نماز جنازہ میں میت پر نام لے دعا مانگنا
تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

نماز جنازہ میں میت پر نام لے دعا مانگنا
سوال : کیا نماز جنازہ میں میت پر نام لے کر دعا مانگنا جائز ہے؟
جواب : سیدنا واثلہ بن اسقعہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مندرجہ ذیل الفاظ ثابت ہیں :
«اللهم ان فلان بن فلان فى ذمتك فقه عذاب القبر» [ابوداؤد، كتاب الجنائز : باب الدعا للميت 3202]
”اے اللہ ! بے شک فلان بن فلان تیری پناہ میں ہے، تو اسے عذابِ قبر سے بچا۔“
یہ اس بات کی دلیل ہے کے نمازِ جنازہ میں یہ دعا میت کا نام لے کر پڑھنی چاہیے کیونکہ فلان بن فلان سے مراد ہی خاص شخص ہوتا ہے۔ صرف لفظ فلاں بن فلاں دہرا دینے کا کوئی فائدہ نہیں۔
اس حدیث کے متعلق شیخ شمس الحق عظیم آبادی عون المعبود میں فرماتے ہیں :
« فيه دليل على استحباب تسمية الميت باسمه واسم ابيه وهٰذا ان كان معروفا والا جعل مكان ذٰلك اللهم ان عبدك او نحوه »
”اس حدیث میں اس بات کی دلیل موجود ہے کہ میت پر اس کا اور اس کے باپ کا نام لینا جائز ہے یہ اس وقت ہوگا جب اس کا نام معلوم ہوگا لیکن اگر اس کا نام معلوم نہیں تو پھر «اَللّٰهُمَّ اِنَّ عَبْدَكَ» کہا جائے گا یا اس کی مثل کوئی اور الفاظ۔“

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!