اللہ تعالیٰ کا حکم:
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
(وَقُوْمُوْا لِلّٰہِ قَانِتِیْنَ)
(البقرہ: 238)
’’اور ﷲ کے لیے با ادب کھڑے ہوا کرو۔‘‘
فرض نماز میں قیام کی فرضیت
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
مجھے بواسیر کی تکلیف تھی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’(ممکن ہو تو) کھڑے ہو کر نماز ادا کرو، اگر طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر، اگر بیٹھ کر ادا کرنے کی بھی طاقت نہ ہو تو لیٹ کر (نماز ادا کرو)‘‘
(بخاری، تقصیر الصلاۃ، باب اذا لم یطق قاعدا صلی علی جنب، 1117)
اس حدیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ:
◈ اگر انسان کھڑے ہونے کی استطاعت رکھتا ہو، تو فرض نماز میں قیام چھوڑنا جائز نہیں۔
◈ صرف عذر اور کمزوری کی حالت میں بیٹھ کر یا لیٹ کر نماز پڑھی جا سکتی ہے۔
نفل نماز میں قیام کا حکم
نفل نماز میں قیام کی قدرت ہونے کے باوجود بیٹھ کر نماز ادا کرنا جائز ہے، لیکن اس کا ثواب کم ہو گا۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص کھڑے ہو کر نماز پڑھے وہ افضل ہے، اور جو بیٹھ کر پڑھے، اس کو کھڑے ہونے والے کا آدھا ثواب ملے گا، اور جو لیٹ کر پڑھے، اس کو بیٹھنے والے کا آدھا ثواب ملے گا۔‘‘
(بخاری، تقصیر الصلوۃ باب صلوۃ القاعد بالایماء: 1116)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم و وضاحت
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:
’’بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو آپ نے فرمایا: بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کو کھڑے ہو کر پڑھنے والے کا آدھا ثواب ملے گا۔‘‘
(ابن ماجہ، اقامۃ الصلاۃ، صلاۃ القائد علی النصف من صلاۃ القائم، 1230)
بیماری کی حالت میں قیام کا طریقہ
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر زیادہ ہو گئی تو آپ نے نماز کی جگہ کے قریب ایک ستون بنوایا جس کا آپ سہارا لیتے تھے۔
(ابو داود، الصلاۃ، باب الرجل یعتمد فی الصلاۃ علی عصا، 948)
(حاکم اور ذہبی نے اس کو صحیح قرار دیا)
اس عمل سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ:
◈ اگر کوئی شخص قیام پر قادر نہ ہو لیکن کسی چیز کا سہارا لے کر کھڑا ہو سکتا ہو، تو سہارا لے کر کھڑا ہونا افضل ہے۔
◈ یہ اصول فرض نماز اور نفل دونوں کے لیے یکساں ہے۔
◈ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز پڑھنے کی بجائے سہارا لے کر قیام کو ترجیح دی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نوافل میں معمول
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کا زیادہ حصہ نفل نماز میں قیام کرتے تھے اور کبھی بیٹھ کر بھی نماز پڑھتے تھے۔
◈ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قراءت کھڑے ہو کر فرماتے تو وہیں سے رکوع میں چلے جاتے۔
◈ اور جب آپ بیٹھ کر قراءت فرماتے تو رکوع و سجدہ بھی اسی حالت میں کرتے۔
(مسلم، صلاۃ المسافرین، باب جواز النافلۃ قائما و قاعدا، 730)
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی بیٹھ کر نماز پڑھتے نہیں دیکھا، یہاں تک کہ آپ کی عمر زیادہ ہو گئی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر قراءت فرماتے۔ جب قراءت سے تیس یا چالیس آیات باقی ہوتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر ان کی تلاوت فرماتے، پھر رکوع میں چلے جاتے۔ دوسری رکعت میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی معمول ہوتا۔‘‘
(بخاری، تقصیر الصلاۃ، باب اذا صلی قاعدا ثم، 1191، مسلم: 731)
یہ تمام روایات اور ارشادات اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ قیام نماز کا اہم رکن ہے، جسے بلا عذر ترک نہیں کرنا چاہیے، خصوصاً فرض نماز میں۔ نفل نماز میں اگرچہ رخصت ہے، لیکن قیام کی حالت افضل و بہتر ہے۔