سوال:
کیا نظر بد برحق ہے؟ ہمارے ہاں عام طور پر کہا جاتا ہے کہ فلاں شخص کی نظر لگ گئی، تو کیا یہ بات واقعی صحیح ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نظر بد (حسد کی نظر) برحق ہے، اور اس کا حقیقت میں موجود ہونا قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔
نظر بد کے ثبوت میں احادیث
📖 سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"العَيْنُ حَقٌّ”
"نظر (بد) برحق ہے”
(صحیح بخاری: 5740، صحیح مسلم: 2187)
📖 سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"العَيْنُ حَقٌّ”
"نظر (بد) برحق ہے”
(صحیح مسلم: 2188)
📖 سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے عرض کیا:
"یا رسول اللہ! بنو جعفر (جعفر طیار رضی اللہ عنہ کے بچوں) کو نظر بد لگ جاتی ہے، تو کیا میں انہیں دم کروں؟”
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"نَعَمْ، فَإِنَّهُ لَوْ كَانَ شَيْءٌ سَابَقَ الْقَدَرَ لَسَبَقَتْهُ الْعَيْنُ”
"ہاں، اور اگر کوئی چیز تقدیر پر سبقت لے جا سکتی تو وہ نظر بد ہوتی۔”
(سنن ترمذی: 2059، السنن الکبریٰ للنسائی: 9/348)
قرآن میں نظر بد کے ثبوت
📖 سورہ یوسف:
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یعقوب علیہ السلام نے اپنے بیٹوں سے فرمایا:
﴿وَقَالَ يَا بَنِيَّ لَا تَدْخُلُوا مِنْ بَابٍ وَاحِدٍ وَادْخُلُوا مِنْ أَبْوَابٍ مُتَفَرِّقَةٍ ۖ وَمَا أُغْنِي عَنكُمْ مِنَ اللَّهِ مِنْ شَيْءٍ ۖ إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ ۖ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَعَلَيْهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُتَوَكِّلُونَ﴾
"اے میرے بیٹو! تم سب ایک دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ الگ الگ دروازوں سے جانا، میں اللہ کی تقدیر سے تمہیں نہیں بچا سکتا۔”
(سورہ یوسف: 67)
📖 سورہ الفلق:
اللہ تعالیٰ نے نظر بد سے پناہ مانگنے کا حکم دیا:
﴿وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ﴾
"اور میں پناہ مانگتا ہوں حسد کرنے والے کے شر سے، جب وہ حسد کرے۔”
(سورہ الفلق: 5)
نظر بد کا علاج اور حفاظت کے طریقے
1. نظر بد سے بچنے کے لیے مسنون دعائیں پڑھیں:
"أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ، مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ، وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لَامَّةٍ”
"میں اللہ کے کامل کلمات کے ذریعے ہر شیطان، زہریلی چیز اور نظر بد کے شر سے پناہ مانگتا ہوں۔”
(صحیح بخاری: 3371)
2. نظر بد لگنے والے پر دم کرنا:
📖 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"نظر بد کا علاج دم کے ذریعے کیا جائے۔”
(صحیح مسلم: 2198)
3. نظر بد لگانے والے کے وضو کا پانی نظر بد والے پر ڈالنا:
📖 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"نظر بد لگانے والے کو وضو کرواؤ، اور اس پانی کو نظر بد کے متاثرہ شخص پر بہا دو۔”
(موطا امام مالک: 2/938)
4. نظر بد سے بچنے کے لیے سورہ الفلق اور سورہ الناس پڑھنا:
📖 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات سورہ الفلق اور سورہ الناس پڑھ کر اپنے جسم پر دم کرتے تھے۔
(صحیح بخاری: 5017)
5. نظر بد لگنے سے پہلے برکت کی دعا دینا:
📖 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اگر تمہیں کسی چیز کو دیکھ کر تعجب ہو تو برکت کی دعا دو: اللهم بارك فيه (اے اللہ! اس میں برکت عطا فرما)”
(مسند احمد: 15550)
خلاصہ:
نظر بد برحق ہے اور یہ قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔
یہ کسی کو بیمار، کمزور یا نقصان پہنچا سکتی ہے۔
اس سے بچنے کے لیے مسنون دعائیں اور اذکار پڑھنے چاہئیں۔
اگر کسی کو نظر بد لگ جائے تو اس پر دم کرنا اور نظر لگانے والے کے وضو کے پانی سے غسل دینا مفید ہے۔
لہٰذا، نظر بد کو محض ایک وہم سمجھنا غلط ہے، اور اس سے بچنے کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سکھائی ہوئی دعائیں اور طریقے اپنانے چاہئیں۔
واللہ اعلم بالصواب