نماز جنازہ میں قراءت سری اور جہری دونوں کا جواز
تحریر: عمران ایوب لاہوری

جنازے میں قراءت سری اور جہری دونوں طرح ثابت ہے

(البانیؒ) اسی کے قائل ہیں ۔
[أحكام الجنائز: ص/151 – 154]
➊ جہری قراءت کی دلیل گذشته سنن نسائی کی روایت ہے جس میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے متعلق مروی ہے کہ انہوں نے جہری قراءت کی اور کہا یہ سنت ہے۔ مزید اس کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے جس میں ہے کہ حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :
صلى رسول الله على جنازه فحفظنا من دعائه
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھائی تو ہم نے آپ کی (جنازے میں پڑھی ہوئی ) دعا یاد کر لی ۔“
[مسلم: 963 ، كتاب الجنائز: باب الدعاء للميت فى الصلاة ، ابن ماجة: 1500 ، أحمد: 23/6 ، نسائي: 73/4 ، ترمذي: 1025]
➋ سری قراءت کی دلیل یہ حدیث ہے۔ حضرت ابو امامہ بن سھل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
السنة فى الصلاة على الجنازة أن يقرأ فى التكبيرة الأولى بأم القرآن مخافتة ثم يكبر ثلاثا والتسليم عند الآخرة
”نماز جنازہ میں سنت یہ ہے کہ پہلی تکبیر کے بعد ہلکی آواز سے سورہ فاتحہ پڑھی جائے پھر تین تکبیریں کہی جائیں اور آخری تکبیر کے ساتھ سلام پھیر دیا جائے ۔“
[صحيح: أحكام الجنائز: ص/142 ، نسائي: 281/1 ، كتاب الجنائز: باب الدعا ، ابن حزم: 129/5]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1