نیکی کی راہ میں مشکلات اور ان کا فلسفہ

سوال کی وضاحت

ایک شخص نے اپنے حالات کا ذکر کرتے ہوئے سوال کیا کہ پہلے وہ بداعمالیوں میں مبتلا تھا لیکن زندگی میں سکون اور آسانیاں تھیں۔ بعد میں، جب اس نے توبہ کی اور بھلائی کی راہ اختیار کی تو اس کی زندگی مشکلات کا شکار ہو گئی اور اسے روٹی تک کے لیے پریشان ہونا پڑا۔ اس کا سوال تھا کہ نیک اعمال کرنے والوں کے لیے دنیا تنگ کیوں ہو جاتی ہے؟ اگر ایسا ہی ہے تو لوگ نیکی کی طرف کیوں آئیں گے؟ اور اگر یہ آزمائش ہے، تو اس منزل کو کیسے طے کیا جائے؟

جواب

آزمائش کا فلسفہ

جواب میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ حالت دراصل ایک آزمائش ہے، اور اس کا مقابلہ صرف صبر اور مضبوط ایمان کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ اللہ تعالیٰ نے دنیا کو امتحان کی جگہ بنایا ہے، اور نیک راہ پر چلنے والوں کو صبر و استقامت کے ذریعے اپنی منزل تک پہنچنا ہوتا ہے۔

نیکی کی راہ مشکل کیوں ہے؟

  • موجودہ معاشرتی، اخلاقی، سیاسی، اور معاشی نظام بگڑا ہوا ہے، جس کی وجہ سے بدی کی راہ آسان اور نیکی کی راہ مشکل بن گئی ہے۔
  • ماحول ایسے حالات پیدا کرتا ہے جو برائی کو فروغ دیتے ہیں اور بھلائی کی راہ میں رکاوٹ ڈالتے ہیں۔
  • اگر صالح لوگ مل کر اس نظام کو درست کریں، تو نیکی کی راہ بھی آسان ہو سکتی ہے۔ لیکن اس وقت تک، نیک لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

نیکی اور بدی کی فطرت

  • نیکی میں بلندی کی طرف چڑھنے کی مشقت شامل ہے، جبکہ بدی انسان کو آسانی سے پستی کی طرف لے جاتی ہے۔
  • جیسے پہاڑ پر چڑھنے کے لیے محنت کرنی پڑتی ہے، ویسے ہی نیک اعمال کے لیے محنت ضروری ہے۔ لیکن گہرائی میں گرنے کے لیے کوئی محنت درکار نہیں۔

آزمائش کا مقصد

  • اگر دنیا میں نیک لوگوں کو ہمیشہ سہولتیں اور برے لوگوں کو مصیبتیں ملیں تو آزمائش کا مقصد ختم ہو جائے گا۔
  • ایسی صورت میں نیک اور بد کا فرق ختم ہو جاتا، اور انسان کا امتحان غیرضروری ہو جاتا۔
  • نیکی کی قدر اس وقت بنتی ہے جب انسان اسے مشکلات کے باوجود اپنائے۔

نیکی کے انتخاب میں اللہ کی غرض؟

  • یہ سوال بھی غلط فہمی پر مبنی ہے کہ اللہ کو انسان کے نیک ہونے سے کوئی غرض ہے۔
  • نیکی یا بدی اختیار کرنا انسان کے اپنے فائدے یا نقصان کے لیے ہے، اللہ تعالیٰ بے نیاز ہے۔
  • اللہ نے انسان کو اختیار دیا ہے کہ وہ دنیاوی آسانیاں چن کر آخرت کے عذاب کو قبول کرے، یا دینی اصولوں پر چل کر آخرت کی ابدی کامیابی حاصل کرے۔
  • اگر پوری دنیا غلط راستہ بھی اختیار کر لے، تو اللہ کو اس سے کوئی نقصان نہیں ہوگا۔

خلاصہ

نیکی کی راہ میں مشکلات کا سامنا کرنا آزمائش کا حصہ ہے، اور یہی انسان کے اخلاقی اور روحانی ارتقا کا ذریعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے دنیا کو امتحان کی جگہ بنایا ہے تاکہ انسان اچھائی اور برائی میں سے اپنی مرضی سے انتخاب کرے۔ دنیاوی مشکلات کے باوجود، آخرت کی کامیابی حاصل کرنے کے لیے نیکی کی راہ اختیار کرنا ہی اصل کامیابی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے