نماز کے اوقات کی تعلیم اور نبی کریم ﷺ کی عملی رہنمائی

نبی کریم ﷺ کی جانب سے نماز کے اوقات کی عملی تعلیم

سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے نمازوں کے اوقات کے بارے میں سوال کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا:

’’ان دو دنوں میں ہمارے ساتھ نماز پڑھ۔‘‘

پہلے دن، جب سورج زوال پذیر ہوا، آپ ﷺ نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو ظہر کی اذان دینے کا حکم دیا۔

عصر کی نماز سورج کے بلند، سفید اور صاف ہونے کے وقت ادا کی۔
مغرب کی نماز سورج غروب ہوتے ہی ادا کی گئی۔
عشاء کی نماز اس وقت پڑھی گئی جب سورج کی سرخی غائب ہو گئی۔
فجر کی نماز فجر کے طلوع ہونے کے وقت ادا کی گئی۔

یعنی تمام نمازیں ان کے اول وقت میں ادا کی گئیں۔

دوسرے دن:
آپ ﷺ نے ظہر کی نماز ٹھنڈی کر کے پڑھنے کا حکم دیا۔
عصر کی نماز اول وقت کے مقابلے میں تاخیر سے پڑھی۔
مغرب کی نماز شفق غائب ہونے سے پہلے، اور عشاء کی نماز ایک تہائی رات گزرنے پر پڑھی گئی۔
فجر کی نماز صبح روشن ہونے پر ادا کی گئی۔

آخر میں فرمایا:
’’تمہاری نماز کے اوقات ان دو وقتوں کے درمیان ہیں جس کو تم نے دیکھا۔‘‘
(صحیح مسلم، المساجد، باب اوقات الصلوات الخمس ۳۱۶)

نمازوں کے واضح اوقات کا بیان

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

’’نماز ظہر کا وقت سورج ڈھلنے سے شروع ہوتا ہے اور اس وقت تک رہتا ہے جب تک آدمی کا سایہ اس کے قد کے برابر نہ ہو جائے۔
نماز عصر کا وقت اس وقت تک ہے جب تک آفتاب زرد نہ ہو جائے۔
نماز مغرب کا وقت اس وقت تک ہے جب تک شفق غائب نہ ہو جائے۔
نماز عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے۔
نماز فجر کا وقت طلوع فجر سے لے کر طلوع آفتاب تک ہے۔‘‘
(صحیح مسلم، المساجد، باب اوقات الصلوات الخمس، ۲۱۶)

وضاحت:

’شفق‘ سے مراد وہ سرخی ہے جو سورج کے غروب ہونے کے بعد مغرب کی جانب آسمان پر ظاہر ہوتی ہے۔

نماز فجر اندھیرے میں ادا کرنے کا معمول

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:

’’رسول اللہ ﷺ جب نماز فجر پڑھتے تھے، عورتیں چادروں میں لپٹی ہوئی واپس جاتیں، اندھیرے کی وجہ سے پہچانی نہ جاتیں۔‘‘
(صحیح بخاری، حدیث ۷۶۸ و صحیح مسلم، حدیث ۵۴۶)

یہ اس بات کی دلیل ہے کہ نبی کریم ﷺ نماز فجر اندھیرے میں اور اول وقت میں پڑھا کرتے تھے، اگرچہ وقت صبح صادق سے طلوع آفتاب تک ہے۔

گرمی و سردی میں نماز ظہر کے اوقات کی رعایت

سفر کے دوران گرمی میں، مؤذن نے اذان دینا چاہی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

’’ٹھنڈ ہو جانے دو، گرمی کی شدت جہنم کے جوش سے ہے، اس لیے نماز ٹھنڈی کر کے پڑھو۔‘‘
(صحیح بخاری، حدیث ۹۳۵، صحیح مسلم، حدیث ۶۱۶)

ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
’’ہم اس وقت تک ٹھہرے رہے کہ ٹیلوں کے سائے نظر آنے لگے۔‘‘

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
’’جب گرمی سخت ہو تو نماز ظہر ٹھنڈے وقت میں پڑھو، کیونکہ گرمی جہنم کی شدت سے ہے۔‘‘
(صحیح بخاری: ۳۳۵، صحیح مسلم: ۵۱۶)

سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’آپ ﷺ سردیوں میں نماز جلدی پڑھتے اور گرمی میں دیر سے۔‘‘
(سنن نسائی، تعجیل الظہر فی البرد ۰۰۵)

نماز جمعہ کا وقت

سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
’’نبی کریم ﷺ جمعہ کی نماز سورج کے زوال کے بعد ادا کرتے تھے۔‘‘
(صحیح بخاری، حدیث ۴۰۹)

سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’ہم جمعہ کی نماز کے بعد کھانا کھاتے اور قیلولہ کرتے۔‘‘
(صحیح بخاری، حدیث ۹۳۹، صحیح مسلم، حدیث ۹۵۸)

سیدنا انس رضی اللہ عنہ مزید بیان کرتے ہیں:
’’آپ ﷺ سردیوں میں جلد اور گرمیوں میں دیر سے جمعہ پڑھاتے۔‘‘
(صحیح بخاری، حدیث ۶۰۹)

نماز عصر کا وقت اور اس کی اہمیت

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
’’رسول اللہ ﷺ عصر کی نماز پڑھتے جب سورج بلند ہوتا۔ کوئی اگر مدینہ سے عوالی (چار کوس دور) جاتا تو سورج ابھی بلند ہوتا۔‘‘
(صحیح بخاری، حدیث ۰۵۵، صحیح مسلم، حدیث ۱۲۶)

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
’’منافق نماز عصر کے وقت کا انتظار کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ سورج زرد ہو جاتا ہے، پھر چار ٹھونگیں مار کر نماز پڑھتا ہے اور ﷲ کو کم یاد کرتا ہے۔‘‘
(صحیح بخاری، حدیث ۸۶۵)

نماز فجر اور عصر کا آخری وقت

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
’’جس نے طلوع آفتاب سے پہلے فجر کی ایک رکعت پالی، اس نے فجر پالی،
اور جس نے غروب آفتاب سے پہلے عصر کی ایک رکعت پالی، اس نے عصر پالی۔‘‘
(صحیح بخاری، حدیث ۹۷۵، صحیح مسلم، حدیث ۸۰۶)

وضاحت:

یہ رعایت صرف ان لوگوں کے لیے ہے جو کسی شرعی عذر کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوں۔ سستی کی وجہ سے نماز مؤخر کرنا منافقت ہے۔

نماز مغرب کا وقت

سیدنا سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
’’ہم نبی کریم ﷺ کے ساتھ سورج غروب ہوتے ہی مغرب کی نماز ادا کرتے تھے۔‘‘
(صحیح بخاری، حدیث ۱۶۵)

نماز عشاء کا وقت

سیدنا عبد ﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:
’’ایک رات ہم عشاء کے لیے نبی کریم ﷺ کا انتظار کرتے رہے، جب تہائی رات گزر گئی، تو آپ ﷺ تشریف لائے اور فرمایا:
’اگر میری امت پر گراں نہ ہوتا تو میں اس وقت نماز پڑھاتا۔‘‘‘
(صحیح مسلم، حدیث ۹۳۶)

نبی کریم ﷺ:
’’عشاء سے پہلے سونا اور بعد میں گفتگو کرنا ناپسند کرتے تھے۔‘‘
(صحیح مسلم، حدیث ۲۲۶)

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’آپ ﷺ کبھی عشاء اول وقت اور کبھی تاخیر سے پڑھاتے، یہ لوگوں کے جمع ہونے پر منحصر تھا۔‘‘
(صحیح مسلم، حدیث ۶۴۶)

نماز کو اول وقت میں ادا کرنے کی فضیلت

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
’’رسول اللہ ﷺ نے کوئی نماز اس کے آخری وقت میں نہیں پڑھی یہاں تک کہ آپ کی وفات ہو گئی۔‘‘
(السنن الکبریٰ للبیہقی ۱/۵۳۴، مستدرک حاکم ۱/۰۹۱ – حاکم و ذہبی: صحیح)

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
’’اول وقت نماز پڑھنا افضل عمل ہے۔‘‘
(ترمذی، حدیث ۰۷۱)

سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
’جب تم پر ایسے امام ہوں جو نماز میں تاخیر کریں تو تم نماز وقت پر پڑھو، پھر اگر ان کے ساتھ پا لو تو دوبارہ نفل سمجھ کر پڑھ لو۔‘‘‘
(صحیح مسلم، حدیث ۸۴۶)

سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
’’رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’میرے بعد ایسے امام آئیں گے جو وقت پر نماز پڑھنے سے باز رہیں گے، تم وقت پر نماز ادا کرو چاہے اکیلے پڑھنی پڑے۔‘
ایک شخص نے پوچھا: ’کیا ان کے ساتھ بھی نماز پڑھوں؟‘
آپ ﷺ نے فرمایا: ’ہاں، اگر چاہو۔‘‘‘
(ابو داود، حدیث ۳۳۴)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1