نماز کے لیے مسجد کی طرف جاتے ہوئے اطمینان سے جانا چاہیے
➊ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز کی اقامت سنو تو عليكم السكينة والوقار ”نماز کی طرف اطمینان و سکون اور وقار کے ساتھ چل کر آؤ۔“ جلدی اور عجلت مت کرو۔ جتنی نماز جماعت کے ساتھ پا لواتنی پڑھ لو اور جو باقی رہ جائے اسے (بعد میں ) پورا کر لو۔“
[بخاري: 236 ، كتاب الأذان: باب لا يسعى إلى الصلاة وليات بالسكينة والوقار ، مسلم: 602 ، أبو داود: 572 ، نسائي: 114/2 ، ابن ماجة: 775 ، ترمذى: 327 ، أحمد: 239/2 ، عبد الرزاق: 2405 ، مؤطا: 68/1]
➋ ایک روایت میں یہ لفظ ہیں:
إذا اتيتسم الصلاة فعليكم السكينة
”جب بھی تم نماز کے لیے آؤ تو سکون و اطمینان سے چل کر آؤ۔“
[بخارى: 635 ، كتاب الأذان: باب قول الرجل فاتتنـا الصلاة ، مسلم: 603 ، أحمد: 306/5 ، ابن خزيمة: 1644 ، أبو عوانة: 83/2 ، بيهقي: 289/2]
فقہاء نے اس مسئلے میں اختلاف کیا ہے کہ بعد میں جماعت کے ساتھ ملنے کی صورت میں امام کے ساتھ پڑھی ہوئی نماز پہلی رکعتیں شمار ہوں گی یا پچھلی؟
(جمہور) مقتدی کی یہ نماز پہلی شمار ہو گی۔
(ابو حنیفہؒ) یہ نماز پچھلی رکعتیں شمار ہوں گی ۔
[نيل الأوطار: 382/2]
(راجح) جمہور کا موقف راج ہے۔
[تفصيل كے ليے ملاحظه هو: الروضة الندية: 326/1 ، السيل الجرار: 266/1]
اس کے دلائل حسب ذیل ہیں:
➊ حدیث نبوی ہے کہ :
فما أدركتم فصلوا وما فاتكم فأتموا
”جتنی نماز تم امام کے ساتھ پا لواتنی پڑھ لو اور جو رہ جائے اسے بعد میں پورا کر لو۔“
[بخاري: 635 ، مسلم: 603]
(شوکانیؒ ) اتمام کا حکم اس بات کا ثبوت ہے کہ امام کے ساتھ اس نے جتنی نماز پڑھی تھی وہ اس کی ابتدائی نماز تھی ۔
[السيل الجرار: 166/1]
➋ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
ما أدركت مع الإمام فهو أول صلاتك
”امام کے ساتھ جو تم نماز پا لو وہ تمہاری پہلی نماز ہے۔“
[بيهقي: 299/2]