نماز جمعہ
جمعہ: سب سے بہترین دن
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’بہترین دن، جس پر سورج طلوع ہو کر چمکے، جمعہ کا دن ہے۔ اسی د ن سیّدنا آدم علیہ السلام پیدا ہوئے، اسی دن جنت میں داخل کئے گئے، اسی دن جنت سے (زمین پر) اتارے گئے اور قیامت بھی جمعہ کے دن قائم ہو گی۔‘‘
(مسلم، الجمعۃ، باب فضل یوم الجمعۃ، ۴۵۸)
جمعہ کی عظمت
سیدنا ابو لبابہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جمعہ کا دن دنوں کا سردار ہے، اللہ کے نزدیک بڑا دن ہے اور یہ اللہ کے نزدیک عید الأضحی اور عید الفطر سے بھی بڑا ہے، اس میں پانچ باتیں ہیں:
➊ اس میں اللہ تعالیٰ نے سیّدنا آدم علیہ السلام کو پیدا کیا۔
➋ اس میں اللہ تعالیٰ نے سیدنا آدم علیہ السلام کو زمین پر اتارا۔
➌ اس دن سیدنا آدم علیہ السلام فوت ہوئے۔
➍ اس میں ایک گھڑی ہے جو بندہ اس گھڑی میں اللہ تعالیٰ سے سوال کرتا ہے وہ اس کو دے دیتا ہے جب تک وہ حرام چیز کا سوال نہ کرے۔
➎ اس دن قیامت قائم ہو گی، کوئی مقرب فرشتہ نہ آسمان میں، نہ زمین میں، نہ ہوا میں، نہ پہاڑ میں اور نہ دریا میں مگر وہ جمعہ سے ڈرتے ہیں۔‘‘
(ابن ماجہ: إقامۃ الصلاۃ، باب: فی فضل الجمعۃ: ۴۸۰۱۔ بوصیری نے حسن کہا۔)
جمعہ کی فرضیت
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
(یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا إِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوۃِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَۃِ فَاسْعَوْا إِلٰی ذِکْرِ اللّٰہِ وَذَرُوا الْبَیْعَ ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَّکُمْ إِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ)
’’اے اہل ایمان! جب جمعہ کے دن نماز (جمعہ) کے لیے اذان دی جائے تو اللہ کے ذکر (خطبہ اور نماز) کی طرف دوڑو اور (اس وقت) کاروبار چھوڑ دو۔ اگر تم سمجھو تو یہ تمہارے حق میں بہت بہتر ہے۔‘‘
(الجمعۃ : ۹)
جمعہ چھوڑنے پر وعید
سیدنا ابو الجعد ضمری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جو شخص سستی کی وجہ سے تین جمعہ چھوڑ دے تو اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دیتا ہے۔”
(ابوداود: الصلاۃ، باب: التشدید فی ترک الجمعۃ، ۲۵۰۱، ترمذی ۹۹۴، اسے حاکم، ابن خزیمہ، ابن حبان اور امام ذہبی نے صحیح کہا۔)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’لوگ جمعہ چھوڑنے سے باز آ جائیں ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا پھر وہ غافل ہو جائیں گے۔‘‘
(مسلم، الجمعۃ، باب التغلیظ فی ترک الجمعۃ، ۵۶۸)
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"میرا دل چاہتا ہے کہ میں کسی شخص کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے پھر میں ان لوگوں کے گھروں کو جلا دوں جو بلا عذر جمعہ میں نہیں آتے۔”
(مسلم، المساجد، باب فضل صلاۃ الجماعۃ و بیان التشدید فی التخلف عنھا، ۲۵۶)
نتیجہ:
جمعہ چھوڑنا انتہائی بڑا گناہ ہے اور اس پر سخت وعید آئی ہے۔ سوائے بچوں، عورتوں، مریضوں اور مسافروں کے ہر بالغ مسلمان مرد پر جمعہ کی نماز فرض ہے۔ جیسے ہی خطیب منبر پر چڑھے اور اذان ہو جائے، اس کے بعد کاروبار کرنا حرام ہو جاتا ہے۔
جمعہ کی فضیلت
خطبہ خاموشی سے سننے کا اجر
سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص جمعہ کے دن مسجد میں حاضر ہو، خاموشی اور سکون کے ساتھ خطبہ سنے، کسی مسلمان کی گردن نہ پھلانگے، کسی کو تکلیف نہ دے، تو یہ عمل اس کے گزشتہ جمعہ سے لے کر اس جمعہ تک اور تین دن مزید کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہر نیکی کے لیے دس گنا ثواب ہے۔‘‘
(أبو داود: الصلاۃ، باب: الکلام والإمام یخطب: ۳۱۱۱)
غسل جمعہ اور خطبہ سننے کا عظیم ثواب
نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص جمعہ کے روز خوب اچھی طرح نہائے، اور پاپیادہ (مسجد میں) جائے، کسی سواری پر سوار نہ ہو، امام کے نزدیک ہو کر دل جمعی سے خطبہ سنے اور کوئی لغو بات نہ کرے تو اس کو ہر قدم پر ایک برس کے روزوں کا اور اس کی راتوں کے قیام کا ثواب ہو گا۔‘‘
(ترمذی: الجمعۃ، باب: ما جاء فی فضل الغسل یوم الجمعۃ: ۶۹۴۔ أبو داود: الطھارۃ، باب: فی الغسل یوم الجمعۃ: ۵۴۳۔ ابن حبان، امام حاکم اور حافظ ذہبی نے اسے صحیح کہا۔)
جمعہ کی تیاری: جسمانی صفائی و خشوع کا انعام
سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص جمعہ کو نہائے اور جس قدر پاکی حاصل ہو سکے کرے، (مونچھیں کترائے، ناخن کٹائے، زیر ناف بال مونڈے اور بغلوں کے بال دور کرے، وغیرہ) پھر تیل یا اپنے گھر سے خوشبو لگائے اور (جمعہ کے لیے) مسجد کو جائے۔ (وہاں) دو آدمیوں کے درمیان راستہ نہ بنائے (بلکہ جہاں جگہ ملے بیٹھ جائے) پھر اپنے مقدر کی نماز پڑھے۔ پھر دوران خطبہ خاموش رہے تو اس کے گزشتہ جمعہ سے لے کر اس جمعہ تک کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔‘‘
(بخاری، الجمعہ باب الدھن للجمعۃ ۳۸۸)