معراج اور انسانی شعور
یہ کہنا کہ موجودہ سائنس انسانی شعور کے ارتقاء کی معراج ہے، حقیقت سے کچھ دور نہیں، لیکن سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ انسان اب تک قدرت کی ودیعت کردہ صرف پانچ فیصد صلاحیتوں کو سمجھ سکا ہے۔ بقیہ 95 فیصد پوشیدہ ہیں۔
معراج النبی ﷺ ایک ایسا واقعہ ہے جو ان پوشیدہ صلاحیتوں اور کائناتی حقائق کو سمجھنے کے لیے ایک روشن مثال فراہم کرتا ہے۔
معراج کی سائنسی مشکلات
➊ کششِ ثقل کا مسئلہ:
زمین کے مدار سے نکلنے کے لیے کم از کم 40,000 کلومیٹر فی گھنٹہ رفتار درکار ہوتی ہے، جو انسانی وسائل سے ممکن نہیں تھی۔
➋ خلا میں زندگی:
زمین کے باہر خلا میں ہوا موجود نہیں، جبکہ انسان کو زندہ رہنے کے لیے آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔
➌ درجہ حرارت کی انتہائیں:
خلائی سفر کے دوران سورج کی شعاعیں جھلسا دینے والی اور سائے میں سردی جان لیوا ہو سکتی ہیں۔
➍ خطرناک شعاعیں:
کاسمک ریز، الٹراوائلٹ ریز، اور ایکس ریز جیسے تابکار شعاعیں انسان کے لیے مہلک ہیں۔
➎ بے وزنی کی کیفیت:
خلائی ماحول میں بے وزنی کی حالت جسم پر شدید اثر ڈال سکتی ہے۔
➏ روشنی کی رفتار سے سفر:
روشنی کی رفتار سب سے زیادہ سمجھی جاتی ہے۔ جدید سائنسی نظریات کے مطابق، اگر روشنی کی رفتار سے بھی زیادہ رفتار سے سفر ممکن ہو تو وقت کی قید ختم ہو سکتی ہے۔
معراج: جسمانی یا روحانی؟
بعض لوگ معراج کو خواب یا روحانی سفر قرار دیتے ہیں، لیکن قرآن میں "سبحان الذی” سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ واقعہ ایک جسمانی سفر تھا۔
اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کو فطری قوانین سے بالاتر ہو کر اپنی قدرت کا مظاہرہ دکھایا۔
جدید سائنسی نظریات اور معراج کی توجیہ
➊ آئن سٹائن کا نظریہ اضافیت:
آئن سٹائن کے نظریہ اضافیت (Theory of Relativity) کے مطابق:
- خصوصی نظریہ اضافیت: روشنی کی رفتار سے قریب سفر کرنے والے کے لیے وقت سست ہو جاتا ہے۔
- عمومی نظریہ اضافیت: زمان و مکان (Time & Space) ایک چادر کی مانند ہیں، جن پر تمام اجسام منحصر ہیں۔
معراج کا سفر اسی نظریے سے جڑا محسوس ہوتا ہے، کیونکہ نبی ﷺ کی غیر موجودگی میں زمین پر وقت نہیں گزرا۔
➋ چہار جہتی دنیا اور محدود انسان:
سائنس کے مطابق، انسان چہار جہتی قید (زمان و مکان) میں محدود ہے۔ معراج کے سفر میں نبی ﷺ کو ان قیود سے آزاد کرکے ایک الگ جہت کا مشاہدہ کرایا گیا۔
➌ ٹائم ٹریول (Time Travel):
ٹائم ٹریول، یعنی روشنی کی رفتار سے تیز سفر، آج کے سائنس دانوں کے لیے بھی ممکنات میں شامل ہے۔
معراج کا واقعہ اسی تصور کو تقویت دیتا ہے کہ نبی ﷺ نے روشنی کی رفتار سے بھی زیادہ تیز سفر کیا۔
براق: معراج کا ذریعہ
روایت کے مطابق، نبی ﷺ کو معراج کے سفر میں براق پر سوار کیا گیا، جو برق (بجلی) سے نکلا ہے۔
بجلی کی رفتار 186,000 میل فی سیکنڈ ہے، جو وقت کو منجمد کر سکتی ہے۔
جدید تحقیق کے مطابق، اگر کوئی شے اس رفتار سے سفر کرے تو وقت ٹھہر جاتا ہے۔
قرآن اور معراج کی سائنسی حقیقت
"پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کو راتوں رات لے گئی مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک…”
(سورہ بنی اسرائیل، آیت 1)
یہ آیت معراج کے غیر معمولی ہونے کی دلیل ہے۔ اللہ کی قدرت ہر حد سے ماورا ہے۔ جیسا کہ فرمایا:
"اور ہمارا حکم ایسا ہے جیسے پلک جھپک جانا۔”
(سورہ القمر: 50)
جدید مشاہدات اور معراج کی صداقت
- آج کے دور میں خلائی جہاز کششِ ثقل سے نکل چکے ہیں۔
- انسان بے وزنی کی کیفیت کو برداشت کرنے کے قابل ہو چکا ہے۔
- خطرناک شعاعوں سے بچاؤ کے لیے جدید آلات موجود ہیں۔
- جب انسان اپنی محدود طاقت سے یہ سب کر سکتا ہے، تو اللہ اپنی لامحدود قدرت سے کیوں نہیں؟
معراج: ایمان بالغیب کی مثال
معراج کا واقعہ انبیاء کے دیگر معجزات کی طرح اللہ کی قدرت کی نشانی ہے، جو ایمان بالغیب کا تقاضہ کرتا ہے۔ قرآن پاک ہمیں یقین و ایمان کے ساتھ اللہ کی قدرت کو تسلیم کرنے کا درس دیتا ہے۔
نتیجہ
- واقعہ معراج جدید سائنسی نظریات سے بھی ثابت کیا جا سکتا ہے، لیکن اس کی اصل حقیقت اللہ کی قدرت اور نبی ﷺ کے مقام کو سمجھنے میں ہے۔
- یہ واقعہ انسانی علم اور عقل کی حدود سے باہر ہے، لیکن ایمان اور یقین کی بنیاد پر اسے تسلیم کرنا دین کا تقاضہ ہے۔