سوال : کیا تنہائی میں ننگے ہو کر غسل کرنا جائز ہے ؟ قرآن وحدیث سے وضاحت فرمائیں۔
جواب : تنہائی اور خلوت میں ننگے ہو کر غسل کرنا جائز ہے البتہ کپڑا باندھ لینا افضل سے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری، کتاب الغسل، میں یوں باب باندھا ہے : اس شخص کے متعلق بیان جس نے خلوت میں ننگے ہو کر غسل کیا اور جس نے کپڑا باندھ کر غسل کیا اور کپڑا باندھ کر غسل کرنا افضل ہے۔ “ حضرت معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”اللہ لوگوں کی نسبت زیادہ حق رکھتا ہے کہ اس سے حیا کی جائے۔ “ [بخاري، تعليقاً 278 ]
امام بخاری رحمہ اللہ نے خلوت و تنائی میں ننگے نہانا جائز مگر ستر ڈھانپ کر نہانا افضل قرار دیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے ننگے نہانے کے جواز پر اس باب میں دو احادیث بیان کی ہیں۔ ایک موسیٰ علیہ السلام کا خلوت و تنہائی میں غسل کرنا اور دوسرا ایوب علیہ السلام کا خلوت میں ننگے غسل کرنا اور یہ واقعات بیان کر کے نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم نے اس کی تردید نہیں کی۔ اس لیے ہماری شریعت میں بھی اسی طرح خلوت میں نہانا جائز ٹھرا لیکن کپڑا باندھ کر غسل کرنا افضل ہے، اس کی دلیل یہ ہے : ’’ حضرت معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو گھر کے صحن میں غسل کرتے دیکھا تو فرمایا :
”بے شک اللہ شرم کرنے والا بردبار اور پردہ پوش ہے جب تم میں سے کوئی بھی غسل کرے تو وہ ستر ڈھانپے اگرچہ دیوار کی اوٹ کے ساتھ ہو۔ “ [ تاريخ جرحان 625/332، بحواله ارواء الغليل 368/7]
مذکورہ بالا احادیث صحیحہ و حسنہ سے معلوم ہوا کہ خلوت و تنہائی میں ننگے ہو کر غسل کرنا اگرچہ جائز ہے لیکن کپڑا باندھ کر غسل کرنا بہتر اور افضل ہے۔