نماز مغرب کے فرائض سے پہلے دو سنتیں: صحابہ و تابعین سے 29 ثبوت
یہ اقتباس شیخ بدیع الدین شاہ راشدی کی کتاب تحفہ مغرب سے ماخوذ ہے۔

آثار صحابہ رضی اللہ و تابعین رحمہ اللہ

اثر نمبر 1

از رغبان مولی حبیب رحمۃ اللہ علیہ

«عن رغبان مولى حبيب بن مسلمة قال لقد رأيت اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم هلال لعله يهبون اليهما كما يهبون الى المكتوبة يعنى الركعتين قبل المغرب» (رواه المروزي في قيام الليل ص 47 ، و ابن حبان في الثقات ص 63 ج 2 قلمي )
”رغبان حبیب بن مسلمہ کے غلام سے روایت ہے کہ جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنھم کو دیکھا کہ وہ نماز مغرب سے پہلے دور کعت پڑھنے کیلئے ایسی خوشی اور شوق سے اٹھتے تھے جیسے فرض نماز کیلئے اٹھتے تھے.“
توضیح: اس اثر سے اس سنت کی بھلائی اور اس کا مؤکد ہونا معلوم ہوا نیز معلوم ہوا کہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم یہ سنت پڑھتے تھے کیونکہ راوی نے کسی ایک کو مستثنیٰ قرار نہیں دیا کہ وہ نہیں پڑھتا تھا۔

اثر نمبر 2

از عبدالرحمن بن الی لیلی رحمۃ اللہ علیہ

«و عن عبد الرحمن بن ابى ليلى قال ادركت اصحاب محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم و هم يصلون عند كل تأذين» (رواه المروزي ص 47)
”عبد الرحمن بن اپنی لیلی تابعی کہتے ہیں کہ میں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو پایا اور وہ ہر اذان کے وقت (یعنی اسکے بعد ) سنت پڑھتے تھے“
توضیح: اس روایت میں مطلق نماز کا ذکر ہے لہذا ہر نماز سے پہلے سنت ہے اور مغرب بھی اس میں داخل ہے اور راوی عبد الرحمن بن ابی لیلی مشہور تابعی ہے جسکی ایک سوبیس صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے ملاقات ہوئی ہے (تهذيب التهذيب ص 261 ج6) ان میں سے اٹھائیس کے نام ”تہذیب“ میں مذکور ہیں ۔
(1) آپ کے والد ابو لیلی (2) امیر المومنین عمر فاروق، (3) عثمان غنی، (4) علی المرتقضى ، (5) سعد بن ابی و قاص (6) حذیفہ بن الیمان (7) معاذبن جبل، (8) مقداد من الاسود (9) عبداللہ بن مسعود (10) ابوذر غفاری، (11) ابی بن کعب، (12) بلال بن رباح (مؤذن)(13) سهل بن حنیف، (14) عبد اللہ بن عمر ، (15) عبد اللہ بن ابی بکر ، (16) قیص بن سعد ، (17) ابو ایوب انصاری (18) کعب بن عجرہ (19) ابوسعید الخدری (20) ابو موسیٰ اشعری (21) انس بن مالک، (22) براء بن عازب، (23) زید بن ار قم ، (24) سمرہ بن جندب، (25) صہیب رومی، (26) عبد الرحمن بن سمره (27) اسید بن حضیر، (28) ام ہانی بنت اپنی طالب رضی اللہ عنھم اجمعین۔
ثابت ہوا کہ یہ سب صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین یہ سنت پڑھتے تھے۔

اثر نمبر 3

از راشد بن یسار رحمة الله علیه

عن راشد بن يسار اشهد عن خمسة ممن بايع تحت الشجرة انهم كانوا يصلون ركعتين قبل المغرب (رواه البيهقى ص 276 ج 2 ، و المروزي ص 47، ابو نعيم في معرفة الصحابة ص 46 ج 2 (قلمی) في ترجمة مرداس رضى الله عنه)
راشد بن یسار سے روایت ہے کہ بیعت الرضوان میں شریک پانچ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے متعلق گواہی دیتا ہوں کہ وہ نماز مغرب سے قبل دو رکعتیں سنت پڑھتے تھے“
توضیح: یہ درخت وہی ہے جس کے نیچے صلح حدیبیہ کے وقت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی تھی جسے بیعۃ الرضوان کہا جاتا ہے۔ جسکی شان میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمان ہے۔
﴿لَقَدْ رَضِيَ اللّٰهُ عَنِ الْمُؤْمِنِيْنَ اِذْ يُبَايِعُوْنَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ﴾
(سورة الفتح ع 3 پ 26)
”اللہ تعالیٰ ان مومنوں سے راضی ہو گیا جنہوں نے درخت کے نیچے آپ سے بیعت کی“ اتنی شان والوں کا اس سنت کو ادا کرنا اسکی بڑی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔

اثر نمبر 4

از عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ

«عن عبد الرحمن بن عوف قال كنا نركعهما إذا قمنا يعنى بين الاذان والاقامة فى المغرب»
(رواه البيهقي في سنته ص 476 ج 2 ، و للمروزي ص 47 ، و ابن حزم في المحلى ص)
عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم (صحابہ) مغرب کی اذان اور اقامت کے درمیان دورکعتیں سنت پڑھتے تھے“
توضیح:
عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ وہ برگزیدہ شخصیت ہیں جن کے پیچھے خود رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے نماز پڑھی تھی (ابن ماجه ص 88) اور وہ نہ صرف اپنی بلکہ عام صحابہ کی طرف سے بھی عمل کرنا بیان کر رہے ہیں۔

اثر نمبر 5

از زربن حبیش رحمۃ الله علیه

«عن زر قال قدمت المدينة فلزمت عبد الرحمن بن عوف و ابي بن كعب فكانا يصليان ركعتين قبل صلوة المغرب لا يدعيان ذالك» (المروزي و البيهقي ص 276 ج 2 نحوه)
زربن حبیش تابعی فرماتے ہیں کہ میں مدینے گیا پھر عبد الرحمن بن عوف اور ابی بن کعب رضی اللہ عنهما کی صحبت میں رہا یہ دونوں مغرب سے پہلے دور کعتیں پڑھتے تھے انہیں ترک نہیں کرتے تھے“
توضیح: ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مشہور حافظ قرآن اور رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کے کاتب تھے۔

اثر نمبر 6

از عبد الله بن عمر و ثقفی رحمۃ اللہ علیہ

عن عبد الله بن عمرو الثقفى رأيت جابر بن عبد الله يصلى ركعتين قبل المغرب (المروزي ص 45)
”عبد اللہ بن عمر و ثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ نماز مغرب سے قبل دو رکعتیں پڑھتے تھے “

اثر نمبر 7

از عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ

عن ابن عباس قال صلوة الأوابين ما بين الاذان واقامة المغرب (المروزي)
”مفسر قرآن عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ صلوة الأوابين (یعنی اللہ کی طرف رجوع کرنے والے بندوں کی نماز ) نماز مغرب کی اذان اور اقامت کے درمیان میں ہے۔

اثر نمبر 8

از ابن عمر رضی الله عنه

وسأل رجل عن ابن عمر فقال ممن انت قال من اهل الكوفة قال من الذين يحافظون على ركعتي الضحى فقال و انتم ممن تحافظون على الركعتين قبل المغرب فقال ابن عمر كنا نتحدث ان ابواب السماء تفتح عند كل اذان (المروزي ص 47)
کسی شخص نے ابن عمر رضی اللہ عنھما سے کوئی مسئلہ پوچھا تب ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے پوچھا تو کہاں کا باشندہ ہے؟ کہنے لگا کوفے کا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا تم وہی ہو جو ہمیشہ ضحی کی دورکعتیں پڑھتے ہو تب اس شخص نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ وہی ہو جو مغرب سے قبل دور کعتیں پڑھتے ہو ۔ تب ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہمارے نزدیک یہ حدیث رائج تھی کہ ہر اذان کے وقت (قبولیت اور رحمت نازل ہونے کیلئے ) آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں“
توضیح: ان دونوں روایتوں سے اس سنت کی فضیلت اور اہمیت معلوم ہوئی نیز ان عمر رضی اللہ عنھم کے قول سے معلوم ہوا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم یہ سنت ہمیشہ پڑھتے تھے۔

آثار نمبر 9 تا 28

از صحابہ کرام رضی اللہ اور تابعین کرام رحمہ اللہ

9 عن خالد بن معد ان انه كان يركع ركعتين بعد غروب الشمس قبل صلوة المغرب ، لم يد عهما حتى لقى الله وكان يقول ان ابا الدرداء كان يركعهما ويقول لا ادعهما و ان ضربت بالسياط

خالد بن معدان تابعی ہمیشہ مغرب سے قبل دور کعتیں سنت پڑھتے تھے اور تادفات ترک نہیں کیں اور ابو در درداء رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے تھے انہوں نے فرمایا کہ اگرچہ مجھے کوڑے مارے جائیں تب بھی یہ سنت نہیں چھوڑوں گا اور پڑھتے رہے

10 و عن يحي بن سعيد انه صحب انس بن مالك إلى الشام فلم يكن يترك ركعتين عند كل اذان

اور یحیی بن سعید انصاری انس بن مالک کے ساتھ سفر میں تھے وہ (انس رضی اللہ عنہ ) ہر اذان (مغرب کی یادوسری) کے بعد دور کعتیں پڑھنا ترک نہیں کرتے تھے

11 و سئل سعيد بن المسيب عن الركعتين قبل المغرب فقال ما رأيت فقيها يصليهما ليس سعد بن مالك

اور سعید بن مسیب تابعی سے پوچھا گیا تو کہنے لگے سعد بن مالک (ابو سعید خدری) کے علاوہ کسی بھی اھل علم کو پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا اور دوسری روایت میں کہا کہ مہاجر نہیں پڑھتے تھے اور انصار پڑھتے تھے اور انس رضی اللہ عنہ پڑھتے تھے

12 و فى رواية كان المهاجرون لا ير كعون الركعتين قبل المغرب و كانت الانصار يركعونهما وكان انس يركعهما

اور مجاہد تابعی سے روایت ہے کہ انصاری کہتے تھے کہ ہم اذان سنتے تھے تو کھڑے ہو کر دور کعتیں پڑھتے تھے

13 و عن مجاهد قالت الا نصار لا نسمع اذانا الا قمنا فصلينا

حسن بن محمد بن حفیتہ کہتے ہیں کہ ہر اذان (مغرب کی خواہ دوسری) کے بعد دو رکعتیں ہیں

14 وعن الحسن بن محمد بن الحنفيه انه يقول ان عند كل اذنين ركعتين

اور قتادہ تابعی سے اس بارے میں پوچھا گیا تو کہنے لگے ابو برزہ فضلہ بن عبید پڑھتے تھے

15 و سئل قتادة عن الركعتين قبل المغرب فقال كان ابو برزة يصليهما

اور سوید بن غفلۃ کہتے ہیں کہ ہم نے اسکو خلافت عثمانیہ میں رائج کیا

16 وعن سويد بن غفلة كنا نصلى الركعتين قبل المغرب و هي بدعة ابتدعناها فى امرة عثمان

عبد اللہ بن بریدہ تابعی کہتے ہیں کہ (صحابہ اور تابعین میں ) اس طرح کہا جاتا تھا کہ صلاة الا وابين (اللہ کی طرف رجوع کرنے والوں کی نماز) فجر کی سنت ہے اور صلوة المنيبين (اللہ کے سامنے جھکنے والوں کی نماز ) ضحی کی نماز ہے اور صلوة التوابين (عند اللہ تو بہ کرنے والوں کی نماز ) مغرب سے پہلے دور کعتیں ہیں

17 و عن عبد الله ابن بريدة، كان يقال ثلث صلوات صلوة الأوابين وصلوة المنيبين و صلوة التوابين و صلوة الأوابين ركعتين قبل صلوة الصبح وصلوة المنيبين صلوة الضحى وصلواة التوابين ركعتين قبل المغرب

19، 18 و كان عبد الله بن بريدة و يحي بن عقيل يصليان قبل المغرب ركعتين

20 و عن الحكم رأيت عبد الرحمن ابن ابي ليلى يصلى قبل المغرب ركعتين

21 وسئل الحسن عنهم فقال حسنتين و الله جميلتين لمن اراد الله بهما

22 و عن سعيد بن المسيب حق على مؤمن اذا اذن ان يركع ركعتين

23 و كان الاعرج و عامر ابن عبد الله بن الزبير يركعهما

مفہوم 17 تا 23 اور عبد اللہ بن بریدہ ، یحی بن عقیل، عبد الرحمن بن ابی لیلی، عامر بن عبد اللہ من زبیر ، علک بن مالک اور عبد الرحمن بن ہرمزالاعرج ، علباء من احمد الیشکری یہ سب تابعی یہ سنت پڑھتے تھے

24 و اوصى انس بن مالك ولده ان لا يدعوهما وعن مكحول على المؤذن ان لا يركع ركعتين على اثر التاذين

اور حسن بصری سے اس سنت کے بارے میں پوچھا گیا تو کہنے لگے اللہ کی قسم یہ دو رکعتیں دو نیکیاں اور دو بہترین خصلتیں ہیں مگر ! جو اللہ کیلئے پڑھے

25 و عن الحكم ابن الصلت رايت عراك بن مالك اذا اذن المؤذن بالمغرب قام فصلى سجدتين قبل الصلوة

اور سعید بن مسیب و مکحول شامی فرماتے ہیں کہ ہر مسلمان پر حق ہے کہ ہر اذان کے بعد دو رکعتیں پڑھے

26 و عن السكن بن حكيم رأيت علباء بن احمر اليشكري اذا غربت الشمس قام فصلى ركعتين قبل المغرب

اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے اپنی اولاد کو وصیت فرمائی کہ یہ دورکعتیں ترک نہ کریں

27 و عبيد ابن عبد الله بن بن عمر ان كان المؤذن ليؤذن بالمغرب ثم تقرع المجالس من الرجال بقومون يصلو نهما

امیر المؤمنین عمر رضی اللہ عنہ کے پوتے عبید اللہ بن عبد اللہ بن عمر کہتے ہیں کہ مغرب کی اذان ہوتے ہی مسجد میں بیٹھے ہوئے لوگ کھڑے ہو جاتے اور دو رکعتیں پڑھتے حتی کہ مجلسیں اور بیٹھکیں خالی ہو جاتی تھیں یعنی کوئی بھی پڑھنے سے پیچھے نہیں رہتا تھا

28 وعن الفضل بن الحسن انه يقول الركعتان اللتان تصليان بين يدى المغرب صلوة الأوابين (المروزي ص 47-48)

اور فضل بن حسن کہتے تھے کہ مغرب سے قبل دور کعتیں سنت صلوة الاوابين ہے۔

توضیح: ان آثار اور روایات سے اچھی طرح معلوم ہو گیا کہ صحابہ رضی اللہ خواہ تابعین رحمہ اللہ اس سنت پر عمل عام تھا اور ان کے نزدیک یہ سنت مؤکدہ تھی کیونکہ اپنی اولاد کو وصیت کر رہے تھے کہیں یہ سنت ترک نہ ہو جائے اور کوڑے برداشت کرنا قبول کر رہے تھے مگر اس سنت کو چھوڑنے پر تیار نہ تھے اور اسکی تعریف کر رہے تھے نیز اس کا اجر بتا کر اسکی اشاعت اور تبلیغ کر رہے تھے۔
سوال: سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ میں نے ابو سعید خدری کے علاوہ دوسرے کسی اہل علم کو (یہ دور کعت) پڑھتے نہیں دیکھا؟
جواب: یہ سعید بن مسیب کے دیکھنے کی بناء پر ہے حالانکہ دوسرے بہت سارے علمائے صحابہ رضی اللہ سے یہ ثبوت موجود ہے مثلاً عبد الرحمن بن عوف ، الى من كعب ، ابو ایوب انصاری، ابن عمر ، جابر بن عبد الله ،ابو درداء ، ابن عباس، انس بن مالک، ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنھم و غیر ہم یہ سب علماء فقہاء تھے بلکہ انس رضی اللہ عنہ کا قول حدیث نمبر 8 میں گذرا کہ لباب صحابہ رضی اللہ یعنی خاص صحابہ رضی اللہ عنہ پڑھتے تھے اور اثر نمبر 3 میں گذرا کہ بيعة الرضوان والے پڑھتے تھے
فمن عرف الشئي حجة على من لم يعرفه
ثانياً: خود سعید بن المسیب بھی اس سنت کے قائل ہیں کیونکہ فرما رہے ہیں کہ اس سنت کا پڑھنا مسلمانوں پر حق ہے۔
سوال: ابن المسیب مہاجرین کے بارے میں فرما رہے ہیں کہ وہ (یہ سنت) نہیں پڑھتے تھے؟
جواب: یہ انکی معلومات کے تحت ہے حالانکہ عبدالرحمن بن عوف، ابن عمر رضی اللہ عنھم یہ سب مہاجر تھے جن سے ثبوت اوپر گذر چکا۔ نیز عثمان رضی اللہ عنہ بھی مہاجر ہیں اوپر گذرا کہ ان کے دورِ خلافت میں یہ سنت پڑھی جاتی تھی۔ ایضا عبد الرحمن بن الی لیلی کے اثر نمبر 2 میں جن صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے ثبوت گذرا، ان میں یہ نام بھی ہیں ، علی المرتضى ، سعد بن ابی وقاص ، مقداد بن اسود ، ابن مسعود، بلال (مؤذن)، عبد اللہ بن ابلی بکر ، ابو موسیٰ ، صہیب رومی، عبد الرحمن بن سمرہ اور یہ تمام کے تمام مہاجر تھے۔ نیز ”بیہقی“ ص 476 ج 2 میں ابو ایوب کی حدیث ہے کہ ابو بکر صدیق اور عثمان رضی اللہ عنھما کے دور خلافت میں یہ سنت پڑھی جاتی تھی یہ بھی مہاجر تھے۔
سوال: سوید بن غفلہ کے قول سے معلوم ہوا کہ یہ سنت عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں رائج ہوئی اس سے قبل نہ تھی؟
جواب: اس سنت کا ثبوت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک اور خلفاء کے دور خلافت میں مل چکا ہے نیز صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے بھی اس سنت پر عمل کرنے کا ثبوت مل چکا ہے لہذا اسکی اصل ثابت ہے۔
مگر امیر عمر رضی اللہ عنہ سورج کے سرخ ہونے کے بعد نماز پڑھنے والوں پر سختی کرتے تھے اور انکو کوڑے مارتے تھے اس ڈر سے لوگ مغرب سے قبل کی دورکعتیں بھی نہیں پڑھتے تھے لیکن امیر عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے ایک بار زید بن وہب نے یہ سنت پڑھی تو انہوں نے کوئی انکار نہیں کیا (مختصر قیام الیل ص 49)
لیکن عثمان رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں اکثر لوگ یہ سنت ادا کرتے تھے اس بناء پر سوید بن غفلہ نے کہا ہے کہ یہ سنت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں رائج ہوئی اسی طرف امام بیہقی نے ص 476 ج 2 میں اشارہ کیا ہے۔
الغرض یہ سنت مشہور و معروف ہے۔

اثر نمبر 29

از ابن عمر رضی الله عنه

عن ابن بريدة لقد ادركت عبد الله بن عمر يصلى تينك الركعتين لا يد عهما على حال (دارقطنی ص 99 طبع هند) ابن بریدہ سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ مغرب سے قبل دو رکعتیں پڑھتے تھے اور کبھی بھی ترک نہیں کرتے تھے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1