نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین کا مقام
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، جلد 09

سوال

میں نے سنا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین کا عقیدہ درست نہیں تھا، اور ایک حدیث کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے والد کے بارے میں فرمایا کہ وہ دوزخ میں ہیں۔ کیا یہ حدیث درست ہے؟ اور کیا واقعی آپ ﷺ کی والدہ کو واپس زندہ کیا گیا تھا تاکہ وہ ایمان لے سکیں؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔

جواب

الحمد للہ! اس طرح کے نازک سوالات پر گفتگو سے پرہیز کرنا بہتر ہے کیونکہ ان کا کوئی خاص فائدہ نہیں۔ کسی بھی مسلمان کے لیے اپنے والدین کے بارے میں منفی بات کرنا مناسب نہیں، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین کے بارے میں بات کرتے ہوئے ادب اور احترام کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔ تاہم، آپ کا سوال آیا ہے، تو اس کا جواب دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

➊ حدیث کا حوالہ

آپ نے جس حدیث کا ذکر کیا ہے، وہ صحیح مسلم میں موجود ہے۔ حدیث کے الفاظ ہیں:
عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَيْنَ أَبِي؟ قَالَ: «فِي النَّارِ» ، فَلَمَّا قَفَّى دَعَاهُ، فَقَالَ: «إِنَّ أَبِي وَأَبَاكَ فِي النَّارِ»
(صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب 88، حدیث 203)​۔

ترجمہ: سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور پوچھا: "یا رسول اللہ! میرا باپ کہاں ہے؟” نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "آگ میں ہے۔” جب وہ واپس جانے لگا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میرا باپ اور تمہارا باپ دونوں آگ میں ہیں۔”

➋ والدہ کے لیے استغفار

اسی طرح، صحیح مسلم کی ایک اور حدیث میں بیان ہوا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی اور ان کے لیے استغفار کی اجازت طلب کی، لیکن اللہ نے اجازت نہیں دی:
زار النبي صلى الله عليه وسلم قبر أمه فبكى وأبكى من حوله ثم قال: ” استأذنت ربي في زيارة قبر أمي فأذن لي، واستأذنته في الاستغفار لها فلم يأذن لي”
(صحیح مسلم، کتاب الکسوف، حدیث 976)​۔

➌ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین کا ایمان

ان روایات کی روشنی میں یہ بات واضح ہوتی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین کا ایمان لانا ان کے لیے ممکن نہیں تھا، اور آپ کو ان کے لیے استغفار کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

➍ والدین کو زندہ کرنے کی روایات

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین کو زندہ کر کے ایمان لانے کی جو روایات پیش کی جاتی ہیں، وہ ضعیف اور موضوع (من گھڑت) ہیں۔ شمس الحق عظیم آبادی اور دیگر محدثین نے واضح کیا ہے کہ ایسی تمام روایات جن میں آپ کے والدین کو زندہ کر کے مسلمان کرنے کا ذکر ہے، وہ یا تو ضعیف ہیں یا موضوع، جن سے استدلال کرنا درست نہیں ہے۔ اس پر اہل علم کا اتفاق ہے​۔

➎ اہم نقطہ

کسی نبی کے ساتھ رشتہ داری کسی کے لیے نجات کی ضمانت نہیں بنتی، جیسا کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے والد اور سیدنا نوح علیہ السلام کے بیٹے کا معاملہ اس کی واضح مثال ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے خاندان کے افراد کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:
يا معشر قريش اشتروا أنفسكم لا أغني عنكم من الله شيئا…
(صحیح بخاری، حدیث 2753؛ صحیح مسلم، حدیث 206)​۔

➏ خلاصہ

◄ صحیح احادیث کے مطابق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین کا ایمان لانا ممکن نہیں تھا، اور آپ کو ان کے لیے استغفار کرنے کی اجازت نہیں دی گئی​۔
◄ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین کو زندہ کر کے ایمان لانے کی روایات ضعیف یا موضوع ہیں اور ان پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا​۔
◄ کسی نبی کے ساتھ رشتہ داری نجات کے لیے کافی نہیں ہوتی، اس کے لیے ایمان اور عمل ضروری ہیں​۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے