نماز تراویح کی تعداد رکعات
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ :
ما كان النبى صلى الله عليه وسلم يزيد فى رمضان ولا فى غيره على إحدى عشرة ركعة
”رمضان اور غیر رمضان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم (رات کی نماز ) گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے ۔“
[بخارى: 1147 ، كتاب الجمعة: باب قيام النبى بالليل فررمضان وغيره ، مسلم: 738 ، أبو داود: 1341 ، ترمذي: 439 ، نسائي: 23413 ، موطا: 120/1]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تہجد ، قیام اللیل ، قیام رمضان اور نماز تراویح ایک ہی نماز کے مختلف نام ہیں۔
نماز تراویح کی رکعتوں کی تعداد میں فقہاء نے اختلاف کیا ہے۔
(احمدؒ ، شافعیؒ ، ابو حنیفہؒ) اس نماز کی رکعتوں کی تعداد بیس ہے۔
(مالکؒ) یہ تعداد گیارہ رکعت ہے ۔
[المغنى: 604/2 ، عمدة القاري: 201/9 ، تحفة الأحوذي: 608/3]
(راجح) امام مالکؒ کا قول راجح ہے کیونکہ گذشتہ صحیح حدیث اس کا ثبوت ہے۔
(شوکانیؒ) اسی کو تر جیح دیتے ہیں ۔
[نيل الأوطار: 269/2]
(عبد الرحمن مبارکپوریؒ) دلیل کے اعتبار سے راجح و مختار اور قوی ترین قول امام مالکؒ کا ہے ۔
[تحفة الأحوذي: 608/3]
(امیر صنعانیؒ) انہوں نے بھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی مذکورہ حدیث کو ہی مقدم رکھا ہے ۔
[سبل السلام: 533/2]
جو لوگ بیس رکعات تراویح کے قائل ہیں ان کے دلائل حسب ذیل ہیں:
➊ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ :
كان يصلي فى رمضان عشرين ركعة والوتر
”رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں بیس رکعت نماز اور وتر پڑھا کرتے تھے ۔“
[ابن أبى شيبة: 393/2 ، بيهقى: 496/2 ، ابن عدي: 241/1 ، عبد بن حميد: 653 ، طبراني كبير: 12102 ، طبراني اوسط: 798 ، حافظ ابن حجرؒ نے اس حديث كو ضعيف كها هے۔ فتح الباري: 254/4 ، امام زيلعيؒ نے بهي اسے ضعيف كها هے۔ نصب الراية: 153/2 ، امام سيوطيؒ نے اس حديث كو بهت زياده ضعيف اور نا قابل حجت قرار ديا هے۔ الحاوي للفتاوى: 347/1 ، المصابيح فى صلاة التراويح: ص/ 20 ، عبد الرحمن مباركپوريؒ نے اس حديث كو بهت زياده ضعيف كها هے۔ تحفة الأحوذي: 613/3 ، شيخ محمد صجی حسن حلاق نے بهي اسے ضعيف كها هے۔ التعليق على السيل الجرار: 663/1 ، اس كي سند ميں ابو شيبه ابراهيم بن عثمان راوي هے جسے امام احمد ، امام ابن معين ، امام بخاري ، امام مسلم ، امام ابو داود ، امام ترمذي ، امام نسائي رحمهم الله اجمعين اور ديگر علماء نے ضعيف كها هے۔ سبل السلام: 532/2 ، تحفة الأحوذي: 615/3 ، التاريخ الكبير: 310/1 ، المجروحين: 104/1 ، الجرح والتعديل: 115/2 ، ميزان الاعتدال: 4731 ، تقريب التهذيب: 39/1]
➋ حضرت یزید بن رومان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ”حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں لوگ رمضان میں تئیس (23) رکعات قیام کرتے تھے ۔“
[موطا: 115/1]
➌ سنن بیہقی کی ایک روایت میں ہے کہ ”حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت ابی رضی اللہ عنہ اور تمیم داری رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو بیسں رکعات (تراویح) پڑھائیں ۔
[بيهقي: 496/2]
➍ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو بیس رکعت نماز پڑھائے ۔
[اس كي سند ميں ابوالحسناء راوي مجهول هے۔ تقريب التهذيب: 412/2 ، الإكمال: 475/2 ، ميزان الاعتدال: 356/7]
یاد رہے کہ بیس رکعت تراویح کے اثبات میں پیش کی جانے والی تمام روایات ضعیف ہیں ۔
[تحفة الأحوذي: 612/3 – 616]
◈ نماز تراویح چونکہ قیام اللیل ہی کا دوسرا نام ہے اس لیے اس کے مزید احکام و مسائل دیکھنے کے لیے اسی باب میں پیچھے قيام الليل کے بیان کا مطالعہ کیجیے۔