« باب ثواب العبد إذا أحسن عبادة ربه ونصح سيده »
اس غلام کا ثواب جو اپنے رب کی عبادت اچھے طریقے سے بجا لاتا ہے اور اپنے آقا کے ساتھ بھی خیرخواہی کرتا ہے
✿ «عن عبدلله بن عمرو رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: العبد إذا نصح سيده واحسن عبادة الله، فله اجره مرتين. » [متفق عليه: رواه مالك فى الاستئذان 43 والبخاري 2546، ومسلم 1664: 43.]
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو غلام اپنے آقا کے ساتھ خیر خواہی
کرے، اور الله تعالیٰ کی عبادت بھی بہتر طریقے پر انجام دے تو اس کو دوہرا اجر ملے گا۔“
✿ «عن ابو هريرة رضي الله عنه: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: للعبد المملوك الصالح اجران، والذي نفسي ابي هريره بيده لولا الجهاد فى سبيل الله والحج وبر امي، لاحببت ان اموت وانا مملوك.» [متفق عليه رواه البخاري 2548، ومسلم 1665: 44. قال وبلغنا أن أبا هريرة لم يكن يحج حتي ماتت أمه لصحبتها.]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اصلاح کرنے والے نیکوکار غلام کے لیے دوہرا اجر ہے۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ کی جان ہے۔ اگر الله کی راہ میں جہاد، حج اور ماں کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ نہ ہوتا تو میں غلامی کی حالت میں مرنے کو پسند کرتا۔“ راوی کہتے ہیں کہ ہمیں یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ حضرت ابوہرہ رضی اللہ عنہ اپنی ماں کی خدمت میں رہنے کی وجہ سے ان کے انتقال تک حج نہیں کر سکے تھے۔
✿ «عن ابي موسي عن النبى صلى الله عليه وسلم، قال:” ثلاثة يؤتون اجرهم مرتين الرجل تكون له الامة، فيعلمها فيحسن تعليمها، ويؤدبها فيحسن ادبها، ثم يعتقها فيتزوجها فله اجران، ومؤمن اهل الكتاب الذى كان مؤمنا ثم آمن بالنبي صلى الله عليه وسلم فله اجران، والعبد الذى يؤدي حق الله وينصح لسيده، ثم قال الشعبي: واعطيتكها بغير شيء وقد كان الرجل يرحل فى اهون منها إلى المدينة. » [متفق عليه: رواه البخاري 3011، ومسلم 154: 241.]
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔ تین قسم کے لوگ ہیں جنھیں دوہر اجر ملے گا۔ پہلا وہ
شخص جس کی کوئی باندی ہو، وہ اس کی اچھی تعلیم و تربیت کرے، پھر اس کو آزاد کر کے اس سے شادی کر لے تو اس کو دوہرا اجر ملے گا۔ دوسرا اہل کتاب کا مومن، جو پہلے مومن تھا (یعنی سابقہ پیغمبر اور کتاب پر ایمان رکھتا تھا) پھر وہ نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لایا، تو اس کے لیے بھی دوہرا اجر ہے۔ اور تیسر اوہ غلام جو الله تعالیٰ کے حقوق کو ادا کرتا ہے اور اپنے آقا کے ساتھ خیر خواہی کرتا ہے۔ پھر شعبی نے فرمایا: میں نے تمھیں یہ حدیث بغیر محنت و مشقت کے دے دی ہے۔ ایک زمانہ ایسا بھی تھا جب اس سے بھی کم حدیث کے لیے لوگ مدینہ کا سفر کرتے تھے۔
✿ « عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال النبى صلى الله عليه وسلم:” نعما لاحدهم يحسن عبادة ربه وينصح لسيده. وفي لفظ : نعما للمملوك أن يتوفي يحسن عبادة الله وصحابة سيده نعما له . » [متفق عليه: رواه لبخاري 2549 ومسلم 2667: 46.]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان میں سے اس شخص کے لیے کیا ہی بہتر انعام ہے جو اپنے رب کی عبادت بھی بحسن و خوبی انجام دیتا ہے اور اپنے مالک کے ساتھ بھی خیر خواہی کرتا ہے۔“ ایک روایت کے الفاظ ہیں: ”کیا ہی اچھا انجام ہے اس غلام کا جو اللہ کی عبادت حسن و خوبی کے ساتھ بجا لاتے ہوئے، اور اپنے مالک کی اچھی طرح خدمت کرتے ہوئے فوت ہو جائے۔ اس کا انجام کیا ہی اچھا ہے۔“
✿ «عن أبى هرير قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إذا أدى العبد حق الله وحق مواليه كان له أجران. » [صحيح: رواه مسلم 1666: 45.]
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب غلام اللہ کا حق اور اپنے مالکوں کا حق ادا کرے گا تو اس کو دوہرا اجر ملے گا۔“