نبیذ میں اگر نشے کا شبہ ہو جائے تو کیا کرنا چاہیے ؟
تحریر: ابو ضیا محمود احمد غضنفر

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ لَا يُنْفَعُ لَهُ الرَّبِيبُ فَيَشْرَبُهُ الْيَوْمَ، وَالْغَدَ، وَبَعْدَ الْغَدِ إِلَى مَسَاءِ الثَّالِثَةِ، ثُمَّ يَأْمُرُ بِهِ فَيُسْقَى أَوْ يُهْرَاقُ أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ
عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے منقے بھگویا جاتا آپ اسے آج کل اور کل کے بعد تیسری شام تک پیتے پھر آپ حکم دیتے یا تو اسے پلا دیا جاتا یا بہا دیا جاتا ۔
تحقيق وتخريج:
[الامام احمد: 2353، ابن حبان: 1379، ابن ماجة: 3375]
فوائد:
➊ نبیذ میں نشے کا شبہ ہو تو اس کو گرا دینا چاہیے نہ خود پینا چاہیے اور نہ ہی کسی دوسرے کو تحفہ وغیرہ دینا چاہیے۔
➋ جب تک نشہ پیدا نہ ہو اس سے قبل نبیذ پینا درست ہے۔
➌ موسم کے مطابق نبیذ کا حساب ہوتا ہے۔ کبھی موسم بالکل سرد کبھی معتدل اور کبھی گرم ہوتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!