نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بشر ہونے کا شرعی ثبوت
ماخوذ: فتاویٰ الدین الخالص ج1ص77

سوال:

کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نور ہیں، جیسا کہ بریلوی مکتبہ فکر کا دعویٰ ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بشر تھے، نور نہیں۔ اس عقیدے پر قرآن و حدیث، اجماعِ امت اور قیاس سے واضح دلائل موجود ہیں۔

قرآن کریم کے دلائل:

اللہ تعالیٰ نے قرآن میں متعدد مقامات پر واضح کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک بشر ہیں:

➊ سورہ کہف:
﴿قُل إِنَّما أَنا۠ بَشَرٌ‌ مِثلُكُم يوحىٰ إِلَىَّ …١١٠﴾
(آپ کہہ دیجئے کہ میں تو تمہاری طرح کا ایک انسان ہوں، ہاں! مجھ پر وحی آتی ہے)۔

➋ سورہ انبیاء:
﴿وَما جَعَلنا لِبَشَرٍ‌ مِن قَبلِكَ الخُلدَ…٣٤﴾
(آپ سے پہلے ہم نے کسی بھی بشر کو ہمیشگی نہیں دی)۔

➌ سورہ یوسف:
﴿وَما أَر‌سَلنا مِن قَبلِكَ إِلّا رِ‌جالًا نوحى إِلَيهِم …١٠٩﴾
(آپ سے پہلے بھی ہم نے بستی والوں میں جتنے رسول بھیجے، سب انسان ہی تھے، جن کی طرف ہم وحی نازل فرماتے رہے)۔

➍ سورہ رعد:
﴿وَلَقَد أَر‌سَلنا رُ‌سُلًا مِن قَبلِكَ وَجَعَلنا لَهُم أَزوٰجًا وَذُرِّ‌يَّةً…٣٨﴾
(ہم نے آپ سے پہلے بھی رسول بھیجے اور ان سب کو بیوی بچوں والا بنایا تھا)۔

یہ تمام آیات اس بات پر قطعی دلیل ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک بشر تھے، نہ کہ نور۔

احادیث سے دلائل:

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنی بشریت کی وضاحت کی:

📖 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، إِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ دِينِكُمْ فَخُذُوا بِهِ، وَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ رَأْيِي، فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ”
(میں ایک بشر ہوں، جب میں تمہیں دین کی کوئی بات بتاؤں تو اسے لے لو، اور جب میں اپنی رائے سے کچھ کہوں تو یاد رکھو کہ میں ایک انسان ہوں)۔
(صحیح مسلم: 2361)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں کیا کرتے تھے؟
📖 انہوں نے فرمایا:
"كَانَ بَشَرًا مِنَ الْبَشَرِ يَفْلِي ثَوْبَهُ، وَيَحْلُبُ شَاتَهُ، وَيَخْدُمُ نَفْسَهُ”
(وہ انسانوں میں سے ایک انسان تھے، اپنے کپڑوں سے جوئیں نکالتے، اپنی بکری دوہتے اور اپنے کام خود کرتے تھے)۔
(شمائل ترمذی، حدیث: 23)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
📖 "إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ”
(میں تمہارے جیسا ایک بشر ہوں، میں بھی بھولتا ہوں جیسے تم بھول جاتے ہو)۔
(صحیح مسلم: 572)

یہ احادیث واضح کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بشریت کا اعتراف فرماتے تھے، اگر وہ نور ہوتے تو کبھی بھی ایسا نہ فرماتے۔

اجماعِ امت:

علمائے کرام نے ہمیشہ اس بات پر اجماع کیا ہے کہ تمام انبیاء بشر تھے، نور نہیں۔

📖 علامہ آلوسی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"یہ عقیدہ رکھنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بشر نہیں بلکہ نور ہیں، سراسر قرآن و سنت کے خلاف ہے اور ایسا عقیدہ رکھنے والا گمراہ ہے”۔
(روح المعانی، جلد 4، صفحہ 113)

📖 شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک کامل بشر تھے، اور آپ کی فضیلت آپ کی بشریت کے باوجود تھی”۔
(مجموع الفتاویٰ، جلد 11، صفحہ 96)

بریلوی عقیدے کی تردید:

بریلوی حضرات جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نور مانتے ہیں، ان کے پاس کوئی مستند دلیل نہیں۔

📖 شیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"بریلویوں کا یہ عقیدہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نور ہیں، سراسر گمراہی اور بدعت ہے”۔
(فتاویٰ بن باز، جلد 1، صفحہ 312)

📖 شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نور کہنا کتاب و سنت کے خلاف ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا کہ آپ بشر ہیں”۔
(مجموع فتاویٰ، جلد 3، صفحہ 226)

نتیجہ:

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بشر تھے، نور نہیں۔
یہ عقیدہ قرآن، حدیث، اجماعِ امت اور عقل سے ثابت ہے۔
بریلویوں کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نور کہنا باطل، گمراہی اور بدعت ہے۔
جو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بشر ماننے سے انکار کرے، وہ قرآن و سنت کا انکار کر رہا ہے۔

لہٰذا، ہم بریلوی حضرات کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ کتاب و سنت کی طرف رجوع کریں اور اس بدعتی عقیدے کو چھوڑ دیں۔

مراجع:

📖 (صحیح مسلم، صحیح بخاری، تفسیر ابن کثیر، فتاویٰ ابن تیمیہ، روح المعانی، فتاویٰ بن باز)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1