وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ لَا يُنْفَعُ لَهُ الرَّبِيبُ فَيَشْرَبُهُ الْيَوْمَ، وَالْغَدَ، وَبَعْدَ الْغَدِ إِلَى مَسَاءِ الثَّالِثَةِ، ثُمَّ يَأْمُرُ بِهِ فَيُسْقَى أَوْ يُهْرَاقُ أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ
عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے منقے بھگویا جاتا آپ اسے آج کل اور کل کے بعد تیسری شام تک پیتے پھر آپ حکم دیتے یا تو اسے پلا دیا جاتا یا بہا دیا جاتا ۔
تحقيق وتخريج:
[الامام احمد: 2353، ابن حبان: 1379، ابن ماجة: 3375]
فوائد:
➊ نبیذ میں نشے کا شبہ ہو تو اس کو گرا دینا چاہیے نہ خود پینا چاہیے اور نہ ہی کسی دوسرے کو تحفہ وغیرہ دینا چاہیے۔
➋ جب تک نشہ پیدا نہ ہو اس سے قبل نبیذ پینا درست ہے۔
➌ موسم کے مطابق نبیذ کا حساب ہوتا ہے۔ کبھی موسم بالکل سرد کبھی معتدل اور کبھی گرم ہوتا ہے۔