موسی علیہ السلام کا حضور کا امتی بننے کی استدعا کرنا
تالیف: حافظ محمد انور زاہد حفظ اللہ

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : حضرت موسیٰ پر جب توریت نازل ہوئی اور انہوں نے اسے پڑھا تو اس امت کا تذکرہ اس میں پایا۔ انہوں نے عرض کیا: اے رب ! میں توریت کی تختیوں میں اس امت کا ذکر پاتا ہوں جن کا زمانہ تو آخری زمانہ ہوگا مگر ان کا داخلہ جنت میں پہلے ہو گا تو ایسے لوگوں کو میری امت میں شامل فرما دے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : وہ امت تو احمد مجتبیٰ نبی آخر الزاماں صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے۔ حضرت موسی علیہ السلام نے عرض کیا : اے پروردگار! میں نے ان تختوں سے یہ جانا ہے کہ وہ امت ایسی امت ہے کہ جس کے سینوں میں کتاب الٰہی ہے، جس کو پڑھیں گے تو اظہار ہو گا، تو اس امت کو میری امت بنا دے۔ اللہ تعالیٰ نے پھر فرمایا : وہ امت تو احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے۔ حضرت موسی علیہ السلام نے عرض کیا : اے پروردگار کا ئنات! میں نے ان الواح میں پایا ہے کہ وہ امت غنائم سے تمتع کرے گی تو اس امت کو میری امت بنا دے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : وہ امت تو احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے۔ حضرت موسی علیہ السلام نے عرض کیا : میں نے ان الواح میں دیکھا ہے کہ وہ امت صدقات کے اموال کھائے گی اور پھر اس پر انہیں اجر و ثواب بھی دیا جائے گا تو اس کو میری امت بنا دے۔ حق تعالیٰ نے فرمایا: وہ امت احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا : اے رب ! میں نے ان الواح میں دیکھا ہے کہ اس امت کا کوئی شخص اگر نیکی کا ارادہ کرے اور وہ کسی بے بسی کی بنا پر اس نیکی کو نہ کر سکے، تب بھی وہ نیکی اس کے حساب میں تحریر کر لی جائے گی اور اگر وہ اس نیکی کو عمل میں لے آئے تو اس کے لئے دس نیکیاں درج کی جائیں گی تو اس امت کو میری امت بنا دے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا وہ امت تو احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا : اے رب قدیر! میں نے الواح مقدسہ میں دیکھا ہے کہ جب اس امت میں سے کوئی حق بدی کا ارادہ کرے اور پھر خوف خداوندی سے باز رہے تو کچھ نہ لکھا جائے گا اور اگر ارتکاب کر لے تو ایک ہی بدی لکھی جائے گی تو اس امت کو میری امت بنا دے۔ فرمایا : وہ تو احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہی امت ہے۔ حضرت موسی علیہ السلام نے عرض کیا : اے رب ! میں نے ان الواح میں تحریر پایا ہےکہ وہ امت علم اوالین و آخرین کی وارث ہو گی اور گم راہ پیشیواؤں اور مسیح دجال کو ہلاک کرے گی اس کو میری امت بنا ہے۔ ارشاد فر مایا : و ہ احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ہے۔ حضرت موسی علیہ السلام نے عرض کیا : اے مہربان پرور دگار ! پھر تو تو مجھے احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں شامل فرما دے۔ اس کے جواب میں ان کو دو خصلتیں عطا فرمائی گئیں اور الله تعالیٰ نے فرمایا :
«قَالَ يَا مُوسَىٰ إِنِّي اصْطَفَيْتُكَ عَلَى النَّاسِ بِرِسَالَاتِي وَبِكَلَامِي فَخُذْ مَا آتَيْتُكَ وَكُن مِّنَ الشَّاكِرِينَ ‎» [سوره الاعراف]
ترجمہ: ”اے موسیٰ ! میں نے تجھے لوگوں سے چن لیا اپنی رسالتوں اور اپنے کلام سے تو نے جو میں نے تجھے عطا فرمایا اور شکر والوں میں سے ہو۔“
اس ارشاد پر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا : اے رب میں راضی ہو گیا۔ [ابو نعيم]

تحقیق الحدیث :

حدیث باطل لا یصح۔

یہ جھوٹی روایت ہے صحیح نہیں۔
جب اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو نبوت کے لئے چن لیا تھا تو وہ امتی بننے کی استدعا کیونکر کر سکتے تھے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے