تالیف: حافظ محمد انور زاہد حفظ اللہ
حافظ ابن حجر سے فتح الباری ج 2 ص 344 پر واقدی کی سیر کے حوالہ سے نقل کیا ہے کہ آپ نے گہوارے میں کام کیا۔ ابن سبع کی خصائص میں ہے کہ فرشتے آپ کا پنگوڑا ہلاتے تھے، سب سے پہلا فقرہ زبان مبارک سے یہ نکلا۔
الحمد لله كبيرا والحمد لله كثيرا .
ابن عائد وغیرہ میلاد کی بعض اور کتابوں میں اور فقرے بھی منسوب ہیں۔ مثلاً کہ آپ نے لا اله الا الله يا جلال ربي الرفيع پڑھا۔
تحقیق الحدیث :
واقدی کی سیر سے مراد اگر واقدی کی مغازی ہے تو اس کا کلکتہ کا مطبوی نسخہ جو میرے پیش نظر ہے۔ اس میں یہ واقعہ مذکور نہیں۔ اور اگر ہوتا بھی تو واقدی کا کیا اعتبار ہے؟
ابن سبع اور ابن عائد وغیر ہ زمانہ متاخر کے لوگ ہیں۔
اور قدماء سے روایت کی نقل میں بےاحتیاط ہیں۔ کسی قدیم ماخذ سے اس روایت علم نہیں ہوتا۔ معلوم نہیں انہوں نے یہ روایتیں کہاں سے لیں۔