نئے ہجری سال پر مبارکباد دینے کا اسلامی حکم اور علماء کی آراء

نئے ہجری سال پر مبارکباد دینے کا حکم

نئے ہجری سال کے آغاز پر مبارکباد دینے کے بارے میں علماء کرام کی آراء مختلف ہیں۔ یہاں ہم دو معروف علماء کے نظریات پر روشنی ڈالیں گے۔

شیخ محمد بن صالح عثیمین کا موقف

شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ تعالی کے مطابق:

  • اگر کوئی آپ کو مبارکباد دے تو جواب دینا چاہیے۔
  • خود پہل کر کے مبارکباد دینے سے گریز کرنا چاہیے۔
  • جواب میں یہ کہنا مناسب ہے: "اللہ تعالی آپ کو خیروبھلائی دے اور اسے خیروبرکت کا سال بنائے۔”

شیخ عثیمین نے یہ بھی واضح کیا کہ سلف صالحین سے نئے سال پر مبارکباد دینے کا عمل ثابت نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ محرم کو نئے سال کی ابتداء بنانا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں شروع ہوا۔

شیخ عبدالکریم الخضیر کا نظریہ

شیخ عبدالکریم الخضیر کے مطابق:

  • مسلمانوں کو تہواروں پر دعا دینے میں کوئی حرج نہیں۔
  • خاص طور پر جب اس سے محبت، مودت اور خوشی کا اظہار مقصود ہو۔

امام احمد کا موقف

امام احمد رحمہ اللہ تعالی نے فرمایا:

  • مبارکباد دینے میں پہل نہیں کروں گا۔
  • اگر کوئی مبارکباد دے تو جواب ضرور دوں گا۔
  • مبارکباد دینے کی ابتداء نہ سنت ہے، نہ اس کا حکم دیا گیا ہے اور نہ ہی اس سے روکا گیا ہے۔

خلاصہ

نئے ہجری سال پر مبارکباد دینے کے بارے میں علماء کی آراء مختلف ہیں۔ بعض علماء اسے جائز سمجھتے ہیں جبکہ دوسرے اس میں احتیاط برتنے کی تلقین کرتے ہیں۔ عام طور پر، اگر کوئی آپ کو مبارکباد دے تو جواب دینا مناسب سمجھا جاتا ہے، لیکن خود پہل کر کے مبارکباد دینے سے گریز کرنا بہتر ہے۔ ہر صورت میں، نیک نیتی اور محبت کے جذبے کے ساتھ ایسا کرنا چاہیے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1