میت کی طرف سے حج کرنا کیسا ہے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

میت کی طرف سے حج کرنا کیسا ہے
میت کی طرف سے حج کیا جا سکتا ہے جیسا کہ ایک عورت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
نعم حجى عنها
”ہاں تو اس (یعنی میت) کی طرف سے حج کر۔“
[بخاري: 116/5 ، كتاب الحج: باب الحج والنذر ورعن الميت والرجل يحج عن المرأة ، نسائي: 116/5]
لیکن کسی کی طرف سے حج کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ انسان نے اپنی طرف سے فریضہ حج ادا کر دیا ہو جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ :
حج عن نفسك ثم حج عن شبرمة
” (پہلے ) اپنی طرف سے حج کرو پھر شبرمہ کی طرف سے حج کرنا ۔“
[صحيح: صحيح ابو داود: 1596 ، كتاب المناسك: باب الرجل يحج عن غيره ، ابو داود: 1811 ، ابن ماجة: 2903 ، ابن حبان: 3988 – الإحسان ، دارقطني: 270/2 ، أبو يعلى: 2440 ، ابن خزيمة: 3039 ، طبراني كبير: 12419]
(ابن تیمیہؒ) میت کی طرف سے حج بالا تفاق جائز ہے۔
[مجموع الفتاوى: 9/26]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1