اس کا وقت ظہر کا وقت ہی ہے
اس مسئلے میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ ظہر کا وقت ہی جمعہ کا وقت ہے کیونکہ یہ ظہر کا بدل ہے البتہ اس بات میں اختلاف ہے کہ کیا نماز جمعہ زوال سے پہلے ادا کی جا سکتی ہے یا نہیں؟ جن حضرات کے نزدیک زوال آفتاب سے پہلے نماز جمعہ کی ادائیگی درست ہے ان کے دلائل حسب ذیل ہیں:
➊ حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
كنا نجمع مع رسول الله إذا زالت الشمس ثم نرجع نتبع الفي
”ہم رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس وقت جمعہ ادا کرتے جب سورج ڈھلتا پھر ہم واپس لوٹتے تو سایہ تلاش کرتے (کیونکہ سایہ ہوتا ہی نہیں تھایا بہت کم ہوتا تھا) ۔“
اور ایک روایت میں یہ لفظ ہیں :
ثم ننصرف وليس للحيطان ظل نستظل به
”پھر ہم اپنے گھروں کو جاتے تو اس وقت دیواروں کا اس قدرسایہ نہیں ہوتا تھا کہ ہم سائے میں بیٹھ کر آرام کر لیں ۔“
[بخاري: 4168 ، كتاب المغازي: باب غزوة الحديبية ، مسلم: 859 ، 860 ، أبو داود: 1085 ، ابن ماجة: 1100 ، نسائي: 100/3 ، دارمي: 363/1 ، ابن أبى شيبة: 207/1 ، أحمد: 46/4 ، بيهقى: 190/3]
➋ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
كان رسول الله يصلى الجمعة حين تميل الشمس
”رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت نماز جمعہ پڑھاتے جب سورج ڈھلتا تھا ۔“
[أحمد: 128/3 ، بخارى: 904 ، كتاب الجمعة: باب وقت الجمعة: إذا زالت الشمس ، أبو داود: 1084 ، ترمذي: 503 ، بيهقي: 190/3 ، شرح السنة: 572/2]
➌ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ پڑھاتے:
ثم نذهب إلى جمالنا فنريحها حين تزول الشمس يعني النواضح
”پھر ہم اپنے اونٹوں کے پاس جاتے اور انہیں لے کر چلتے جبکہ اس وقت سورج ڈھل رہا ہوتا تھا۔ مراد ایسے اونٹ ہیں کہ جن پر سیراب کرنے کے لیے پانی لایا جاتا ہے۔“
[أحمد: 331/3 ، مسلم: 858 ، كتاب الجمعة: باب صلاة الجمعة حين تزول الشمس ، نسائي: 100/3]
➍ حضرت سھل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
ما كنا نقيل ولا نتغدى إلا بعد الجمعة
”ہم قیلولہ اور دوپہر کا کھانا ، دونوں کام جمعہ کے بعد کرتے تھے ۔
[بخاري: 939 ، كتاب الجمعة: باب قول الله تعالى ”فإذا قضيت الصلاة فانتشروا “ مسلم: 859 ، أبو داود: 1086 ، ترمذي: 524 ، أحمد: 336/5 ، ابن ماجة: 1099]
یہ تمام ولائل اس بات کا ثبوت ہیں کہ نماز جمعہ زوال آفتاب سے قبل بھی ادا کی جا سکتی ہے۔
(جمہور ) جمعے کا وقت وہی ہے جو ظہر کا وقت ہے اور وہ صرف بعد از زوال آفتاب ہے۔
(مالکؒ) خطبہ جمعہ زوال آفتاب سے پہلے بھی درست ہے۔
(احمدؒ) نماز جمعہ زوال آفتاب سے پہلے بھی جائز ہے۔
[تحفة الأحوذى: 36/3 ، نيل الأوطار: 549/2 ، شرح مسلم للنووى: 413/3 ، المغنى: 144/2 ، الشرح الكبير: 163/2 ، بداية المجتهد: 114/1 ، المجموع: 511/4]
(ابن حزمؒ) نماز جمعه صرف زوال آفتاب کے بعد ہی درست ہے ۔
[المحلى بالآثار: 244/3]
(عبد الرحمن مبارکپوریؒ) اسی کے قائل ہیں۔
(راجح) امام احمدؒ کا موقف راجح ہے کیونکہ یہی احادیث کے زیادہ قریب ہے۔
(شوکانیؒ ) اسی کے قائل ہیں ۔
[نيل الأوطار: 549/2 ، السيل الجرار: 296/1]
(صدیق حسن خانؒ) اس کو برحق مانتے ہیں ۔
[الروضة الندية: 346/1]