نیند بھوک اور حاجت کے وقت نماز سے پہلے کی ہدایات

اسلام میں نماز کی ادائیگی کے دوران مکمل توجہ، خضوع اور حضورِ قلب کی اہمیت

اسلام میں نماز کی ادائیگی کے دوران مکمل توجہ، خضوع اور حضورِ قلب کی بڑی اہمیت ہے۔ ایسی حالتیں جو انسان کی توجہ کو نماز سے ہٹا دیں، ان سے پہلے فراغت حاصل کرنے کی تعلیم دی گئی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نیند، بھوک، اور قضائے حاجت کی حالت میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے تاکہ بندہ یکسوئی سے اللہ کی عبادت کر سکے۔

نیند کی حالت میں نفل نماز پڑھنے کی ممانعت

نیند کی شدت کی حالت میں نفل نماز سے اجتناب کا حکم:

ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’جو شخص نماز میں اونگھے اسے چاہیے کہ لیٹ جائے یہاں تک کہ اس کی نیند پوری ہو جائے، جو کوئی نیند میں نماز پڑھے گا تو اس کو معلوم نہیں ہو سکتا کہ وہ اللہ سے معافی مانگ رہا ہے یا اپنے آپ کو بد دعا دے رہا ہے۔‘‘
(بخاری: الوضوء، باب: الوضوء من النوم: ۲۱۲، مسلم: باب: أمر من نعس فی صلاتہ: ۶۸۷)

یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ نیند کی حالت میں انسان کی عقل پوری طرح حاضر نہیں ہوتی، اس لیے ایسی کیفیت میں عبادت کی ادائیگی درست نہیں۔

بھوک کی حالت میں نماز پڑھنے کی ممانعت

نماز سے قبل کھانا کھانے کا حکم:

اگر کھانا سامنے رکھا ہو اور نماز کا وقت بھی آ جائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے کھانا کھانے کا حکم دیا تاکہ نماز میں دلجمعی برقرار رہے۔

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’جب تمہارے سامنے شام کا کھانا رکھا جائے اور اُدھر نماز کے لیے جماعت بھی کھڑی ہو جائے تو پہلے کھانا کھاؤ اور نماز کے لیے جلدی نہ کرو یہاں تک کہ کھانے سے فارغ ہو جاؤ۔ سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے لیے کھانا لایا جاتا اور جماعت بھی کھڑی ہو جاتی تو وہ نماز کے لیے نہیں جاتے تھے یہاں تک کہ کھانے سے فارغ ہو جاتے، حالانکہ وہ امام کی قراءت کی آواز بھی سن رہے ہوتے تھے۔‘‘
(بخاری: الأذان، باب: إذا حضر الطعام وأقیمت الصلاۃ: ۳۷۶، مسلم: ۹۵۵)

قضائے حاجت کی حالت میں نماز سے اجتناب

پیشاب یا پاخانے کی حاجت کی صورت میں نماز کی ممانعت:

ایسی جسمانی ضروریات جو انسان کو بے چین رکھتی ہیں، ان سے فراغت حاصل کیے بغیر نماز پڑھنے سے خضوع اور سکون حاصل نہیں ہوتا۔ اسی وجہ سے نبی کریم
صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حالت میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’جب کھانا موجود ہو یا پاخانہ و پیشاب کی حاجت ہو تو نماز نہیں ہوتی۔‘‘
(سنن ابی داوؤد، الطھارۃ، باب أیصلی الرجل وھو حاقن؟ حدیث ۸۸، سنن ترمذی: ۲۴۱۔ اسے امام ترمذی، حاکم (۱/۸۶۱) اور ذہبی نے صحیح کہا)

حاجت کے وقت نماز میں شرکت نہ کرنے کا حکم

ضرورت رفع حاجت کی حالت میں جماعت میں شرکت سے پہلے فراغت حاصل کرنے کی ہدایت:

حضرت عبداللہ بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’جس شخص کو رفع حاجت کی طلب ہو اور جماعت کھڑی ہو گئی ہو تو پہلے وہ حاجت سے فراغت پائے پھر نماز پڑھے۔‘‘
(مسلم: المساجد، باب: کراہیۃ الصلاۃ بحضرۃ الطعام: ۰۶۵)

نتیجہ

ان تمام احادیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ نماز میں خلوص، خضوع اور کامل توجہ بنیادی تقاضے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی تمام کیفیات جو انسان کی توجہ کو نماز سے ہٹا سکتی ہیں، مثلاً نیند، بھوک اور رفع حاجت کی حالت، ان میں نماز پڑھنے سے روکا ہے اور پہلے ان ضروریات سے فراغت حاصل کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ بندہ یکسوئی سے اللہ کی بارگاہ میں حاضری دے سکے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1