غیر مسلموں اور ملحدوں کا مؤقف
کچھ غیر مسلم اور ملحدین یہ اعتراض کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کی عزت کا مطالبہ غیر منطقی ہے، کیونکہ عزت زبردستی نہیں کروائی جا سکتی۔ ان کے مطابق مسلمانوں کا نبی ﷺ کی عزت کروانے کا اصرار غیر ضروری اور عبث ہے۔
مسلمانوں کا مؤقف
- مسلمانوں کا یہ مطالبہ نہیں ہے کہ غیر مسلم یا ملحدین نبی اکرم ﷺ کی عزت کریں۔
- جو لوگ محمد ﷺ کو اللہ کا نبی نہیں مانتے، ان سے یہ توقع بھی نہیں کہ وہ ان کی عزت کریں گے۔
- ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ کسی بھی مذہبی شخصیت یا شعائر کے حوالے سے ادب اور احترام کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا جائے۔
تناظر: توہین رسالت اور ملحدین کا رویہ
ممکنہ رویے
- خاموشی یا مہذب گفتگو: اگر کوئی نبی ﷺ کو نبی تسلیم نہیں کرتا، تو اسے چاہیے کہ خاموشی اختیار کرے یا منطقی اور مہذب انداز میں اپنا مؤقف پیش کرے۔
- بدتمیزی اور توہین آمیز رویہ: بعض افراد نبی ﷺ پر طعن و تشنیع کرتے ہیں، جو ذہنی پستی کی علامت ہے۔
توہین آمیز رویہ کیوں؟
جو لوگ اپنی بات میں وزن محسوس نہیں کرتے، وہ طعن و تشنیع، گالی گلوچ، اور طنز و مزاح کا سہارا لیتے ہیں۔ ایسا رویہ اس بات کی علامت ہے کہ وہ عقلی بحث کرنے کے بجائے اپنی ذہنی پستی کا اظہار کر رہے ہیں۔
مسلمانوں کا مطالبہ
- منطقی انداز اپنانا: نبی ﷺ یا اسلام پر اعتراضات کرتے وقت دلیل اور منطق کے ساتھ گفتگو کریں۔
- بدزبانی سے گریز: اگر کسی کے پاس نبی ﷺ کی مخالفت کے لیے مضبوط دلائل ہیں، تو انہیں بدزبانی اور گالم گلوچ کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے۔
- گالم گلوچ کی غیر عقلی نوعیت: بدزبانی صرف ذہنی کمزوری اور کمینگی کا اظہار ہے اور اس سے کسی کے دلائل کا وزن ختم ہو جاتا ہے۔
انسانی شعور کی بلندی
محبت اور احترام کے مراکز
ہر انسان اپنی زندگی میں محبت کے کچھ مراکز رکھتا ہے، جیسے مذہب، خاندان، یا قومیت۔ ان مراکز کی توہین کسی کے لیے شدید اذیت کا باعث بنتی ہے۔
- مسلمانوں کے لیے نبی اکرم ﷺ محبت اور احترام کا سب سے بلند مرکز ہیں۔
بہتر طرزِ عمل
- اگر کسی کو لگتا ہے کہ مسلمانوں کے محبت کے مراکز غیر منطقی ہیں، تو انہیں توہین آمیز رویہ اپنانے کے بجائے عقلی دلائل فراہم کرنے چاہئیں۔
- اگر مسلمان ان دلائل کو نہیں مانتے، تو ہو سکتا ہے کہ مسئلہ معترض کی اپنی نفسیات میں ہو۔
مسلمانوں کا نبی ﷺ سے تعلق
مسلمانوں کے دل میں نبی اکرم ﷺ کی محبت اور احترام بے انتہا ہے۔ یہ ان کے ایمان کا حصہ ہے۔
- اگر کوئی نبی ﷺ کے خلاف گالم گلوچ، طنز، اور توہین آمیز رویہ اپناتا ہے، تو مسلمانوں سے متوقع ہے کہ وہ جذباتی ردعمل دیں گے۔
نتیجہ: انسانی شعور کی رفعت اور پستی
گالم گلوچ اور توہین آمیز رویہ اختیار کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ معترض عقل اور منطق سے ہٹ کر پستی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔
مسلمان اس ذہنی پستی کا مقابلہ نہیں کر سکتے، کیونکہ ان کا میدان دلیل اور منطق ہے، نہ کہ بدزبانی اور توہین۔