محترم حسن نثار صاحب کے نام ایک کھلا خط
آپ اپنی تحریروں اور گفتگو میں اکثر عالمِ اسلام کے زوال کی ذمہ داری مولوی حضرات پر ڈال دیتے ہیں۔ خصوصاً ترکی کے شیخ الاسلام کے پرنٹنگ پریس پر فتوی کا ذکر کرتے ہیں اور اسے ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہیں۔ مگر گزارش ہے کہ یہ واقعہ آپ کے بیان کردہ انداز میں پیش نہیں آیا تھا۔ اس ضمن میں کچھ وضاحت ضروری ہے۔
شیخ الاسلام اور پرنٹنگ پریس کا فتوی
- سولہویں صدی میں ترکی کے شیخ الاسلام کے سامنے فتوی پیش کیا گیا کہ کیا قرآن مجید کو پرنٹنگ پریس پر چھاپنا جائز ہے؟
- اس وقت قرآن کو ہاتھ سے لکھنے کو عبادت سمجھا جاتا تھا اور باوضو کاتبوں کی خطاطی کا خاص اہتمام ہوتا تھا۔
- شیخ الاسلام نے قرآن کو مشین پر پرنٹ کرنے کو بے ادبی قرار دیا اور پرنٹنگ پریس کی اجازت نہیں دی۔
- یہ فیصلہ ترکی کا داخلی معاملہ تھا اور باقی عالمِ اسلام ترکی کے اس فیصلے کا پابند نہیں تھا۔
دیگر مسلم حکمران اور پرنٹنگ پریس
- اگر ترکی میں یہ فیصلہ ایک "مولوی” کے دباؤ پر ہوا، تو ہندوستان میں بادشاہ اکبر جیسے سیکولر حکمران کو کس نے روکا؟
- اکبر کے پاس طاقت اور اختیار موجود تھا، لیکن اس نے بھی پرنٹنگ پریس نہیں منگوایا۔
- اگر اس نے اس قدم کو اٹھایا ہوتا، تو شاید آج بیربل کی بجائے نیوٹن ہماری نوکری کر رہا ہوتا۔
تنقید برائے تنقید یا تعمیری گفتگو؟
- ماضی کی غلطیوں کا ذکر کرنا اور ان پر بار بار طعنے دینا، ایک غیر معقول رویہ ہے۔
- جیسے آپ کو اپنی کسی پرانی رائے پر بار بار تنقید ناگوار گزرے گی، ویسے ہی اسلاف کو ہر وقت نشانہ بنانا صحت مند ذہنیت کی عکاسی نہیں کرتا۔
- وقت کے ساتھ افراد اور اقوام کے خیالات بدلتے ہیں۔ اگر ماضی میں کوئی غلط فہم پیدا ہوئی یا کوئی فتویٰ غلط تھا، تو اسے تعمیری طور پر سمجھنا اور آگے بڑھنا بہتر رویہ ہوگا۔
جنرلائزیشن کا مسئلہ
- کسی ایک فرد یا واقعے کو پوری قوم یا طبقے پر منطبق کرنا بھی انصاف نہیں۔
- جیسے ایک جنرل نیازی کے عمل کو پوری فوج کا چہرہ نہیں بنایا جا سکتا، ویسے ہی ایک شیخ الاسلام کے فیصلے کو پوری ملتِ اسلامیہ پر تھوپنا غلط ہوگا۔
آپ کا کردار اور اثر
- آپ نے اپنی دانشورانہ حیثیت کو ہمیشہ تنقید کے لیے استعمال کیا، لیکن کیا کبھی مسائل کا حل بھی پیش کیا؟
- آپ نے تحریک انصاف کے حق میں بڑے زوردار بیانات دیے، مگر کیا آپ نے اس کے آئین یا منشور کی تشکیل میں کوئی عملی کردار ادا کیا؟
آج کی صورتحال اور آپ کی ذمہ داری
- آج دنیا بھر کا علم ایک کلک پر دستیاب ہے۔ اردو بازار سے کم قیمت میں قیمتی کتابوں کی نقل حاصل کی جا سکتی ہے، مگر ہمارے نوجوان جدید علوم کی طرف راغب کیوں نہیں؟
- کیا یہ بھی کسی مولوی یا بخاری شریف کی وجہ سے ہو رہا ہے؟ یا پھر اصل مسئلہ کسی اور جانب توجہ نہ دینے کا ہے؟
دانشوری یا جگت بازی؟
- تنقید کرنا آسان ہے، لیکن مسائل کا حل دینا ہی اصل دانشوری ہے۔
- اگر محض چبھتے ہوئے جملے ہی کامیابی کی دلیل ہیں، تو پھر کیوں نہ "عزیزی” کو امت کا مسیحا مان لیا جائے؟
تجویز برائے تنقید
- اگر آپ واقعی قوم کی رہبری چاہتے ہیں، تو آپ کی تنقید تعمیری اور متوازن ہونی چاہیے۔
- سیلیکٹیو تنقید، جو صرف مخصوص طبقے یا افراد کو نشانہ بنائے، شکوک و شبہات پیدا کرتی ہے۔