میت کی آنکھیں بند کرنا اور جلد دفن کرنے کی اہمیت
میت کی آنکھیں بند کرنے کا حکم
ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیّدنا ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے تشریف لائے، ان کی آنکھیں کھلی رہ گئی تھیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بند کر دیا اور فرمایا: جب جان نکلتی ہے تو آنکھیں اس کے پیچھے لگی رہتی ہیں۔‘‘
(صحیح مسلم: الجنائز، باب فی أغماض المیت: 920)
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب تم اپنے مردوں کے پاس آؤ تو ان کی آنکھیں بند کر دو کیونکہ نگاہیں روح کا پیچھا کرتی ہیں، اور اچھی بات کہو کیونکہ فرشتے اس بات پر آمین کہتے ہیں جو بات گھر والے زبان سے نکالتے ہیں۔‘‘
(سنن ابن ماجہ، الجنائز، ما جاء فی التغمیض المیت، 1455)
میت کو جلد دفن کرنے کی ہدایت
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
’’میت کو جلد دفن کرو۔ اگر وہ نیک ہے تو جس طرف تم اسے بھیج رہے ہو وہ اس کے لیے فائدہ مند ہے، اور اگر وہ برا ہے تو اس کو اپنی گردنوں سے اتار دو گے۔‘‘
(صحیح بخاری، الجنائز، باب السرعۃ بالجنازۃ: 1315؛ صحیح مسلم، الجنائز، باب الاسراع بالجنازۃ: 944)
سعودی عرب کی فتویٰ کمیٹی ’’اللجنۃ الدائمۃ‘‘ کا فتویٰ
سعودی عرب کی فتویٰ کمیٹی اللجنۃ الدائمۃ نے وضاحت کی ہے:
تجہیز و تدفین میں جلدی کرنی چاہیے تاکہ میت کو جلد خیر و بھلائی کی طرف لے جایا جائے یا اس سے جلد چھٹکارا حاصل کر لیا جائے۔ ہاں، انتظار جائز ہے تاکہ وہ لوگ جنازہ پڑھنے کے لیے جمع ہو جائیں جو میت کے لیے مغفرت اور رحمت کی دعا کریں، بشرطیکہ اس انتظار کی وجہ سے زیادہ تاخیر نہ ہو۔
بلا ضرورت ایک یا اس سے زائد دن میت کو دفن کرنے میں تاخیر کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے خلاف ہے۔
(فتاوی اسلامیہ، ص 69)