نماز کی ابتدا میں رفع یدین اور تکبیر تحریمہ کا مسنون طریقہ

(1) قبلہ رخ ہو کر "ﷲ اکبر” کہتے ہوئے رفع یدین کرنا

نماز کی ابتدا کرتے وقت قبلہ کی طرف منہ کر کے "ﷲ اکبر” کہیں۔

اس کے ساتھ ہی رفع یدین کریں، یعنی دونوں ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھائیں۔

حدیث شریف:
سیدنا عبد ﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:

’’میں نے نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ نے نماز کی پہلی تکبیر کہی اور اپنے دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھائے۔ رکوع کی تکبیر کے وقت بھی ایسا ہی کیا اور جب ‘‘
سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ
’’ کہا تو بھی ایسا ہی کیا اور فرمایا: ‘‘
رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ
’’۔ اور سجدہ میں جاتے اور سجدہ سے سر اٹھاتے وقت ایسا نہ کیا۔‘‘
(بخاری، الاذان، باب الی این یرفع یدیہ؟ ۸۳۷، مسلم: ۰۹۳)

(2) ہاتھوں کو کانوں تک بلند کرنے کی روایت

سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

’’بیشک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تکبیر کہتے تو ہاتھوں کو کانوں تک بلند فرماتے، جب رکوع کرتے ہاتھوں کو کانوں تک بلند کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے پھر بھی ایسا ہی کرتے۔‘‘
(مسلم، الصلوۃ، باب استحباب رفع الیدین حذو المنکبین ۱۹۳)

شیخ البانی کی وضاحت:

شیخ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

◈ رفع یدین کے وقت ہاتھوں سے کانوں کو چھونے کی کوئی دلیل موجود نہیں۔
◈ ہاتھوں سے کانوں کو چھونا بدعت ہے یا وسوسہ۔
◈ سنت طریقہ یہ ہے کہ ہتھیلیاں کندھوں یا کانوں کی سمت بلند کی جائیں۔
◈ ہاتھ اٹھانے کے اس عمل میں مرد اور عورت دونوں برابر ہیں۔
◈ ایسی کوئی صحیح حدیث موجود نہیں جس میں یہ فرق کیا گیا ہو کہ مرد کانوں تک اور عورتیں کندھوں تک ہاتھ بلند کریں۔

تکبیر اُولیٰ اور تکبیر تحریمہ کی وضاحت

اس تکبیر کو تکبیر اُولیٰ اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ یہ نماز کی سب سے پہلی تکبیر ہے۔

◈ اسی تکبیر سے نماز کا آغاز ہوتا ہے۔
◈ اس کو تکبیر تحریمہ بھی کہتے ہیں، کیونکہ:
اس تکبیر کے بعد کئی چیزیں نمازی پر حرام ہو جاتی ہیں، مثلاً: کھانا پینا، بات کرنا، اور غیر شرعی حرکات۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1