ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1، صفحہ 174
سوال
صبح کی اذان اور جماعت کے وقت کے حوالے سے اختلاف ہے۔ ایک فریق اذان کے فوراً بعد دو رکعت سنت پڑھ کر جماعت کروا دیتا ہے، جبکہ دوسرا گروہ تھوڑی دیر انتظار کے بعد درمیانی وقت میں نماز پڑھتا ہے۔ دریافت طلب بات یہ ہے کہ کون سا فریق درست ہے؟ اذان کا وقت کیا ہونا چاہیے اور انتظار کتنا ہونا چاہیے تاکہ اتفاق قائم رہے؟
الجواب
اذان صبح صادق کے طلوع کے فوراً بعد کہنی چاہیے، لیکن جماعت کے لیے کچھ دیر انتظار کرنا افضل ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر کے لیے اتنا انتظار فرماتے تھے کہ کوئی سویا ہوا شخص نیند سے بیدار ہو کر وضو کرے اور جماعت میں شامل ہو سکے۔
حوالہ
فتاویٰ ثنائیہ، جلد اول، صفحہ ۳۳۵