جواب :
اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول ! میرا بیٹا جعفر نظر کا شکار ہو گیا ہے، کیا میں اسے دم کر سکتی ہوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«نعم، فلو كان شيء يسبق القضاء لسبقته العين »
”ہاں، اگر کوئی چیز قضا پر سبقت لینے والی تو وہ نظر ہوتی۔‘‘ [سنن الترمذي، كتاب الطب، باب الرقية من العين، رقم الحديث 2059 مسند أحمد 438/6]
نیز سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے :
« إن العين لتدخل الرجل القبر والجمل القدر»
”بلاشبہ نظر آدمی کو قبر میں داخل کر دیتی ہے اور اونٹ کو ہنڈیا میں (داخل کر دیتی ہے)۔“ [حسن . الحلية 90/7 مسند شهاب، رقم الحديث 1057 رقم الحديث 1249]
علامہ البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
کچھ نظریں ایسی ہوتی ہیں، جو صرف دیکھنے ہی سے انسان پر اثر انداز ہو جاتی ہیں، کیوں کہ ایسا شخص انتہائی خبيث النفس ہوتا ہے۔ جونہی وہ کسی کو دیکھتا ہے، اور اس کی نظر اثر انداز ہو جاتی ہے۔