نظر بد کی حقیقت اور اس سے بچاؤ کے شرعی احکام
ماخوذ: فتاوی علمیہ، جلد 1، كتاب العقائد، صفحہ 105

سوال:

کیا نظر بد لگنا دین کے لحاظ سے صحیح عقیدہ ہے یا محض ایک وہم؟ کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث نقل کرتے ہیں کہ "نظر حق ہے، اور اس کی وجہ سے انسان قبر میں پہنچ جاتا ہے”۔ براہ کرم قرآن و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نظر بد برحق ہے اور یہ اللہ کے حکم سے نقصان پہنچا سکتی ہے۔ یہ قرآن و حدیث سے ثابت شدہ حقیقت ہے۔

📖 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی:

"العَيْنُ حَقٌّ”
"نظر (بد) حق ہے”
(صحیح بخاری: 5740، صحیح مسلم: 2187)

📖 ایک اور روایت میں آتا ہے:

"العَيْنُ تُدْخِلُ الرَّجُلَ القَبْرَ وَالجَمَلَ القِدْرَ”
"نظر بد انسان کو قبر میں اور اونٹ کو ہانڈی میں پہنچا دیتی ہے۔”
(مجمع الزوائد: 5/106، بیہقی: 9/244)

نظر بد کے ثبوت میں دیگر احادیث

"لَوْ كَانَ شَيْءٌ سَابَقَ الْقَدَرِ لَسَبَقَتْهُ الْعَيْنُ”
"اگر کوئی چیز تقدیر سے آگے بڑھ سکتی، تو وہ نظر بد ہوتی۔”
(سنن ترمذی: 2059، سنن نسائی الکبریٰ: 9/348)

نظر بد کے ثبوت میں قرآنی دلائل

📖 سورہ الفلق:

﴿وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ﴾
"اور میں پناہ مانگتا ہوں حسد کرنے والے کے شر سے، جب وہ حسد کرے۔”
(سورہ الفلق: 5)

📖 سورہ یوسف:

﴿يَا بَنِيَّ لَا تَدْخُلُوا مِنْ بَابٍ وَاحِدٍ وَادْخُلُوا مِنْ أَبْوَابٍ مُتَفَرِّقَةٍ﴾
"اے میرے بیٹو! تم سب ایک دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ الگ الگ دروازوں سے جانا، میں اللہ کی تقدیر سے تمہیں نہیں بچا سکتا۔”
(سورہ یوسف: 67)

نظر بد سے بچاؤ کے شرعی طریقے

1. نظر بد سے بچنے کے لیے مسنون دعائیں پڑھیں:

"أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ، مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ، وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لَامَّةٍ”
"میں اللہ کے کامل کلمات کے ذریعے ہر شیطان، زہریلی چیز اور نظر بد کے شر سے پناہ مانگتا ہوں۔”
(صحیح بخاری: 3371)

2. نظر بد لگنے والے پر دم کرنا:

📖 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"نظر بد کا علاج دم کے ذریعے کیا جائے۔”
(صحیح مسلم: 2198)

3. نظر بد لگانے والے کے وضو کا پانی نظر بد والے پر ڈالنا:

📖 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"نظر بد لگانے والے کو وضو کرواؤ، اور اس پانی کو نظر بد کے متاثرہ شخص پر بہا دو۔”
(موطا امام مالک: 2/938)

4. نظر بد سے بچنے کے لیے سورہ الفلق اور سورہ الناس پڑھنا:

📖 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات سورہ الفلق اور سورہ الناس پڑھ کر اپنے جسم پر دم کرتے تھے۔
(صحیح بخاری: 5017)

5. نظر بد لگنے سے پہلے برکت کی دعا دینا:

📖 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اگر تمہیں کسی چیز کو دیکھ کر تعجب ہو تو برکت کی دعا دو: اللهم بارك فيه (اے اللہ! اس میں برکت عطا فرما)”
(مسند احمد: 15550)

خلاصہ:

نظر بد برحق ہے اور یہ قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔
یہ کسی کو بیمار، کمزور یا نقصان پہنچا سکتی ہے۔
اس سے بچنے کے لیے مسنون دعائیں اور اذکار پڑھنے چاہئیں۔
اگر کسی کو نظر بد لگ جائے تو اس پر دم کرنا اور نظر لگانے والے کے وضو کے پانی سے غسل دینا مفید ہے۔

لہٰذا، نظر بد کو محض ایک وہم سمجھنا غلط ہے، اور اس سے بچنے کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سکھائی ہوئی دعائیں اور طریقے اپنانے چاہئیں۔

واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1