نماز کے بعد اجتماعی دعا: سنت یا بدعت؟
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث کتاب الصلاۃجلد 1

سوال

علمائے کرام و مفتیان عظام ذیل مسئلہ کے بارے میں کیا فرماتے ہیں:
فرض نماز کے بعد امام صاحب اونچی آواز میں دعا کرتے ہیں، اور مقتدی سب آمین کہتے ہیں۔ کیا یہ اجتماعی عمل سنت ہے یا بدعت؟

الجواب

فرض نمازوں کے بعد مستقل طور پر اجتماعی دعا کرنا بدعت ہے اور یہ عمل نبی کریم ﷺ سے ثابت نہیں ہے۔

علماء کا فتویٰ

سعودی عرب میں کبار علما پر مشتمل اللجنۃ الدائمۃ نے اس بارے میں فتویٰ دیا ہے، جس کا خلاصہ یہ ہے:

"عبادات کی تمام اقسام توقیفی ہیں، یعنی ان کی ہیئات اور کیفیات کا طریقہ کار کتاب و سنت سے ثابت ہونا چاہئے۔ نماز کے بعد اجتماعی دعا کی یہ مخصوص صورت نبی اکرم ﷺ کے قول، فعل اور تقریر سے ثابت نہیں ہے۔ حقیقی خیر اسی میں ہے کہ ہم آپ ﷺ کی ہدایت کی پیروی کریں۔

نماز کے بعد جو اذکار اور وظائف نبی کریم ﷺ پڑھا کرتے تھے، وہ مستند دلائل سے ثابت ہیں۔ خلفائے راشدین، صحابہ کرام اور ائمہ سلف صالحین بھی انہی وظائف پر عمل پیرا رہے۔ رسول اللہ ﷺ کے فرامین کے برخلاف جو طریقہ ایجاد کیا جائے گا، وہ مردود ہے۔ نبی ﷺ کا ارشاد ہے: "من عمل عملا ليس عليه أمرنا فهو ردّ”
یعنی جو دین میں نیا طریقہ ایجاد کرے، وہ ناقابلِ قبول ہے۔

دلیل کی طلب

جو امام سلام پھیرنے کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرتا ہے اور اس کے مقتدی بھی ہاتھ اٹھا کر آمین کہتے ہیں، ان سے مطالبہ کیا جائے کہ وہ نبی کریم ﷺ کے عمل سے دلیل پیش کریں۔ اگر وہ کوئی مستند دلیل پیش نہیں کر سکتے تو یہ عمل ناقابلِ قبول اور مردود ہوگا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

"قُلْ هَاتُوْا بُرْهَانَكُمْ اِنْ كُنْتُمْ صَادِقِيْنَ”
(ترجمہ: کہہ دو، اپنی دلیل پیش کرو اگر تم سچے ہو۔)

خلاصہ

سنت سے ہمیں کوئی ایسی دلیل نہیں ملی جس کی بنیاد پر نماز کے بعد مستقل اجتماعی دعا کو ثابت کیا جا سکے۔ اس لیے یہ عمل بدعت شمار ہوتا ہے اور اسے ترک کرنا ہی درست ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے