نماز میں آیات کے جواب دینے کا رائج عمل اور اس کی شرعی حیثیت

رائج عمل اور اس کا جائزہ

ہمارے معاشرے میں ایک معمول یہ بن چکا ہے کہ جب نماز میں امام بعض مخصوص آیات کی تلاوت کرتا ہے تو بعض مقتدی با آواز بلند ان آیات کا جواب دیتے ہیں۔ یہ عمل درست نہیں ہے، کیونکہ قرآنِ مجید کی آیات سننے کے بعد مقتدیوں کی طرف سے جواب دینے کے بارے میں کوئی صحیح اور صریح روایت موجود نہیں ہے۔

جائز صورت

البتہ، اگر امام خود یا کوئی تنہا نماز پڑھنے والا قاری (یعنی منفرد نمازی) کسی آیت کے بعد مناسب الفاظ میں اس کا جواب دے تو یہ جائز ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ تہجد کے طریقے سے یہ بات ثابت ہے کہ آپ بعض آیات پر مخصوص اذکار یا دعائیں فرمایا کرتے تھے۔

نبی کریم ﷺ کا عمل: آیات پر ردِ عمل

سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کی روایت

سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب (نماز تہجد میں) تسبیح والی آیت تلاوت فرماتے تو تسبیح پڑھتے، جب سوال والی آیت تلاوت فرماتے تو اللہ سے سوال کرتے، اور جب تعوذ والی آیت پڑھتے تو اللہ کی پناہ مانگتے۔”

(مسلم، صلاۃ المسافرین، باب استحباب تطویل القراءۃ فی صلاۃ اللیل، ۲۷۷.)

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے:

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى پڑھتے تو سُبْحَانَ رَبِّیَ الْأَعْلیٰ کہتے۔”

(ابو داؤد، الصلوۃ، باب الدعاء فی الصلوۃ، ۳۸۸.)

سورۃ الغاشیہ کے اختتام پر مخصوص دعا کی حقیقت

بعض لوگ سورۃ الغاشیہ کے آخر میں یہ الفاظ کہتے ہیں:

اَللّٰھُمَّ حَاسِبْنِیْ حِسَابًا یَّسِیْرًا

اس دعا کو سورۃ الغاشیہ کے اختتام پر کہنا کسی بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ حتیٰ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس مقام پر ان الفاظ کا کہنا اشارۃً بھی ثابت نہیں۔

خلاصہ

◈ نماز میں امام کے پیچھے مقتدیوں کا بآواز بلند آیات کا جواب دینا غیر ثابت شدہ عمل ہے۔
◈ تنہا قاری یا امام اگر بعض آیات پر دعا یا تسبیح کرے تو یہ جائز ہے۔
◈ نبی کریم ﷺ سے بعض آیات پر ردِ عمل (تسبیح، دعا، استعاذہ) کرنا صحیح احادیث سے ثابت ہے۔
◈ سورۃ الغاشیہ کے اختتام پر مخصوص دعا پڑھنے کی کوئی دلیل موجود نہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1