری کے کلام میں وضاحت

– عبارت **”حديث الجساسة بطوله”** دراصل ولید بن جمیع کی روایت کا مفعول بہ ہے۔
**”ولا يرويه غير الوليد بن جميع هذا”** میں ضمیر **”ہذا”** کا مرجع "حديث الجساسۃ” ہے۔

ضمیر کے مرجع پر دو احتمالات

1. ضمیر کا مرجع پوری "حديث الجساسة بطوله” ہے۔
2. ضمیر کا مرجع وہ خاص حصہ ہے جس میں جابر کا ابن صیاد کے دجال ہونے پر شہادت دینا مذکور ہے۔

نتیجہ

– ابن جمیع اگرچہ منفرد ہیں لیکن ان کی روایت کسی اوثق یا ثقہ روایت کے مخالف نہیں ہے۔
– فاطمہ بنت قیس کی حدیث اس کی تائید کرتی ہے۔
– ابن جمیع "صدوق”، "صالح الحدیث”، "ثقہ” ہیں، اور ان پر کوئی ثابت شدہ وہم، نسیان یا خطا موجود نہیں۔
– محض تفرد کی بنیاد پر ان کی روایت کو رد کرنا درست نہیں۔

**ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب**

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1