مضمون کے اہم نکات:
مساجد کا بیان
◈ دنیا کا بہترین خطبہ :
مساجد اللہ تعالیٰ کی محبوب ترین جگہیں ہیں۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
«أحب البلاد إلى الله تعالى مساجدها.»
’’اللہ تعالی کے ہاں تمام جگہوں سے زیادہ محبوب جگہیں مساجد ہیں۔“
صحيح مسلم، کتاب المساجد، رقم : ٦٧١
◈ مسجد کی فضیلت :
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ (التوبة:١٨)
’’اللہ کی مسجدیں تو وہی آباد کرتا ہے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لایا۔‘‘
اور رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
«من بنى مسجدا يبتغي به وجه الله ، بنى الله له مثله فى الجنة.»
’’جو شخص اللہ کی رضا کے لیے مسجد تعمیر کرتا ہے تو اللہ اس کے لیے جنت میں ویسا ہی گھر بناتا ہے۔‘‘
صحیح بخاری، کتاب الصلاة، رقم: ٤٠٠- صحيح مسلم، کتاب المساجد، رقم: ٥٣٣.
اور ایک دوسری جگہ فرمایا :
’’جس نے پرندے کے گھونسلے کے برابر، یا اس سے بھی چھوٹی مسجد تعمیر کر دی، اللہ اس کا گھر جنت میں بنائے گا۔“
سنن ابن ماجہ، كتاب المساجد والجماعة، رقم: ۷۳۸-الروض الرغيب : ۱/ ۱۱۷
◈ مسجد جانے اور اس کی آباد کاری کی فضیلت :
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
’’سات قسم کے آدمیوں کو اللہ تعالی روز قیامت اپنے سائے میں جگہ عطا فرمائے گا، جب اس کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہوگا۔ ایک وہ شخص جس کا دل مسجد کے ساتھ اٹکا ہوا تھا۔‘‘
صحیح مسلم، كتاب الاذان، رقم: ٦٦٠ – صحیح مسلم، رقم: ۱۰۳۱
جو شخص مسجد میں جاتا ہے وہ اللہ کا مہمان ہوتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ اس کی مہمانی اور ضیافت جنت میں کرتا ہے۔ سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
«من غدا إلى المسجد وراح أعد الله له نزله من الجنة كلما غدا أو راح»
’’جو شخص صبح و شام مسجد میں جاتا ہے تو اللہ تعالی جنت میں اس کی مہمانی تیار کرتا ہے۔ جب وہ صبح یا شام مسجد میں جاتا ہے۔“
صحیح بخاری، کتاب الاذان، رقم : ٦٦٢ – صحيح مسلم، رقم: ٦٦٩
سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جو شخص گھر سے اچھی طرح وضو کر کے مسجد کی طرف صرف نماز کی نیت سے جاتا ہے، نماز کے علاوہ اور کوئی چیز اسے لے جانے کا باعث نہیں بنتی، تو جو بھی قدم وہ اٹھاتا ہے اس سے ایک درجہ اس کا بلند ہوتا ہے، اور جب تک کوئی شخص اس جگہ بیٹھا رہتا ہے جہاں اس نے نماز ادا کی ہے تو فرشتے برابر اس کے لیے رحمت کی دعائیں یوں کرتے ہیں :
’’اے اللہ ! اس پر رحمت کر۔ اے اللہ ! اس پر رحم کر۔ یہ دعائیں اس وقت تک جاری رہتی ہیں جب تک وہ بے وضو نہیں ہوتا اور کسی کو کوئی تکلیف نہیں پہنچاتا۔ اور آپ ﷺ نے فرمایا : جتنی دیر تک کوئی آدمی نماز کی وجہ سے رکا رہتا ہے وہ سب وقت نماز ہی میں شمار ہوتا ہے۔‘‘
صحیح بخاری، کتاب البيوع، رقم: ۲۱۱۹ صحیح مسلم، كتاب المساجد، رقم: ٦٤٩
سیدنا ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ’’جب تک لوگ مساجد میں بیٹھ کر قرآن کی تلاوت اور اس کی تعلیم میں لگے رہتے ہیں، تب تک ان پر سکینت نازل ہوتی رہتی ہے، اور انہیں رحمت ڈھانپے رہتی ہے، اور فرشتے انہیں گھیرے رکھتے ہیں اور اللہ اپنے فرشتوں میں ان کا ذکر خیر فرماتا ہے۔“
صحيح مسلم، الذكر والدعاء رقم : ٢٦٩٩.
◈ سب سے بڑا ظالم :
مساجد کی عظمت و شان کا یہ عالم کہ جو بھی ان کی مخالفت کرتا ہے، سب سے بڑا ظالم کہلاتا ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے :
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن مَّنَعَ مَسَاجِدَ اللَّهِ أَن يُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ وَسَعَىٰ فِي خَرَابِهَا ۚ (البقرة : ١١٤)
’’اور اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جو اللہ کی مسجدوں میں اللہ کا نام لیے جانے سے روکتا ہے، اور اس کی بربادی کے لیے کوشاں رہتا ہے۔“
◈ آداب مسجد :
① مساجد میں خالص اللہ تعالیٰ کی توحید کی دعوت دینی چاہیے۔ غیر اللہ کی دعوت دینا حرام ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَأَنَّ الْمَسْجِدَ لِله فَلَا تَدْعُوا مَعَ اللهِ أَحَدًا (الجن : ١٨)
’’اور بے شک مساجد اللہ کے لیے ہیں۔ پس تم اللہ کے ساتھ کسی کو نہ پکارو۔‘‘
② مسجد میں دو رکعات تحیۃ المسجد پڑھ کر بیٹھنا چاہیے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
«إذا دخل أحدكم المسجد فليركع ركعتين قبل أن يجلس»
جب تم مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت پڑھا کرو۔“
صحیح بخاری، کتاب الصلاة، رقم : ٤٤٤- صحيح مسلم، کتاب صلاة المسافرين، رقم : ٧١٤
③ مسجد میں بآواز بلند گفتگو نہ کی جائے۔ سیدنا عمرؓ نے دیکھا کہ مسجد میں دو آدمی اونچی آواز میں باتیں کر رہے ہیں، وہ طائف کے رہائشی تھے، تو آپ نے فرمایا : ’’اگر تم مدینہ کے رہائشی ہوتے تو میں ضرور تمہیں سزا دیتا، تم رسول اللہ کی مسجد میں آوازیں بلند کرتے ہو۔‘‘
صحیح بخاری، کتاب الصلاة، رقم : ٤٧٠.
④ مسجد میں تھوکنا منع ہے۔ جیسا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : ’’مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ اس پر مٹی ڈال دینا ہے۔‘‘
صحیح بخاری، کتاب الصلاة، رقم: ٤١٥ – صحیح مسلم، رقم: ٥٥٢
⑤ مسجدوں میں مجلس لگا کر دنیاوی باتیں کرنا بھی ممنوع ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
«إنما هي لذكر الله عزوجل والصلوة وقراءة القرآن»
’’مساجد تو صرف اللہ عزوجل کے ذکر، نماز اور تلاوت قرآن کے لیے ہوتی ہیں۔‘‘
مسلم، کتاب الطهارة، رقم: ٢٨٥.
⑥ پیاز اور لہسن کھا کر مسجد میں مت آؤ، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ”جو کوئی ان دونوں کو کھائے تو مسجد کے قریب نہ آئے اور فرمایا : اگر تم نے انہیں کھانا ہی ہے تو ان کو پکا کر ان کی بو مارلو۔“
سنن ابوداؤد، كتاب الأطعمة، رقم: ۳۸۲۷- إرواء الغليل : ١٥٦٠،١٥٥/٨
⑦ مسجد میں کوئی ایسی چیز نہ لائی جائے جو لوگوں کے لیے تکلیف کا باعث ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ’’جو شخص ہماری مساجد یا بازار سے نوک والی چیز (تلوار، تیر، چھری، برچھی) لے کر گزرے تو لازمی طور پر اسے نوک سے پکڑنا چاہیے، ایسا نہ ہو کہ وہ مسلمان کو تکلیف دے۔“
صحيح بخاري، كتاب الصلاة، رقم: ٤٥٢ صحیح مسلم، کتاب البر والصلة، رقم: ٢٦١٥.
⑧ رسول اللہ ﷺ نے مساجد میں عشقیہ شعر گوئی، خرید وفروخت کرنے اور گم شدہ چیز کا اعلان کرنے سے منع فرمایا ہے۔
سنن ابوداؤد، کتاب الصلاة، رقم ۱۰۷۹- سنن ترمذی، کتاب مواقيت الصلاة، رقم: ۳۲۲
بعض مساجد میں نمازوں کا ثواب
◈ مسجد حرام :
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
’’مسجد حرام میں ایک نماز ادا کرنا دوسری مساجد میں ادا کی گئی ایک لاکھ نمازوں سے افضل ہے۔‘‘
سنن ابن ماجہ، كتاب إقامة الصلاة، رقم : ١٤٠٦
◈ مسجد نبوی :
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
’’میری مسجد میں ایک نماز پڑھنا مسجد حرام کے سوا دوسری مساجد میں ادا کی گئی ایک ہزار نماز سے بہتر ہے۔‘‘
صحيح بخاري كتاب فضل الصلاة في مسجد مكة والمدينة، رقم: ۱۱۹۰ ۔ صحیح مسلم، کتاب الحج، رقم: ١٣٩٤
❀ نوٹ
اس حدیث میں ”میری مسجد‘‘ سے مراد مسجد نبوی ہے۔
◈ مسجد قباء :
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
مسجد قباء میں ایک نماز ادا کرنا ایک عمرہ کے برابر ہے۔
سنن ترمذی، کتاب الصلاة، رقم: ٣٢٤
سنن ابن ماجہ میں ہے کہ جو شخص گھر سے وضو کر کے مسجد قباء میں آئے اور ایک نماز پڑھے اسے ایک عمرہ کا ثواب ملے گا۔
سنن ابن ماجه، کتاب اقامة الصلاة، رقم: ١٤١٢
◈ مسجد اقصیٰ :
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
’’تین مساجد، مسجد حرام، مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ کے علاوہ کسی اور مقام کی (زیارت پر ثواب کی نیت سے) طرف سفر نہ کرو۔‘‘
صحیح بخاری، کتاب فضل الصلاة في مسجد مكة والمدينة، رقم: ۱۱۸۹- صحيح مسلم، رقم: ۱۳۹۷
سیدنا عبداللہ بن عمرؓ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ جب سلیمان بن داؤدؑ نے بیت المقدس تعمیر کیا تو اس دوران اللہ تعالیٰ سے تین چیزوں کا سوال کیا :
① اسے ایسی حکومت دے جو اس کی حکومت کے مطابق ہو تو اللہ نے اس کو یہ چیز دے دی۔
② اللہ تعالیٰ سے سوال کیا کہ اسے ایسی حکومت دے جو اس کے بعد کسی دوسرے کے لیے نہ ہو، پس وہ انہیں دے دی گئی۔
③ جب مسجد کی تعمیر سے فارغ ہوئے تو اللہ تعالی سے سوال کیا کہ جو شخص بھی صرف نماز کی نیت سے اس مسجد میں آئے تو اس کو گناہوں سے اس دن کی طرح صاف کر دے جس دن اس کی ماں نے اس کو جنم دیا تھا۔
سنن نسائی، کتاب المساجد، رقم : ٦٩٣-سنن ابن ماجه رقم: ١٤٠٨
◈ مسجد میں داخل ہوتے وقت کی دعائیں :
«اللهم افتح لي أبواب رحمتك.»
’’اے اللہ ! میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔“
صحيح مسلم، کتاب الصلاة المسافرين، رقم: ۷۱۳.
«بسم الله والصلاة والسلام على رسول الله رب اغفر لي ذنوبى وافتح لي أبواب رحمتك»
’’اللہ کے نام کے ساتھ اور رسول اللہ ﷺ ان پر رحمتیں اور سلامتی ہو۔ اے رب ! میرے گناہ بخش دے اور میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔“
سنن ابن ماجہ، كتاب المساجد، رقم: ۷۷۱- سنن ترمذی، کتاب مواقيت الصلاة، رقم: ٣١٤
اگر نمازی مسجد میں داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھ لے تو سارا دن شیطان سے محفوظ رہتا ہے:
«أعوذ بالله العظيم، وبوجهه الكريم ، وسلطانه القديم، من الشيطان الرحيم .»
’’میں عظمت والے اللہ کی، اس کے کریم چہرے کی اور قدیم سلطنت کی پناہ چاہتا ہوں، شیطان مردود سے۔“
سنن ابوداؤد، کتاب الصلاة، رقم : ٤٦٦
◈ مسجد سے نکلتے وقت کی دعائیں :
سیدنا ابواسیدؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جب تم مسجد سے نکلو تو یہ دعا پڑھو :
«اللهم إني أسئلك من فضلك.»
’’اے اللہ ! بلاشبہ میں تجھ سے تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں۔“
صحيح مسلم، كتاب صلاة المسافرين، رقم: ۷۱۳.
«بسم الله والصلوة والسلام على رسول الله. اللهم اغفرلي ذنوبي وافتح لي أبواب فضلك.»
’’اللہ کے نام کے ساتھ ، اور رسول اللہ پر سلامتی ہو۔ اے اللہ ! میرے گناہ بخش دے اور میرے لیے اپنے فضل کے دروازے کھول دے۔“
سنن ابن ماجه ، كتاب المساجد، رقم: ۷۷۱- سنن ترمذی، کتاب مواقيت الصلاة، رقم: ٣١٤۔
◈ ضروری مسائل :
مسجد میں داخل ہوتے وقت پہلے دایاں پاؤں داخل کریں اور نکلتے وقت پہلے بایاں پاؤں باہر نکالیں۔
صحیح بخاری، کتاب الصلاة، رقم: ٤١٠٦.
عورتوں کے لیے مسجد میں جانا جائز ہے۔ چنانچہ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : اگر تمہاری عورتیں تم سے رات کو مسجد جانے کی اجازت مانگیں تو انہیں اجازت دے دو۔
صحیح بخارى، كتاب الأذان، رقم : ٨٦٥- صحيح مسلم، رقم: ٤٤٢
حافظ ابن عبدالبر نے فرمایا کہ اس حدیث میں یہ فقہ ہے کہ عورت کے لیے رات کو مسجد جانا جائز ہے۔ اور اس میں ہر نماز داخل ہو۔
التمهيد لابن عبد البر: ٢٨١/٢٤
کسی شخص کو مسجد میں احتلام یا کسی عورت کو حیض شروع ہو جائے تو وہ فوراً مسجد سے نکل جائے۔
صحیح بخاری، کتاب الغسل، رقم: ۲۷۵ – صحیح مسلم، رقم: ٦٠٥
نابالغ بچے مسجد میں آسکتے ہیں۔
صحیح بخاری، کتاب الصلاة، رقم: ٥١٦- صحيح مسلم، رقم : ٥٤٣
کافر کا مسجد میں داخلہ بوقت ضرورت جائز ہے۔
صحیح بخاری، کتاب الصلاة، رقم : ٤٦٩
◈ جن مقامات پر نماز پڑھنا ممنوع ہے :
قبرستان اور حمام میں نماز پڑھنا ممنوع ہے۔ سیدنا ابوسعید خدریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
’’تمام روئے زمین مسجد ہے، سوائے حمام اور قبرستان کے۔“
سنن ابوداؤد، کتاب الصلوة، رقم : ٤٩٢- سنن ترمذی، کتاب الصلاة، رقم :٣١٧- مستدرك حاکم : ۲۵۱/۱ – صحیح ابن خزیمه، رقم : ۷۹۱ صحیح ابن حبان، رقم : ۳۳۸، ۳۳۹
اونٹوں کے باڑہ میں ایک شخص کے سوال کرنے پر، کیا میں اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ لوں؟ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : نہیں۔
صحيح مسلم، کتاب الحيض، رقم : ٣٦٠
قبروں کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنا ممنوع ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :
«لا تصلوا إلى القبور»
’’قبروں کا رخ کر کے نماز مت پڑھو۔‘‘
صحيح مسلم، کتاب الجنائز، رقم : ۹۷۲/۹۸