نماز میں سکتات سے متعلق 2 سنتیں اور ان کی شرعی حیثیت
(فتاویٰ علمیہ، جلد 1، کتاب الصلاة، صفحہ 305)

سوال: سکتات کا بیان

کیا نماز میں سکتات کا ثبوت ہے؟ واضح فرمائیں۔

الجواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز میں سنت صحیحہ سے امام کے سکتات کا ثبوت ملتا ہے، جیسا کہ درج ذیل احادیث سے واضح ہوتا ہے:

امام کے سکتات کے دلائل

الف: آیت کے بعد وقف

امام کا ہر آیت پر وقف کرنا ثابت ہے۔

"سنن ترمذی، ابواب القرآءت، باب فی فاتحۃ الکتاب، حدیث: 2927”
(والحدیث صحیح)

ب: قراءت کے بعد وقفہ کرنا

نماز میں قراءت مکمل کرنے کے بعد ایک مختصر سکتہ کرنا بھی ثابت ہے۔

"سنن ترمذی، الصلوۃ، باب ما جاء فی السکتتین فی الصلوٰۃ، حدیث: 251”
(والحدیث صحیح)

امام کو سکتات کا اہتمام کرنا چاہیے

لہٰذا امام کے لیے مناسب ہے کہ وہ ان ثابت شدہ سکتات کا اہتمام کرے۔
البتہ اگر کوئی شخص ان سکتات کو نہ سمجھی یا اجتہادی خطا کی بنا پر ترک کر دیتا ہے،
تب بھی مقتدی کو لازمی طور پر سورۂ فاتحہ پڑھنی چاہیے کیونکہ اس کے بغیر نماز مکمل نہیں ہوتی۔

حدیث مبارکہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"لَا يَقْرَأَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمْ شَيْئًا مِنْ الْقُرْآنِ إذَا جَهَرْت بِالْقِرَاءَةِ إلَّا بِأُمِّ الْقُرْآنِ”

"جب میں قراءت بالجہر کروں تو تم میں سے کوئی بھی کچھ نہ پڑھے سوائے سورہ فاتحہ کے۔”

(سنن النسائی، الافتتاح، باب قراءۃ ام القرآن خلف الامام فیما جہر بہ الامام، جلد 2، صفحہ 141، حدیث: 921)
(اس کی سند صحیح ہے)

اضافی حوالہ برائے تحقیق

نافع بن محمود کی توثیق کے لیے دیکھئے:

کتاب: "الکواکب الدریہ” صفحات: 52 تا 55

نتیجہ

امام کے سکتات سنت صحیحہ سے ثابت ہیں اور ان کا اہتمام کرنا چاہیے۔
مقتدی کو بہر صورت سورہ فاتحہ پڑھنی ہے، چاہے سکتہ ہو یا نہ ہو۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1