سوال
بعض لوگ ذکر کرتے ہیں:
"کعبہ کو سات بار منہدم کرنا مومن کو ایک بار غمگین کرنے سے زیادہ آسان ہے”
کیا یہ حدیث صحیح ہے؟
الجواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ الفاظ حدیث کے اصل متن میں موجود نہیں
یہ جملہ:
"کعبہ کو سات بار منہدم کرنا مومن کو ایک بار غمگین کرنے سے زیادہ آسان ہے”
اس ترتیب اور الفاظ کے ساتھ نہ قرآن میں ہے، نہ کسی صحیح حدیث میں وارد ہوا ہے۔ یہ دراصل بعض احادیث کے مفہوم کا غیر معتبر انداز میں عوامی ترجمہ یا تشریح ہے۔
اصل حدیث کیا ہے؟
اصل حدیث کے الفاظ یوں ہیں:
ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کعبہ کی طرف دیکھ کر فرمایا:
"تیری کتنی بڑی عظمت ہے، تیری کتنی بڑی حرمت ہے، لیکن مومن کی حرمت اللہ کے نزدیک اس سے بھی بڑی ہے۔”
حدیث کے مراجع:
جامع ترمذی: 2/300، حدیث: 2118
صحیح ابن حبان: 7/506
ترغیب و ترہیب للمنذری: 3/240، 3/294
حدیث کا مرفوع صیغے میں بھی ذکر
بعض روایات میں یہ الفاظ رسول اللہ ﷺ کی طرف مرفوعاً منسوب ہیں:
"قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے، مومن کی حرمت اللہ کے نزدیک تیری (کعبہ کی) حرمت سے زیادہ ہے؛ اس کے مال، خون، اور عزت کی حرمت۔”
دیگر ماخذ:
ابن ماجہ: 2، حدیث: 3932
اس کی سند ضعیف ہے، جیسا کہ درج ذیل کتب میں ذکر ہے:
ضعیف الجامع: حدیث 5006
غایۃ المرام
مجموعی درجہ حدیث کا:
بعض طرق سے حدیث حسن درجے تک پہنچتی ہے، اور مرفوع روایت قابل استدلال ہے۔
اس لیے حدیث کے مفہوم کو درست تسلیم کیا جا سکتا ہے، مگر وہ الفاظ
"سات بار کعبہ گرانا…”
کسی ثابت شدہ روایت میں وارد نہیں ہوئے۔
خلاصہ:
◈ مذکورہ جملہ اسلوبِ حدیث نہیں بلکہ غیر مستند عوامی بیان ہے۔
◈ اصل حدیث میں مومن کی حرمت کو کعبہ سے زیادہ اہم قرار دیا گیا ہے، اور یہ بات درست احادیث سے ثابت ہے۔
◈ تاہم "سات بار منہدم کرنا” جیسے الفاظ موضوع یا من گھڑت ہیں اور احتیاطاً ان سے اجتناب لازم ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب