سوال:
اگر کوئی شخص نماز ادا کر رہا ہو اور اس نے سترہ (سامنے کوئی رکاوٹ) نہ رکھی ہو، تو گزرنے والے کے لیے کتنا آگے سے گزرنا جائز ہے تاکہ وہ گناہگار نہ ہو؟ کیا ایک صف کا فاصلہ کافی ہے یا زیادہ؟
جواب از فضیلۃ الباحث نعمان خلیق حفظہ اللہ
اس بارے میں علماء کی مختلف آراء ہیں۔ کچھ علماء کا کہنا ہے کہ نمازی کو خود سترہ کا اہتمام کرنا چاہیے کیونکہ یہ اس کی ذمہ داری ہے، نہ کہ گزرنے والے کی۔
گزرنے والے کے لیے بہتر طرز عمل:
◈ بہتر ہے کہ گزرنے والا کچھ دیر انتظار کر لے، تاکہ نماز میں خلل نہ آئے۔
◈ اگر وہ انتظار نہیں کر سکتا تو نمازی کی سجدے کی جگہ سے کچھ آگے سے گزر سکتا ہے تاکہ گناہ سے بچ سکے۔
شرعی بنیاد:
◈ نمازی کو اجازت ہے کہ وہ گزرنے والے کو ایک قدم آگے بڑھا کر بازو پھیلا کر روک سکتا ہے۔
◈ اس کا مطلب یہ ہوا کہ گزرنے والے کو کم از کم ایک قدم اور ایک بازو کے فاصلے سے گزرنا چاہیے۔
ذاتی تحقیق:
یہ سوال میں نے استاذِ گرامی مولانا نجیب اللہ طارق حفظہ اللہ سے کیا تھا، تو انہوں نے یہی موقف اختیار کیا کہ گزرنے والے کو سجدے کی جگہ سے کچھ آگے سے گزرنا چاہیے تاکہ وہ گناہگار نہ ہو۔
📖 واللہ اعلم