● نماز استخاره :
جب مسلمان کو تجارت ، نکاح ، کام (Job)،عصری تعلیم وغیرہ جیسے دنیاوی معاملات کے لیے کوئی درست راہ معلوم نہ ہو رہی ہو، یا وہ ان کے بارے میں متردد ہو تو دو رکعت نفل نماز ادا کر کے مخصوص دعا کرنا نماز استخارہ کہلاتا ہے۔
سیدنا جابرؓ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں قرآن مجید کی طرح استخاره کی تعلیم دیتے اور فرماتے : جب تم لوگ کسی کام کا ارادہ کرو تو دو رکعت نماز جو فرائض کے علاوہ ہو، پڑھو اور پھر یہ دُعا کرو :
اللهم إني أستخيرك بعلمك واستقدرك بقدرتك واستلك من فضلك العظيم فإنك تقدر ولا اقدر وتعلم ولا اعلم وأنت علام الغيوب . اللهم إن كنت تعلم أن هذا الأمر خيرا لي فى ديني ومعاشي وعاقبة أمرى فاقدره لي ويسره لى بارك لى فيه وإن كنت تعلم أن هذا الأمر شر لى فى ديني ومعاشي وعاقبة أمرك فاصرفه عني واصرفني عنه واقدرلي الخير حيث كان ثم ارضني به.
’’اے اللہ ! میں تجھ سے تیرے علم کے ذریعے خیر و بھلائی طلب کرتا ہوں اور تیری طاقت کے ذریعے اور تجھ سے تیرے عظیم فضل کا سوال کرتا ہوں، کیونکہ تو طاقت رکھتا ہے اور میں طاقت نہیں رکھتا، اور تو جانتا ہے، میں نہیں جانتا اور تو تو تمام غیبوں کا جاننے والا ہے۔ اے اللہ ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ میرا کام میرے لیے میرے دین، میرے معاش اور میرے انجام کار میں بہتر ہے تو تو اس کو میرے مقدر میں کر دے اور میرے لیے آسان فرما دے، پھر میرے لیے اس میں برکت ڈال دے۔ اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے لیے، میرے دین، میرے معاش اور میرے انجام کار میں بُرا ہے تو تو اس کو مجھ سے پھیر دے اور مجھ کو اس سے پھیر دے اور خیر و بھلائی کو میرے مقدر میں کر دے، وہ جہاں بھی ہو اور پھر مجھے اس کے ساتھ راضی بھی کر دے۔“
صحیح بخاری، کتاب الدعوات، باب الدعاء عند الاستخاره، رقم : ٦٣٨٢.
↰ تنبيه :
آدمی اس دعا میں ”هذا الامر“ کے الفاظ کی جگہ اپنی حاجت کا نام لے، مثل ’’هذا التجارة‘‘ يا ” هذا العلم “ وغيره۔
↰ نوٹ :
مسلمان کو چاہیے کہ وہ استخارہ کرنے کے بعد اپنے معاملات میں از سر نو غور و فکر کرے اور جس صورت پر انشراح صدر ہو یا جو آسان معلوم ہو رہی ہو، اسے اختیار کرے۔ ان شاء اللہ اس میں خیر و برکت ہوگی۔