نماز کی کیفیت کا بیان
تحریر: عمران ایوب لاہوری

نماز کی کیفیت کا بیان

نماز نیت کے بغیر شرعی نہیں ہوتی ۔
نماز کی کیفیت جاننے سے پہلے یہ یاد رہے کہ حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ :
صلوا كما رأيتموني أصلی
[بخارى: 6008 ، كتاب الأدب: باب رحمة الناس والبهائم ، مسلم: 391 ، أبو داود: 589 ، ترمذي: 205 ، نسائي: 77/2 ، ابن ماجة: 979]
”اسی طرح نماز پڑھو جیسا کہ تم مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھو۔“
نماز کا مختصر طریقہ
نماز کی وہ کیفیت اور طریقہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور امت اسلامیہ سے تواتر کے ساتھ ہمیں ملتا ہے وہ یہ ہے کہ انسان وضوء کرے ، اپنے ستر کو ڈھانپے ، قبلہ رخ ہو کر کھڑا ہو جائے ، خالص اللہ تعالیٰ کے لیے نماز کی نیت اپنے دل میں کرے ، ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں کی لو تک اٹھا کے الله اكبر کہے ، اپنے ہاتھ سینے پر اس طرح باندھ لے کہ دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کے اوپر ہو ، اپنی نگاہیں سجدے کی جگہ پر رکھے ، پہلے ثناء پڑھے پھر أعوذ بالله اور بسم الله کے بعد سورہ فاتحہ پڑھے اور اس کے ساتھ کوئی سورت پڑھ لے۔
پھر رفع الیدین کرتا ہوا اللہ اکبر کہے اور رکوع میں چلا جائے ، دوران رکوع کمر بالکل سیدھی ہو اور دونوں ہاتھ اس طرح گھٹنوں پر رکھے ہوئے ہوں کہ بازو بالکل سیدھے ہوں ، رکوع میں سر کمر کے برابر ہونا چاہیے نہ زیادہ نیچے ہو اور نہ زیادہ او پر ، رکوع کی تسبیحات پڑھے ، پھر سمع الله لمن حمده کہہ کر اور رفع الیدین کرتے ہوئے سیدھا کھڑا ہو جائے پھر ربنا ولك الحمد کہے اور اطمینان سے کھڑا ہو جائے ، پھر الله اكبر کہتے ہوئے اس طرح سجدہ ریز ہو کہ پہلے زمین پر ہاتھ اور پھر گھٹنے رکھے ، سجدے میں سات اعضاء ، یعنی دونوں ہاتھ ، دونوں پاؤں ، دونوں گھٹنے اور چہرہ (پیشانی اور ناک) زمین پر لگے ہونے چاہییں ، سجدے میں کہنیاں زمین سے بلند اور پہلوؤں اور رانوں سے الگ رہیں۔
سجدے کی تسبیحات پڑھنے کے بعد الله اكبر کہتے ہوئے اپنے بائیں پاؤں کو بچھا کر اور دائیں کو اس طرح کھڑا کر کے کہ انگلیاں قبلہ رخ ہوں پورے اطمینان کے ساتھ بیٹھ جائے اور رب اغفر لي یا دوسری دعا پڑھے ، پھر الله اكبر کہے اور اسی طرح دوسرا سجدہ کرے ، پھر الله اكبر کہہ کر اطمینان سے جلسہ استراحت کے لیے قدرے بیٹھے اور پھر اپنے ہاتھوں پر وزن ڈالتا ہوا دوسری رکعت کے لیے کھڑا ہو جائے۔
دوسری رکعت اس طرح پڑھے ، دوسری رکعت کے دوسرے سجدے کے بعد تشہد کے لیے اس طرح بیٹھے جیسے دو سجدوں کے درمیان بیٹھا تھا اور التحيات پڑھے ، تیسری اور چوتھی رکعت میں سورہ فاتحہ کے ساتھ کوئی اور سورت ملانا ضروری نہیں آخری تشہد میں اپنی پشت کو اس طرح زمین پر رکھ کر بیٹھے کہ بایاں پاؤں دائیں جانب سے کچھ باہر آ جائے ، اس تشہد میں درود ابراهيمي اور اس کے بعد ”مسنون دعائیں“ بھی پڑھے ، مکمل تشہد میں اپنے دائیں ہاتھ کی انگشت شہادت سے اشارہ کرتا رہے اور آخر میں دونوں طرف سلام پھیر دے اور یاد رہے کہ اگر صرف ایک طرف (یعنی دائیں جانب) ہی سلام پھیر دیا جائے تو کفایت کر جاتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1