سوال:
کیا نبی کریم ﷺ اپنی قبر مبارک کے پاس پڑھے جانے والے درود کو بنفسہ سماعت فرماتے ہیں؟ دلیل کے ساتھ وضاحت کریں۔
جواب:
الحمد للہ، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایک روایت میں آیا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"مَنْ صَلَّى عَلَيَّ عِنْدَ قَبْرِي سَمِعْتُهُ وَمَنْ صَلَّى عَلَيَّ نَائِيًا أُبْلِغْتُهُ”
"جو شخص میری قبر کے پاس درود پڑھتا ہے تو میں اسے سنتا ہوں، اور جو شخص مجھ پر دور سے درود بھیجتا ہے تو وہ مجھے پہنچایا جاتا ہے۔”
یہ روایت متعدد کتب میں ذکر کی گئی ہے، لیکن محدثین نے اسے ضعیف اور موضوع قرار دیا ہے۔
روایت کی تحقیق:
یہ حدیث کتاب الضعفاء للعقیلی (4/136-137)، مصنفات ابی جعفر بن البختری (735)، شعب الإيمان للبیہقی (1583)، کتاب الموضوعات لابن الجوزی (1/303 ح 562)، امالی ابن شمعون (255) اور تاریخ دمشق (59/220) میں منقول ہے۔
اسناد پر محدثین کے اقوال:
عقیلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"لا اصل له من حديث الاعمش”
"اعمش کی حدیث سے اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔” (الضعفاء للعقیلی 4/137)
ابن الجوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"هذا الحديث لا يصح”
"یہ حدیث صحیح نہیں ہے۔” (الموضوعات 1/303)
اس روایت کے راوی ابوعبدالرحمان محمد بن مروان السدی کے بارے میں:
ابن نمیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "کذاب” (الضعفاء للعقیلی 1/136)
امام بخاری رحمہ اللہ اور ابوحاتم رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"اس کی حدیث بالکل لکھی نہیں جاتی۔”
(الضعفاء الصغیر: 350، الجرح والتعدیل 8/86)
ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"یہ ثقہ راویوں سے موضوع حدیثیں بیان کرتا تھا۔”
(المجروحین 2/286)
نتیجہ:
یہ روایت موضوع (من گھڑت) ہے اور نبی کریم ﷺ کی طرف غلط طور پر منسوب کی گئی ہے۔
قبر مبارک پر درود پہنچانے کے متعلق صحیح حدیث:
صحیح روایت میں آیا ہے کہ اللہ کے فرشتے زمین میں گھومتے ہیں اور نبی کریم ﷺ کو امت کی طرف سے بھیجا گیا سلام پہنچاتے ہیں۔
📖 (سنن النسائی 3/43 ح 1283، فضل الصلاة علی النبی ﷺ لاسماعیل بن اسحاق القاضی: 21، وسندہ صحیح)
امام سفیان الثوری رحمہ اللہ نے اس حدیث میں صراحتاً سماع کا ذکر کیا ہے۔
نتیجہ:
نبی کریم ﷺ کی قبر مبارک کے پاس پڑھے جانے والے درود کو بنفسہ سماعت کرنے کی کوئی صحیح دلیل موجود نہیں۔
نبی کریم ﷺ پر درود و سلام بھیجنے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ جہاں کہیں بھی درود پڑھا جائے، اللہ کے فرشتے وہ درود و سلام نبی کریم ﷺ تک پہنچاتے ہیں۔
وہ روایات جو قبر مبارک کے پاس درود پڑھنے کو خاص طور پر سنتے ہونے کی دلیل کے طور پر پیش کی جاتی ہیں، وہ ضعیف یا موضوع ہیں۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب