نماز کے قومہ سے متعلق 5 صحیح احادیث و دعائیں

قومے کا بیان – رکوع کے بعد سیدھا کھڑا ہونا

رسول اللہ ﷺ کا قومہ:

سیدنا ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے سیدھے کھڑے ہو جاتے تھے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنے مقام پر آ جاتی تھی۔‘‘
(صحیح بخاری: کتاب الأذان، باب: سنۃ الجلوس فی التشہد، حدیث: 828)

قومے میں اطمینان لازم ہے:

سیدنا ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

’’آدمی کی نماز درست نہیں ہوتی یہاں تک کہ رکوع اور سجدے (سے سر اٹھا کر بالکل اطمینان کے ساتھ کھڑا ہو کر یا بیٹھ کر) اپنی پیٹھ سیدھی نہ کرے۔‘‘
(ابو داؤد: کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ من لا یقیم صلبہ فی الرکوع والسجود، حدیث: 558، ترمذی: کتاب الصلاۃ، باب ما جاء فی من لا یقیم صلبہ فی الرکوع والسجود، حدیث: 562)
امام ترمذی اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔

قومہ کیا ہے؟

بہت سے لوگوں کو قومے کی حقیقت کا علم نہیں۔

قومہ: رکوع کے بعد اطمینان سے سیدھے کھڑے ہونے کو کہتے ہیں۔

رسول اللہ ﷺ رکوع سے اٹھ کر مکمل سکون سے کھڑے ہوتے اور قومے کی دعا پڑھتے۔

قومہ کی مدت:

سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رکوع، سجدہ، دو سجدوں کے درمیان بیٹھنا اور رکوع سے (اٹھ کر قومہ میں) کھڑا ہونا برابر ہوتا تھا سوائے قیام اور تشہد بیٹھنے کے۔‘‘
(صحیح بخاری: کتاب الاذان، باب حد اتمام الرکوع والاعتدال فیہ، حدیث: 297، صحیح مسلم: کتاب الصلاۃ، باب اعتدال ارکان الصلاۃ و تخفیفھا فی تمام، حدیث: 174)

طویل قومہ:

سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر لمبا قومہ کرتے کہ کہنے والا کہتا کہ آپ بھول گئے ہیں۔‘‘
(صحیح بخاری: کتاب الأذان، باب المکث بین السجدتین، حدیث: 128، صحیح مسلم: حدیث: 274)

افسوس کہ آج کے دور میں مسلمان قومے میں ٹھہرنے کو نظرانداز کرتے ہیں، پیٹھ سیدھی کرنے کی زحمت بھی نہیں کرتے، فوراً سجدہ کی طرف جھک جاتے ہیں۔ اللہ ہمیں ہدایت عطا فرمائے۔ آمین۔ (ع، ر)

قومہ کی دعائیں:

مختصر دعا:

جب امام کہے:
(سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ)
’’اللہ نے اس کی سن لی جس نے اس کی تعریف کی۔‘‘

تو مقتدی کہے:
(اَللّٰہُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ)
’’اے ہمارے رب! تیرے ہی واسطے تعریف ہے۔‘‘

بہترین تعریف والی دعا:

سیدنا رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:

ہم رسول اللہ ﷺ کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے، جب آپ نے رکوع سے سر اٹھایا تو فرمایا:
(سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ)
ایک مقتدی نے کہا:
(رَبَّنَاَ لَکَ الْحَمْدُ، حَمْدًا کَثِیْرًا طَیِّبًا مُّبَارَکاً فِیْہِ)
جب نماز مکمل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’بولنے والا کون تھا؟‘‘
ایک شخص نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں تھا۔
آپ ﷺ نے فرمایا:
’’میں نے تیس سے زائد فرشتے دیکھے جو ان کلمات کا ثواب لکھنے میں جلدی کر رہے تھے۔‘‘
(صحیح بخاری: کتاب الاذان، باب فضل اللھم ربنا لک الحمد، حدیث: 997)

مکمل حمد و ثناء کی دعا:

سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

جب رسول اللہ ﷺ رکوع سے اٹھتے تو (قومہ میں) یہ دعا پڑھتے:
(سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ، اللّٰہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ، مِلْءُ السَّمٰوٰتِ وَمِلْ ءُ الْاَرْضِ وَمِلْ ءُ مَا شِءْتَ مِنْ شَیْءٍ بَعْدُ)
(صحیح مسلم: کتاب الصلاۃ، باب ما یقول اذا رفع راسہ من الرکوع، حدیث: 202/674)

تفصیلی دعا:

سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

رسول اللہ ﷺ جب رکوع سے سر اٹھاتے تو یہ دعا پڑھتے:
(رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ، مِلْ ءُ السَّمٰوٰتِ وَُ الْاَرْضِ وَمِلْ ءُ مَا شِءْتَ مِنْ شَیْءٍ بَعْدُ، اَہْلَ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ، اَحَقُّ مَا قَالَ الْعَبْدُ، وَکُلُّنَا لَکَ عَبْدٌ، اللّٰہُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَیْتَ، وَلاَ مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلاَ یَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ)
(صحیح مسلم: کتاب الصلاۃ، باب ما یقول اذا رفع راسہ من الرکوع، حدیث: 774)

طہارت و مغفرت کی دعا:

رسول اللہ ﷺ قومہ میں فرماتے:

(اللّٰہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ، مِلْءُ السَّماءِ وَمِلْ ءُ الْاَرْضِ وَمِلْ ءُ مَا شِءْتَ مِنْ شَیْءٍ بَعْدُ، اَللّٰہُمَّ طَہِّرْنِیْ بِالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَالْمَاءِ الْبَارِدِ، اَللّٰہُمَّ طَہِّرْنِیْ مِنَ الذُّنُوْبِ وَالْخَطَایَا کَمَا یُنَقَّی الثَّوْبُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْوَسَخِ)
(صحیح مسلم: حدیث: 202/674)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1