ناجائز منافع کھانے والے شخص کی امامت کا شرعی حکم
ماخوذ:فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1، صفحہ 185-186

سوال

کیا ایسے شخص کو امام بنانا جائز ہے جس کے پاس زمین رہن ہو اور مرتہنوں کو منافع دیتا ہو، نیز سود کے کاغذات لکھتا ہو؟

الجواب

ایسا شخص جو رہن شدہ زمین کا نفع کھاتا ہو اور سود کے کاغذات لکھتا ہو، وہ لائق امامت نہیں ہے۔ ایسے افراد کو امام بنانا شرعاً جائز نہیں، اور اگر وہ امام ہوں تو انہیں امامت سے معزول کرنا چاہیے۔

دلائل

  • امامت سے معزولی کی مثال: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو صرف نماز کے دوران قبلہ کی طرف تھوک ڈالنے پر امامت سے معزول کر دیا۔

    حدیث: سائب بن خلاد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
    "ایک شخص نے لوگوں کو نماز پڑھاتے وقت قبلہ کی طرف تھوکا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ رہے تھے۔ نماز کے بعد آپ نے فرمایا کہ یہ شخص تمہیں پھر نماز نہ پڑھائے۔”
    (سنن ابو داؤد)
  • بہترین شخص کو امام بنانے کی ہدایت: امامت کے لیے افضل اور بہتر شخص کو منتخب کرنا ضروری ہے۔

    حدیث: حاکم نے روایت کیا:
    "اگر تمہاری نمازیں قبول ہونا پسند ہے تو تم میں سے بہترین آدمی کو امام بناؤ کیونکہ امام تمہارے اور اللہ کے درمیان ایلچی ہے۔”
    (حاکم)
  • غیر عادل امام کے پیچھے نماز کی کراہت: امام مالک اور دیگر علماء کے نزدیک غیر عادل امام کے پیچھے نماز مکروہ ہے، اور بعض کے نزدیک ایسی نماز درست ہی نہیں۔
  • سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا عمل: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو محض شکایات کی وجہ سے کوفہ کی امامت اور امارت سے معزول کیا۔
    (صحیح بخاری)
  • شوکانی رحمۃ اللہ علیہ کا قول: شوکانی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:
    "غیر عادل امام کے پیچھے نماز کی صحت میں اختلاف ہے، لیکن کراہت میں کوئی اختلاف نہیں۔”
    (نیل الاوطار)

خلاصہ

ایسا شخص جو زمین رہن کا نفع کھاتا ہو اور سود کے کاغذات لکھتا ہو، شرعی طور پر امامت کے لیے اہل نہیں ہے۔ امامت کے لیے افضل اور پرہیزگار شخص کو منتخب کرنا چاہیے تاکہ نماز کی قبولیت میں خلل نہ ہو۔

واللہ اعلم

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے