نماز میں ہاتھ باندھنے کا مسنون مقام اور صحیح طریقہ

نماز میں ہاتھ باندھنے کا طریقہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے واضح ہوتا ہے۔ درج ذیل احادیث اس بارے میں روشنی ڈالتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں ہاتھ کہاں اور کیسے باندھے:

رسول اللہ ﷺ کا سینے پر ہاتھ باندھنا

سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، تو آپ نے اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھ کر سینے پر باندھا۔‘‘
(ابن خزیمہ ۱/۳۴۲، حدیث ۹۷۴۔ اسے ابن خزیمہ نے صحیح کہا)

سیدنا ہلب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سینے پر ہاتھ باندھے ہوئے دیکھا۔‘‘
(مسند أحمد ۵/۶۲۲، حدیث ۳۱۳۲۲۔ حافظ ابن عبد البر اور علامہ عظیم آبادی نے اسے صحیح کہا)

دائیں ہاتھ کا بائیں ہاتھ پر رکھنا

سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

’’لوگوں کو حکم دیا جاتا تھا کہ نماز میں دایاں ہاتھ بائیں کلائی (ذراع) پر رکھیں۔‘‘
(بخاری، کتاب الاذان، باب وضع الیمنی علی الیسری، حدیث ۷۴۰)

سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا تفصیلی طریقہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں:

’’آپ نے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کی ہتھیلی (کی پشت)، اس کے جوڑ اور کلائی پر رکھا۔‘‘
(نسائی، کتاب الافتتاح، باب موضع الیمین من الشمال فی الصلاۃ، حدیث ۸۹۰۔ ابن حبان، حدیث ۴۸۵؛ ابن خزیمہ، حدیث ۴۸۰ نے اسے صحیح کہا)

احادیث سے اخذ کردہ عمل

ان تمام صحیح احادیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ:

◈ دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی پشت، جوڑ اور کلائی پر رکھا جائے۔
◈ دونوں ہاتھوں کو سینے پر باندھا جائے۔
◈ یہی طریقہ تمام صحیح روایات پر عمل کرنے کا جامع طریقہ ہے۔

زیرِ ناف ہاتھ باندھنے کی روایت

سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب روایت ہے:

’’سنت یہ ہے کہ ہتھیلی کو ہتھیلی پر زیر ناف رکھا جائے۔‘‘
(ابوداود، کتاب الصلاۃ، باب وضع الیمنی علی الیسری فی الصلاۃ، حدیث ۶۵۷)

اس روایت پر محدثین کی رائے:

◈ امام بیہقی اور حافظ ابن حجر نے اسے ضعیف قرار دیا۔
◈ امام نووی فرماتے ہیں: ’’اس روایت کے ضعف پر سب کا اتفاق ہے۔‘‘

اس روایت کی سند میں دو راوی قابلِ اعتراض ہیں:
◈ عبدالرحمن بن اسحاق الکوفی الواسطی (ضعیف)
◈ زیاد بن زید (مجہول)

نتیجہ

تمام صحیح اور مستند روایات سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ:

◈ نماز میں ہاتھ باندھنے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی پشت، جوڑ اور کلائی پر رکھ کر سینے پر باندھا جائے۔
◈ زیر ناف ہاتھ باندھنے کی روایت سند کے لحاظ سے ضعیف ہے اور اس پر عمل نہیں کیا جا سکتا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1