نماز کے بعد مسنون اذکار
➊ نماز کے اختتام پر تکبیر بلند کرنا
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
’’میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے ختم ہونے کو تکبیر (اللہ اکبر کی آواز) سے پہچان لیتا تھا۔‘‘
(بخاری، الاذان باب الذکر بعد الصلاۃ، ۲۴۸؛ مسلم: ۳۸۵)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز کے بعد بلند آواز سے "اللّٰہ اکبر” کہتے تھے۔
اس سے یہ ثابت ہوا کہ امام اور مقتدی دونوں کو نماز ختم ہوتے ہی ایک بار بلند آواز سے "اللّٰہ اکبر” کہنا چاہیے۔
➋ نماز کے بعد استغفار اور سلامتی کی دعا
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے بعد فرماتے تھے:
’’أَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ، أَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ، أَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ۔‘‘
میں اللہ سے (گناہوں کی) بخشش چاہتا ہوں۔‘‘ (تین مرتبہ)۔
’’اَللّٰہُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ یَا ذَا الْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ۔‘‘
’’یا اللہ تو ہی سلامتی والا ہے اور تیری ہی طرف سے سلامتی ہے اے بزرگی اور عزت والے تو بڑا ہی بابرکت ہے۔‘‘
(مسلم، المساجد، باب استحباب الذکر بعد الصلاۃ، ۱۹۵)
اس دعا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ میں کوئی اضافہ کرنا درست نہیں۔
➌ ذکر، شکر اور عبادت کی دعا
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اَللّٰہُمَّ اَعِنِّیْ عَلیٰ ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ۔‘‘
’’اے میرے رب! ذکر کرنے، شکر کرنے اور اچھی عبادت کرنے میں میری مدد کر۔‘‘
(ابوداود: ۲۲۵۱؛ امام حاکم، ذہبی، ابن خزیمہ، ابن حبان، امام نووی: صحیح)
➍ فرض نماز کے بعد اللہ کی بادشاہی کا اعتراف
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے بعد فرماتے تھے:
لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ، اَللّٰہُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا اَعْطَیْتَ وَلَا مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا یَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ.
’’اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے، اسی کے لیے بادشاہت ہے اور اسی کے لیے ساری تعریف ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ ! تیری عطا کو کوئی روکنے والا نہیں اور تیری روکی ہوئی چیز کوئی عطا کرنے والا نہیں اور دولت مند کو (اس کی) دولت تیرے عذاب سے نہیں بچا سکتی۔‘‘
(بخاری: ۴۴۸؛ مسلم: ۳۹۵)
➎ جامع تسبیح و دعا
سیدنا عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
’’لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِﷲِ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَلاَ نَعْبُدُ اِلاَّ اِیَّاہُ لَہُ النِّعْمَۃُ وَلَہُ الْفَضْلُ وَلَہُ الثَّنَاءُ الْحَسَنُ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ وَلَوْ کَرِہَ الْکافِرُوْنَ.‘‘
’’اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے اور اسی کے لیے ساری تعریف ہے۔ اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ گناہوں سے رکنا اور عبادت پر قدرت پانا صرف اللہ کی توفیق سے ہے۔ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور ہم صرف اسی کی عبادت کرتے ہیں ہر نعمت کا مالک وہی ہے اور سارا فضل اسی کی ملکیت ہے (یعنی فضل اور نعمتیں صرف اسی کی طرف سے ہیں)، اسی کے لیے اچھی تعریف ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں، ہم صرف اسی کی عبادت کرتے ہیں اگرچہ کافر برا منائیں۔‘‘
(مسلم، المساجد، باب استحباب الذکر بعد الصلاۃ، ۴۹۵)
➏ نماز کے بعد اللہ کی پناہ کی دعا
’’اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْجُبْنِِ وَاَعُوْذُ بِکَْ اَنْ اُرَدَّ اِلٰی اَرْذَلِ الْعُمُرِ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الدُّنْیَا وَاَعُوْذُ بِکَ مِنَ عَذَابِ الْقَبْرِ.‘‘’’اے اللہ! میں بزدلی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ اور اس بات سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں کہ مجھے رذیل عمر کی طرف پھیر دیا جائے اور میں دنیا کے فتنوں اور عذاب قبر سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں۔‘‘
(بخاری، الجھاد والسیر باب ما یتعوذ من الجبن ۲۲۸۲.)
➐ تسبیحات: مغفرت کا ذریعہ
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
نماز کے بعد 33 بار:
"سُبْحَانَ اللّٰہِ”
’’اللہ (ہر عیب سے) پاک ہے‘‘۳۳ بار
"اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ”
’’ساری تعریف اللہ کی ہے‘‘ ۳۳ بار
"اللّٰہُ أَکْبَرُ”
’’اللہ سب سے بڑا ہے‘‘ ۳۳ بار اور ایک بار پڑھے:
اور ایک بار:
’’لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ.‘‘
’’اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ۔ اسی کے لیے ساری بادشاہت اور اسی کے لیے ساری تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر خوب قدرت رکھنے والا ہے۔‘‘
(مسلم، المساجد، باب استحباب الذکر بعد الصلاۃ،۷۹۵)
مزید روایات:
سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ: 34 بار "اللّٰہُ أَکْبَرُ” کہنا بھی شامل ہے۔
(مسلم: ۶۹۵)
سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ: تسبیحات سے دولت مندوں کے برابر اجر حاصل کیا جا سکتا ہے۔
(ابن ماجہ: ۷۲۹)
سیدنا یسیرہ رضی اللہ عنہا: پوروں پر گننے کی تلقین۔
(ابو داؤد: ۱۰۵۱)
➑ معوذات کی تلاوت کا حکم
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر فرض نماز کے بعد معوذات پڑھنے کا حکم دیا۔
(ابو داود: ۳۲۵۱؛ حاکم، ذہبی، ابن خزیمہ، ابن حبان: صحیح)
معوذات: سورۃ الاخلاص، سورۃ الفلق، سورۃ الناس
(فتح الباری: ۹۸۷)
➒ فجر کے بعد کی دعا
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
’’اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَسْأَلُکَ عِلْمًا نَافِعاً وَّرِزْقاً طَیِّبًا وَّعَمَلاً مُتَقبَّلًا.‘‘
’’اے اللہ! میں تجھ سے نفع دینے والے علم اور پاکیزہ رزق اور قبول کیے گئے عمل کا سوال کرتا ہوں۔‘‘
(ابن ماجہ: ۵۲۹)
➓ مغرب کے بعد کی خصوصی تسبیح
سیدنا عمارہ بن شبیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
’’لاَ إِلٰہَ إلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیْکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ یُحْیِیْ وَیُمِیْتُ وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ.‘‘
’’اللہ تعالیٰ اس کی حفاظت کے لیے فرشتے بھیجتا ہے جو صبح تک شیطان مردود سے اس کی حفاظت کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اس کے لیے دس نیکیاں لکھتا ہے، اور دس ہلاک کرنے والے گناہ اس سے دور کرتا ہے اس کے لیے دس مومن غلام آزاد کرنے کے برابر اجر ہے۔‘‘
(ترمذی: الدعوات: ۴۳۵۳.)
اس پر ملنے والا اجر:
◈ صبح تک شیطان سے حفاظت
◈ 10 نیکیاں
◈ 10 گناہ معاف
◈ 10 غلام آزاد کرنے کا اجر
(ترمذی: ۴۳۵۳)
آیۃ الکرسی: جنت کا راستہ
سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص ہر نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھے، اسے جنت سے صرف موت روکتی ہے۔‘‘
(السنن الکبری للنسائی: ۸۲۹۹؛ ابن حبان، منذری: صحیح)
رات کو سوتے وقت آیۃ الکرسی پڑھنے پر:
◈ اللہ تعالیٰ محافظ مقرر فرماتے ہیں
◈ شیطان صبح تک قریب نہیں آتا
(بخاری: ۱۱۳۲)
دعا میں ہاتھ چہرے پر پھیرنے کا ثبوت
سیدنا عبد اللہ بن عمر اور سیدنا عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم دعا کے بعد ہاتھ چہرے پر پھیرتے تھے۔
(الادب المفرد للبخاری، باب رفع الیدین فی الدعاء: ۱/۵۱۳)
فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا کا مسئلہ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام سے اجتماعی دعا کا کوئی ثبوت نہیں
مولانا عبد الرحمن مبارکپوری: انفرادی دعا کی اجازت ہے
حدیث:
’’جب بندہ دعا کے لیے ہاتھ اٹھاتا ہے، اللہ تعالیٰ شرم کرتا ہے کہ اسے خالی لوٹائے۔‘‘
(ابن ماجہ: ۵۶۸۳)
اجتماعی دعا کی تردید میں علمائے کرام کے اقوال
ابن تیمیہ، ابن قیم، ابن حجر اور دیگر علمائے کرام نے اسے بدعت قرار دیادار الافتاء سعودی عرب: نماز کے بعد اجتماعی دعا کرنا بدعت منکرہ ہے
(فتاوی اسلامیہ، ۱/۷۱۴)
ضعیف روایات جنہیں دلیل بنایا جاتا ہے
روایت: ابن السنی: ۸۳۱
اسحاق بن خالد اور عبدالعزیز کی روایات ضعیف
روایت میں اجتماعی دعا کا ذکر نہیں
روایت: فتاویٰ نذیریہ
اصل الفاظ میں "رفع یدیہ” شامل نہیں
اجتماعی دعا کا کوئی تذکرہ نہیں
شرعی اصول اور اجتماعی دعا: چند نکات
◈ ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا جائز عمل ہے، لیکن اگر کسی خاص وقت کو لازم کر لیا جائے تو بدعت ہو جائے گا
◈ شریعت نے جس موقع کے لیے خاص اذکار بتائے ہیں، انہی پر عمل کرنا سنت ہے
◈ مسنون اذکار چھوڑ کر صرف اجتماعی دعا پر عمل کرنا سنت کو ترک کرنے کے مترادف ہے
خلاصہ
فرض نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر اجتماعی دعا فی نفسہ جائز ہے
مگر اگر اس کا اہتمام اس طور پر کیا جائے کہ سنت اذکار کو چھوڑ دیا جائے تو یہ سنت کے خلاف ہو گا
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مسنون اذکار اور دعائیں ہی ہر مسلمان کا مستقل معمول اور پہچان ہونی چاہییں
اللہ تعالیٰ ہم سب کو سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین