نماز کی اہمیت احادیث کی روشنی میں

نماز کی اہمیت

قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’تحقیق قیامت کے دن لوگوں کے اعمال میں سے سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہوگا۔‘‘
(ابو داؤد، الصلوۃ، باب قول النبی کل صلوۃ لا یتمھا صاحبھا تتم من تطوعہ، ۴۶۸، حاکم اور امام ذہبی نے صحیح کہا)

اسی حوالے سے سیدنا انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’قیامت کے دن بندے کا سب سے پہلا حساب نماز کے بارے میں لیا جائے گا۔ اگر وہ درست ہوئی تو اس کے سارے اعمال درست ہوں گے اور اگر وہ خراب ہوئی تو اس کے سارے اعمال خراب ہوں گے۔‘‘
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی ۸۵۳۱)

سب سے محبوب عمل

سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ اللہ تعالیٰ کو کون سا عمل سب سے زیادہ محبوب ہے؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’وقت پر نماز پڑھنا‘‘
میں نے کہا: پھر کون سا؟

’’ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کرنا‘‘
میں نے کہا: پھر کون سا؟

’’اللہ کے راستہ میں جہاد کرنا۔‘‘
(بخاری، مواقیت الصلوۃ، باب فضل الصلوۃ لوقتھا، ۷۲۵، مسلم، الایمان، باب بیان کون الایمان باللہ تعالی افضل الاعمال، ۵۸)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری کلمات

سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری کلام تھا: نماز اور غلام کے بارے میں اللہ سے ڈرو۔‘‘
(ابن ماجہ، الوصایا، باب ھل اوصی رسول اللہ، ۸۹۶۲، ابن حبان، ۰۲۲۱، امام بوصیری نے صحیح کہا)

نماز دین کا ستون ہے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’نماز دین کا ستون ہے۔‘‘
(ترمذی، الایمان، باب ما جاء فی حرمۃ الصلوۃ، ۶۱۶۲، امام حاکم اور امام ذہبی نے صحیح کہا)

اہل سجدہ کی بخشش

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’قیامت کے دن جب اللہ تعالیٰ بعض دوزخیوں پر رحمت کرنے کا ارادہ فرمائے گا تو فرشتوں کو حکم دے گا کہ وہ دوزخ سے ایسے لوگوں کو باہر نکال لیں جو اللہ کے ساتھ کچھ بھی شریک نہیں کرتے تھے۔ فرشتے انہیں نشان سجدہ سے پہچان کر دوزخ سے نکال لیں گے (کیونکہ) سجدہ کی جگہوں پر اللہ تعالیٰ نے دوزخ کی آگ کو حرام کر دیا ہے، وہاں آگ کا کچھ اثر نہ ہو گا۔‘‘
(بخاری، الاذان، باب فضل السجود، ۶۰۸، مسلم، الایمان، معرفۃ طریق الرویۃ، ۲۸۱)

تہجد اور استغناء، مومن کی شرافت

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’میرے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے اور کہنے لگے: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم! خواہ کتنا ہی آپ زندہ رہیں، آخر ایک دن مرنا ہے۔ جس سے چاہیں کتنی محبت کریں، آخر ایک دن جدا ہونا ہے۔ آپ جیسا بھی عمل کریں، اس کا بدلہ ضرور ملے گا۔ مومن کی شرافت تہجد کی نماز میں ہے اور مومن کی عزت لوگوں کے مال سے بے نیازی میں ہے۔‘‘
(مستدرک حاکم، ۴/۴۲۳، ۵۲۳، امام حاکم، امام ذہبی نے صحیح اور حافظ منذری نے حسن کہا)
یعنی جو کچھ اللہ نے دیا ہے اس پر صبر، شکر اور قناعت کرے اور لوگوں کے مال میں طمع نہ رکھے۔

خواب میں اللہ تعالیٰ سے ملاقات

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
’’میں نے خواب میں اپنے با برکت اور بلند قدر پروردگار کو بہترین صورت میں دیکھا۔ پس اس نے کہا: اے محمد! میں نے کہا: اے میرے رب، میں حاضر ہوں۔ اللہ نے فرمایا: مقرب فرشتے کس بات میں بحث کر رہے ہیں؟ میں نے کہا: میں نہیں جانتا۔ اللہ نے تین بار پوچھا، میں نے ہر بار یہی جواب دیا۔ پھر اللہ نے اپنا ہاتھ میرے کندھوں کے درمیان رکھا، یہاں تک کہ میں نے اللہ تعالیٰ کی انگلیوں کی ٹھنڈک اپنی چھاتی کے درمیان محسوس کی۔ پھر میرے لیے ہر چیز ظاہر ہو گئی اور میں نے سب کو پہچان لیا۔ پھر فرمایا: اے محمد! میں نے کہا: میرے رب! میں حاضر ہوں۔ اللہ نے فرمایا: مقرب فرشتے کس بات میں بحث کر رہے ہیں؟ میں نے کہا: کفارات کے بارے میں۔ اللہ نے فرمایا: وہ کیا ہیں؟ میں نے کہا: نماز باجماعت کے لیے پیدل جانا، نماز کے بعد مسجد میں بیٹھنا اور سختی (سردی یا بیماری) میں مکمل وضو کرنا۔ اللہ نے فرمایا: اور کس چیز میں بحث کر رہے ہیں؟ میں نے کہا: درجات کی بلندی کے بارے میں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: وہ کیا ہیں؟ میں نے کہا: لوگوں کو کھانا کھلانا، نرم گفتگو کرنا، اور رات کو تہجد کی نماز ادا کرنا جب لوگ سو رہے ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اپنے لیے جو چاہو دعا کرو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر میں نے یہ دعا کی:

اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْأَلُکَ فِعْلَ الْخَیْرَاتِ وَتَرْکَ الْمُنْکَرَاتِ وَحُبَّ الْمَسَاکِیْنِ، وَاَنْ تَغْفِرَ لِیْ، وَتَرْحَمَنِیْ، وَاِذَا اَرَدْتَّ فِتْنَۃً فِیْ قَوْمٍ فَتَوَفَّنِیْ غَیْرَ مَفْتُوْنٍ، وَاَسْأَلُکَ حُبَّکَ، وَحُبَّ مَنْ یُّحِبُّکَ، وَحُبَّ عَمَلٍ یُّقَرِّبُنِیْ اِلَی حُبِّکَ۔

’’اے اللہ! میں تجھ سے نیکیوں کے کرنے، برائیوں کے چھوڑنے، مسکینوں سے محبت، بخشش اور رحم مانگتا ہوں۔ اگر تو کسی قوم کو آزمائش میں ڈالنے کا ارادہ کرے تو مجھے اس سے پہلے موت دے دینا، اور میں تجھ سے تیری اور ان لوگوں کی محبت مانگتا ہوں جو تجھ سے محبت کرتے ہیں، اور ایسے عمل کی توفیق مانگتا ہوں جو مجھے تیری محبت کے قریب کر دے۔‘‘

خواب کی حقانیت

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’میرا یہ خواب حق ہے، پس اس کو یاد رکھو اور دوسرے لوگوں کو بھی یہ خواب سناؤ۔‘‘
(ترمذی، تفسیر القرآن، ومن سورۃ ص، ۵۳۲۳، امام ترمذی نے حسن صحیح کہا)

صبح کی نماز اور اللہ کی پناہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جس نے صبح کی نماز پڑھی، وہ اللہ کی پناہ میں ہے۔ پس اللہ تعالیٰ تم سے اپنی پناہ کے بارے میں کسی چیز کا مطالبہ نہ کرے، کیونکہ جس سے وہ یہ مطالبہ کرے گا، یقیناً اس کو اپنی گرفت میں لے کر منہ کے بل جہنم میں پھینک دے گا۔‘‘
(مسلم، المساجد، باب فضل صلاۃ العشاء و الصبح فی جماعۃ، ۷۵۶)

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ صبح کی نماز پڑھنے والے کو تکلیف دینا سنگین گناہ ہے، کیونکہ وہ اللہ کی پناہ میں ہوتا ہے، اور جو اللہ کی پناہ میں خلل ڈالے گا، اللہ اسے جہنم میں ڈال دے گا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1