سوال
وضو کے بعد شرمگاہ پر پانی کے چھینٹے ڈالنے کا شرعی حکم کیا ہے؟ مسعود احمد بی۔ایس۔سی نے اپنی کتاب میں اس روایت کا ذکر کیا ہے، اس کی وضاحت مطلوب ہے۔
(ظفر عالم، لاہور)
الجواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
1. مسعود احمد بی۔ایس۔سی کی کتاب میں مذکور روایت
مسعود احمد بی۔ایس۔سی صاحب نے وضو کے بعد شرمگاہ پر پانی چھڑکنے کی روایت بلوغ الامانی (ج 2، ص 53) سے نقل کی ہے۔
یہ روایت درج ذیل کتب میں بھی اسی سند کے ساتھ موجود ہے:
📖 مسند احمد (ج 4، ص 161)
📖 مسند عبد بن حمید (حدیث: 283)
📖 سنن ابن ماجہ (حدیث: 462)
لیکن اس روایت کی سند درج ذیل وجوہات کی بنا پر ضعیف ہے:
ابن لہیعہ اختلاط کی وجہ سے ضعیف تھے، اور اس روایت کے قبل از اختلاط ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
ابن لہیعہ مدلس راوی تھے، اور وہ ضعیف راویوں سے تدلیس کرتے تھے۔ (طبقات المدلسین لابن حجر)
حافظ بوصیری نے اس روایت کے بارے میں لکھا ہے:
"وهذا إسناد ضعيف؛ لضعف ابن لهيعة”
📖 (زوائد ابن ماجہ، ص 97، حدیث 165 / دوسرا نسخہ حدیث 462)
امام زہری بھی (بشرط صحت) مدلس تھے اور "عن” سے روایت کر رہے ہیں، جو مزید ضعف پیدا کرتی ہے۔
2. صحیح احادیث اور حسن سند سے ثابت روایات
سنن ابی داود (کتاب الطہارہ، باب فی الانتضاح، ص 166-168) اور دیگر کتب میں حسن سند سے یہ روایت موجود ہے کہ:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کے بعد اپنی شرمگاہ پر پانی چھڑکا۔
حاکم اور ذہبی نے اس روایت کو بخاری اور مسلم کی شرط پر صحیح قرار دیا ہے۔
📖 (المستدرک، ج 1، ص 171)
اس صحیح روایت کی وجہ سے پہلی ضعیف روایت بھی حسن درجے تک پہنچ جاتی ہے۔
3. صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے آثار
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے شکایت کی:
"جب میں نماز پڑھتا ہوں، تو مجھے خیال آتا ہے کہ میرے ذکر پر پیشاب کی تری ہے۔”
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
"شیطان کو اللہ غارت کرے! شیطان انسان کے ذکر کو چھوتا ہے تاکہ وہ سمجھے کہ اس کا وضو ٹوٹ گیا ہے۔ لہٰذا، جب تم وضو کرو، تو اپنی شرمگاہ پر پانی چھڑک لیا کرو، تاکہ اگر بعد میں تری محسوس ہو تو یہ سمجھ سکو کہ یہ چھڑکا ہوا پانی ہے۔”
📖 (مصنف عبدالرزاق، ج 1، ص 151، حدیث 583)
نافع مولیٰ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ:
"ابن عمر رضی اللہ عنہما جب وضو کرتے، تو اپنی شرمگاہ پر پانی چھڑکتے تھے۔”
📖 (ابن ابی شیبہ، ج 1، ص 167، حدیث 1775) – اس کی سند صحیح ہے۔
نتیجہ
وضو کے بعد شرمگاہ پر پانی چھڑکنے کی اصل ثابت ہے، اور یہ عمل مستحب ہے، خاص طور پر وسوسے سے بچنے کے لیے۔
صحیح احادیث اور صحابہ کے عمل سے اس کا جواز ملتا ہے۔
اگرچہ بعض ضعیف روایات بھی اس بارے میں ہیں، لیکن صحیح روایات کی موجودگی میں یہ عمل ثابت اور قابلِ عمل ہے۔
واللہ اعلم بالصواب