نبی کریم اور ازواج مطہرات کے احرام اور تلبیہ کے واقعات
تحریر: قاری اسامہ بن عبدالسلام حفظہ اللہ

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی ازواج مطہرات کے حج اور عمرہ کے دوران احرام باندھنے اور تلبیہ کہنے کے واقعات

احادیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی ازواج مطہرات کے حج اور عمرہ کے دوران احرام باندھنے اور تلبیہ کہنے کے واقعات کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ازواج مطہرات اور صحابہ کرام کے اقوال بھی منقول ہیں جو اس اہم عبادت کے بارے میں رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔

  1. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا تلبیہ

    حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے متعلق حج اور عمرے کے دوران احرام باندھنے اور تلبیہ کہنے کے واقعات صحیح احادیث میں موجود ہیں۔ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج اور عمرہ میں شریک ہوئیں اور تلبیہ بلند آواز سے کہتی تھیں۔

    عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: "خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الوَدَاعِ، فَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ، وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ، وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ.”
    (صحیح بخاری، کتاب الحج، باب التمتع والإفراد والقران، حدیث نمبر: 1563)

    ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع کے موقع پر نکلے۔ ہم میں سے بعض نے عمرہ کا احرام باندھا، بعض نے حج اور عمرہ دونوں کا، اور بعض نے صرف حج کا احرام باندھا۔

    حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق تلبیہ کہا، جس سے واضح ہوتا ہے کہ ازواج مطہرات بھی اس طریقے پر عمل کرتی تھیں۔

  2. حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کا تلبیہ

    حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ، نے بھی عمرے کے دوران احرام باندھا اور تلبیہ کہا۔ ان کا عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے عین مطابق تھا۔

    "خَرَجَتْ مَيْمُونَةُ بِنْتُ الحَارِثِ فِي حَجَّةِ الوَدَاعِ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهَلَّتْ بِالعُمْرَةِ.”
    (سنن النسائی، کتاب مناسك الحج، باب التلبية في العمرة، حدیث نمبر: 2757)

    ترجمہ: حضرت میمونہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع کے موقع پر نکلیں اور انہوں نے عمرہ کا احرام باندھا اور تلبیہ کہا۔

  3. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ

    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرہ کے دوران جو تلبیہ کہا، وہ متعدد احادیث میں منقول ہے۔ صحابہ کرام اور ازواج مطہرات نے بھی یہی تلبیہ کہا۔

    "لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالمُلْكَ، لاَ شَرِيكَ لَكَ.”
    (صحیح بخاری، کتاب الحج، باب التلبية، حدیث نمبر: 1549)

    ترجمہ: "میں حاضر ہوں اے اللہ، میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں۔ بے شک سب تعریف اور نعمت تیرے لیے ہے اور بادشاہی بھی، تیرا کوئی شریک نہیں۔”

  4. ازواج مطہرات کا تلبیہ

    ازواج مطہرات، جیسے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا، نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج اور عمرہ میں شرکت کی۔ ان کا طریقہ کار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے مطابق تھا۔ وہ احرام باندھ کر بلند آواز میں تلبیہ کہتی تھیں اور اس عمل میں نہایت خشوع و خضوع کا مظاہرہ کرتی تھیں۔

خلاصہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی ازواج مطہرات نے حج اور عمرہ کے دوران تلبیہ کہا۔ یہ تلبیہ صحابہ کرام اور ازواج مطہرات سے مروی ہے۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے ہوئے نہایت عقیدت اور خلوص کے ساتھ احرام باندھا اور بلند آواز میں تلبیہ پڑھا۔ یہ عمل مسلمانوں کے لیے ایک عظیم سبق اور رہنمائی فراہم کرتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے