نماز چاشت کی رکعتوں کی تعداد
تحریر: عمران ایوب لاہوری

چاشت کی نماز

یہ وہ نماز ہے کہ جو طلوع آفتاب کے بعد ادا کی جاتی ہے نیز اس کو نمازِ اشراق اور صلاۃ الاوابین بھی کہتے ہیں۔
➊ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میرے خلیل (نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) نے مجھے تین چیزوں کی وصیت کی: ”ہر ماہ تین دنوں کے روزے رکھنا: وركعتي الضحي ”چاشت کی دو رکعتیں پڑھنا“ اور سونے سے پہلے وتر پڑھ لینا ۔“
[بخاري: 1981 ، كتاب الصوم: باب صيام أيام البيض ثلاث عشرة و أربع عشرة ، مسلم: 721 ، ابو داود: 1432 ، ترمذي: 760 ، نسائي: 1677]
➋ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نمازِ چاشت کی حفاظت بہت زیادہ رجوع کرنے والا شخص (یعنی أواب ) ہی کرتا ہے اور یہی صلاة الأوابين ہے۔“
[صحيح: الصحيحه: 1994 ، ابن خزيمة: 1224 ، حاكم: 314/1]
➌ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: تمہارا رب فرماتا ہے کہ اے ابن آدم! دن کی ابتدا میں چار رکعتیں پڑھو میں تمہیں دن کی انتہاء میں کافی ہو جاؤں گا۔
[صحيح: صحيح ترمذى: 1146 ، كتاب الصلاة: باب ما جاء فى صلاة الضحى ، ترمذي: 475 ، أبو داود: 1289 ، أحمد: 286/5 ، ابن حبان: 3533 ، دارمي: 338/1]
➍ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر ایک کے تمام جوڑوں پر صبح صدقہ کرنا لازم ہوتا ہے۔ پس پر تسبیح صدقہ ہے، ہر تحمید صدقہ ہے ، ہر تہلیل صدقہ ہے ، ہر تکبیر صدقہ ہے ، اچھی بات کا حکم اور برائی سے روکنا صدقہ ہے۔
ويجزئ من ذلك ركعتان يركعهما من الضحي
”ان تمام صدقوں سے نماز چاشت کی دو رکعتیں کفایت کر جاتی ہیں ۔“
[مسلم: 720 ، كتاب صلاة المسافرين وقصرها: باب استحباب صلاة الضحى ، أبو داود: 1286 ، أحمد: 167/5]
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انسان کے تین سو ساٹھ (360) جوڑ ہیں اور ہر جوڑ پر صدقہ ہے اور نماز چاشت کی دو رکعتیں ان تمام صدقوں سے کفایت کر جاتی ہیں ۔
[مسلم: 1007]
یہ تمام احادیث صلاة الضحى یعنی نمازِ چاشت کی مشروعیت کا واضح ثبوت ہیں۔
(ابن قیمؒ) اس نماز کے حکم میں چھ اقوال ہیں:
➊ یہ نماز مستحب ہے۔
➋ بغیر کسی سبب کے مشروع نہیں ۔
➌ اصلا مستحب ہے ہی نہیں ۔
➍ اسے کبھی پڑھنا اور کبھی نہ پڑھنا مستحب ہے۔
➎ گھروں میں دائمی طور پر اسے پڑھنا مستحب ہے۔
➏ یہ بدعت ہے۔
[زاد المعاد: 352/1 – 355]

نماز چاشت کا وقت

حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
صلاة الأوابيـن حـيـن تــرمــض الـفـصــال
”اوابین کی نماز (یعنی نمازِ چاشت) اس وقت ہے جب شدتِ گرمی کی وجہ سے اونٹ کے پاؤں جلتے ہیں۔“
[مسلم: 747 ، كتاب صلاة المسافرين وقصرها: باب صلاة الأوابين ، بيهقى: 49/3 ، ابن خزيمة: 1227]
یاد رہے کہ نمازِ چاشت کا وقت طلوع آفتاب سے لے کر دوپہر زوال سے پہلے تک ہے۔

نماز چاشت کی رکعتوں کی تعداد

➊ اس نماز کی کم از کم دو رکعتیں ہیں جیسا کہ پیچھے حدیث میں یہی بات گزری ہے ۔
[بخاري: 1981]
➋ چار رکعتیں پڑھنا بھی ثابت ہے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث میں ہے ۔
[مسلم: 719 ، ابن ماجه: 1381 ، طيالسي: 1571 ، عبد الرزاق: 4853 ، أبو عوانة: 267/2]
➌ آٹھ رکعتیں پڑھنا بھی مشروع ہے جیسا کہ حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا سے مروی روایت میں ہے۔
[بخاري: 357 ، كتاب الصلاة: باب الصلاة فى الثوب الواحد ملتحفا به ، مسلم: 336 ، أبو داود: 1290 ، نسائي: 126/1 ، ترمذي: 2734 ، ابن ماجة: 1379]
➍ جس روایت میں ہے کہ ”جس شخص نے نماز چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھیں اس کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے جنت میں محل بنایا جائے گا ، وہ ضعیف ہے۔“
[ضعيف: ضعيف ترمذي: 70 ، كتاب الصلاة: باب ما جا فى صلاة الضحى ، ترمذي: 473 ، حافظ ابن حجرؒ نے اس حديث كو ضعيف كها هے۔ 20/2 ، شيخ محمد صجی حلاق نے بهي اسے ضعيف كها هے۔ التعليق على سبل السلام: 62/3]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے